زلزلہ بنیادی طور پر عربی لغت کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں ہلا دینے والی توانائی۔ بنیادی طور پر زلزلے کی دو اقسام ہیں جن میں سے ایک قدرتی اور دوسری غیر قدرتی ہییت کی حامل ہے۔ قدرتی طور پر آنے والے زلزلوں پر بین الاقوامی تحقیق کے مطابق ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ یہ قدرتی آفت بنیادی طور پر زمین کی تہہ میں پرتوں کی اپنی جگہ تبدیل کرنے یا پرتوں کے سرکنے کی وجہ سے رونما ہوتی ہے۔
دنیا میں زلزلوں کے رونما ہونے کی دوسری وجہ ہزاروں سالوں سے مختلف پہاڑوں میں گیسی مواد کا اکھٹا ہوجانا ہے اور جب یہ پہاڑ گیسی مادوں کا دباؤ بڑھنے کی وجہ سے زور دار دھماکے سے پھٹتے ہیں تو ان پہاڑوں سے بہنے والا آتش گیر مادہ اتنا طاقتور ہوتا ہے کہ جہاں جہاں سے یہ مادہ گزرتا ہے وہاں پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جاتے ہیں۔
زلزلہ قدرتی آفات میں سے ایک ایسی خوفناک آفت ہے جو بغیر بتائے اس کرہ ارض پر مسلط ہوتا ہے اور اس کے اچانک رونما ہونے کی وجہ سے جانی و مالی نقصانات کا تخمینہ انتہائی دردناک ہوتا ہے۔
زلزلوں کے حوالے سے بین الاقوامی سائنسی ادارے کی تحقیق کے مطابق جاپان زلزلوں کے حوالے سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ ایک اندازے کے مطابق جاپان میں سالانہ بنیادوں پر 1495 زلزلے آتے ہیں لیکن حیران کُن بات یہ ہے کہ دیگر ممالک کی نسبت جاپان میں زلزلوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ دوسرے ممالک کی نسبت انتہائی کم ہوتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ وہاں تعمیراتی منصوبوں کو سائنسی بنیادوں پر جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی مدد سے زلزلوں سے ہونے والے نقصانات سے بچاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا جاتا ہے۔
بلاشبہ عمارتوں کی تعمیر کے حوالے سے اس مذکورہ صنعت میں بہت جدت آ چکی ہے لیکن آج بھی ماہرین قدرتی آفات سے بچاؤ اور ان آفات کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات سے بچاؤ کے لیے تعمیراتی منصوبوں میں کسی پائیدار حل کی تلاش میں آج بھی کوشاں ہیں۔
معاشی، سماجی اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے دنیا کے طاقتور ممالک کے تعمیراتی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اگر بلند و بالا عمارتوں کے انفراسٹرکچر کو جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے اس کی بنیادوں سے الگ رکھا جائے تو زلزلے کی صورت میں اس کی شدت عمارت کی بالائی منازل تک نہیں پہنچ پاتی اور یہی وجہ ہے کہ جاپان، امریکہ اور آسٹریلیا جیسے ملکوں میں زلزلوں کی صورت میں عمارتوں کو کم سے کم نقصان پہنچتا ہے۔
یہ ٹیکنالوجی بنیادی طور پر ربر بیرنگ اور اسٹیل کی پلیٹوں پرمشتمل ہے۔ بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر کے دوران بنیادوں اور عمارت کے اوپر والے حصے کے درمیان یہ بھاری بھرکم ربر بیرنگ نصب کر دیے جاتے ہیں اور پھر ایک کے اوپر ایک منزل کی تعمیر کا سلسلہ شروع کر دیا جاتا ہے۔ اسٹیل کی پلیٹوں کی مدد سے بلڈنگ کا انفراسڑکچر اور بنیادیں ایک دوسرے سے علیحدہ رہتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب زلزلہ آتا ہے تو اس کا سارا اثر صرف بنیادوں تک ہی محدود رہتا ہے اور عمارت کو نقصان کم سے کم پہنچتا ہے۔
مذکورہ ٹیکنالوجی میں جاپان نے مزید ترقی کرتے ہوئے یہ ٹیکنالوجی دریافت کی ہے کہ بلڈنگ کی بنیادوں کی تعمیر کے بعد اس پر ہوا سے بھرا ہوا کُشن رکھا جاتا ہے جس میں سینسرز لگے ہوتے ہیں۔ زلزلے کی صورت میں ایئر کمپریشن عمارت کو اس کی بنیادوں سے 3 سینٹی میٹر بلندی پر لے جاتا ہے اور جیسے ہی زلزلہ ختم ہوتا ہے عمارت دوبارہ اپنی جگہ بنیادوں پر واپس آ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زلزلے کے دوران اکثر عمارتیں ہوا میں لہراتی نظر آتی ہیں مگر زمین بوس ہونے سے بچ جاتی ہیں۔
گاڑیوں، بسوں اور موٹر سائیکلوں میں تو آپ نے شاکس کے حوالے سے ضرور سنا ہو گا جن کا بنیادی کام سڑک پر موجود کھڈوں میں سے گزرتے وقت ان کی شدت کو کم کرنا ہے۔ بالکل ویسی ہی ٹیکنالوجی پچھلے ایک عرصے سے عمارتوں کی تعمیر میں بھی استعمال ہو رہی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے تحت بلڈنگ کی تعمیر کے دوران اس کی بنیادوں اور انفراسٹرکچر کے درمیان شاک ابزاربرز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ان شاکس کے سپرنگ زمین کی غیر ضروری حرکات و سکنات سے عمارت کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
دھات سے بنے ہوئے بہت بڑے بڑے پینڈولم بلکل اسی طرح کام کرتے ہیں جیسے کہ شاکس ابزاربر۔ یہ پینڈولم بلڈنگ کا پورا وزن اس کی سب سے بالائی منزل کے ٹاپ پر مرکوز کر دیتے ہیں اور اس کے لیے پینڈولیم اور عمارت کی دیواروں کو اسٹیل کی انتہائی موٹی تاروں کے ساتھ توازن برقرار رکھنے کے لیے سہارا دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال کے باعث زلزلے کی صورت میں بلڈنگ ہوا میں لہراتی نظر آتی ہے لیکن کسی بھی قدرتی آفت کی صورت میں زمین بوس ہونے سے بچ جاتی ہے۔
بلڈنگ کو زلزلے کی شدت اور نقصانات سے بچانے کے لیے ایک کم خرچ ٹیکنالوجی بھی متعارف کرائی جا چکی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ری انفورسڈ کنکریٹ کا انفراسٹرکچر ڈیزائن کیا جاتا ہے جو کہ عمارت کی بنیادوں کے اوپر لفٹ کی دیواروں کے ساتھ تعمیر کیا جاتا ہے لیکن عمارت کے مرکزی حصے سے اسے علیحدہ رکھا جاتا ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…