سینکڑوں صدیوں کی تاریخ میں انسان نے کچھ حیرت انگیز یادگاریں تعمیر کی ہیں جو آج تک دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کیے ہوئی ہیں۔ بلاشبہ ان میں سے زیادہ تر تاریخی مقامات نے وقت کی کسوٹی کا مقابلہ کیا ہے اور ان تاریخی مقامات نے انسان کو ان قدیم تہذیبوں کی ثقافت کا مطالعہ کرنے کا موقع فراہم کیا ہے جو کبھی دنیا پر راج کرتی تھیں۔
ہزاروں سال کی تاریخ پر محیط انسانوں کے بنائے ہوئے ان میں سے بہت سے غیر معمولی عجائبات آج بھی اپنے اندر پُراسراریت کا پہلو چھپائے ہوئے ہیں جو دنیا بھر سے لاکھوں لوگوں اور سیاحوں کو خود ان مقامات کا دورہ کرنے اور دیکھنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔
آج کی اپنی اس تحریر میں ہم اپنے قارئین کو دنیا کے ان دس تاریخی مقامات سے متعلق مفید معلومات سے آگاہی فراہم کریں گے کہ یہ مقامات کن ممالک میں کہاں واقع ہیں اور ان کا تاریخی پشِ منظر کیا ہے، جن کی سیاحت کے لیے دنیا بھر سے لوگ ہر سال اِن مقامات کا رُخ کرتے ہیں۔
مصر کے شہر گیزا میں عظیم اسفنکس اور اہرامِ مصر کمپلیکس دنیا کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے تاریخی مقامات تصور کیے جاتے ہیں۔
گیزا شہر کا اہرام کمپلیکس دنیا کے مشہور ترین تاریخی مقامات میں سے ایک ہے لیکن ان عجائبات کا طرزِ تعمیر اور مقصد آج بھی ایک بہت بڑا راز ہے۔ جوسر کا اہرام جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ مصر کا قدیم ترین اہرام ہے جو 2630 قبل از مسیح میں تعمیر کیا گیا۔ یہ اہرام فرعون جوسر کی تدفین کے لیے سقرہ کے مقبرے میں بنایا گیا تھا۔
موجودہ دور کے جدید شہر قاہرہ کے قریب واقع مرکزی اہرام کمپلیکس میں تین بڑے اور تین چھوٹے اہرام کے ساتھ پراسرار عظیم اسفنکس بھی شامل ہیں۔
ماہرین آثارِ قدیمہ کا خیال ہے کہ چونے پتھر کا پراسرار مجسمہ جس میں انسان کا سر ہے اور شیر کا جسم اس علاقے میں موجود دیگر قدیم ڈھانچوں میں سے 2,000 سال یا اس سے بھی زیادہ پہلے کا تعمیر شدہ ہے۔ دریں اثنا تین بڑے اہراموں میں سب سے قدیم اور سب سے بڑا اہرام خوفو کا عظیم اہرام ہے۔ یہ 2589 اور 2566 قبل از مسیح کے درمیان تعمیر کیا گیا تھا۔
گیزا میں اسفنکس اور اہرام مصر کمپلیکس تک رسائی کیسے ممکن؟
جو لوگ ان تاریخی یادگاروں کی سیر کرنا چاہتے ہیں وہ قاہرہ کے تحریر اسکوائر سے باآسانی بس کا سفر کر سکتے ہیں۔ بس اسٹاپ سے وہ اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے اونٹ یا گھوڑے کی مختصر سواری سے بھی لطُف اندوز ہو سکتے ہیں۔ ان اہراموں کی نازک حالت کو دیکھتے ہوئے سیاح فیس کی مناسب رقم ادار کرنے کے بعد اہرام کمپلیکس کے اندر صرف محدود علاقے تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
دو عدد سب سے زیادہ آسانی سے پہچانی جانے والی تاریخی یادگاریں کولوزیم اور رومن فورم فنِ تعمیر کے اعتبار سے واقعی عجوبہ ہیں جو اٹلی کے شہر روم ہے واقع ہیں۔ آپ سال بھر کولوزیم کا دورہ کر سکتے ہیں تاہم ان مقامات کی سیر کے لیے مقررہ وقت کی پابندی کو صرف ملحوظِ خاطر رکھیں۔ یہ دونوں مقامات ایک دوسرے کے بالکل قریب واقع ہیں اور دنیا بھر میں دیکھنے کے لیے مشہور ترین تاریخی مقامات تصور کیے جاتے ہیں۔
کولوزیم دنیا کا سب سے بڑا ایمفی تھیٹر 70 اور 80 عیسوی کے درمیان تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ اِمپیریل روم میں ایک انتہائی اہم مقام تھا کیونکہ اس کا استعمال گلیڈی ایٹرل مقابلوں، سرعام پھانسیوں، جنگ کے نفاذ کی حکمتِ عملی اور ڈراموں کے انعقاد کے لیے کیا جاتا تھا۔ زمانہ قدیم میں یہاں بیک وقت 80,000 لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔ تاہم مورخین کے مطابق یہ بہت بڑا ایمفی تھیٹر بعد میں ایک قلعے اور پھر کیتھولک آرڈر کے لیے کوارٹرز کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
کولوزیم اور رومن فورم کی قدیم عمارتوں کو زلزلوں اور قدرتی آفات کے باعث بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔ تاہم یہ اب بھی یورپ کے سب سے مشہور تاریخی مقامات میں سے ایک ہیں۔
رومن فورم ایک مستطیل نما کمپلیکس ہے جو قدیم روم میں مرکزی بازار کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔ اسے مختلف سماجی اور مذہبی سرگرمیوں کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ کئی نمایاں کھنڈرات کے درمیان مذکورہ مقام کی تعمیر اس کی تاریخی اہمیت کا مظہر ہے۔ دراصل دیوہیکل پلازہ میں پانچ محرابیں تھیں حالانکہ صرف تین ہی اتنے طویل عرصے تک خود کو زندہ رکھنے میں کامیاب ہو پائی ہیں۔
کولوزیم اور رومن فورم کے تاریخی مقامات تک رسائی کیسے ممکن؟
کولوزیم اور رومن فورم کے تاریخی مقامات کی سیر اس بات پر منحصر ہے کہ آپ روم میں کہاں رہائش پذیر ہیں۔ بہرحال آپ آسانی سے بس یا میٹرو ٹرین کا استعمال کرتے ہوئے اس تاریخی مقام کولوزیم اور رومن فورم کا دورہ کر سکتے ہیں۔
کولوزیم سارا سال عام عوام اور بین الاقوامی سیاحوں کے لیے کھلا رہتا ہے۔ تاہم اس دلکش مقام کا رُخ کرنے سے پہلے اوقاتِ کار کی معلومات کا حصول یقینی بنائیں کیونکہ وہ موسم کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔
سٹون ہینج انگلینڈ کے علاقے سیلسبری کے قریب ایک پراسرار یادگار تاریخی مقام ہے جو کئی افسانوں اور سازشی نظریات کو جنم دیتا ہے۔ تقریباً 3,000 سال قبل تعمیر کیے گئے یہ مقامات جو آج کھںڈرات کا منظر پیش کر رہے ہیں سیکنڑوں کی تعداد میں ٹہلوں پر مشتمل ہیں جو ایک بڑے دائرے کی شکل میں آج بھی موجود ہیں۔
ان ٹیلوں کی تعمیر کے لیے پتھر برطانیہ کی ریاست ویلز میں میلوں دور سے یہاں پہنچائے گئے تھے۔ اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ ہر پتھر تقریباً 13 فٹ اونچا اور 7 فٹ چوڑا ہے یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ انہیں اس مقام تک کیسے پہنچایا گیا۔
سٹون ہینج کا تاریخی پس منظر اور اس مقام کی تعمیر کا مقصد ہمیشہ سے ایک معمہ رہا ہے۔ اس تاریخی یادگار نے بہت سے افسانوں اور سازشی نظریات کو جنم دیا ہے۔ کچھ کا خیال ہے کہ یہ مذہب یا جادو ٹونے پر عمل کرنے کی جگہ ہو سکتی تھی۔ ایک نظریہ یہ ہے کہ یہ قدیم زمانے میں فلکیاتی رصد گاہ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔
اسٹون ہینج انگلینڈ میں دیکھنے کے لیے مشہور ترین تاریخی مقامات میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔ اسٹون ہینج ہر سال دس لاکھ سے زیادہ سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ پتھروں کے درمیان کا مرکزی دائرہ اب عوام کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
برطانیہ میں اسٹون ہینج کے تاریخی مقام تک رسائی
اگر آپ لندن میں رہ رہے ہیں تو آپ واٹر لو سے سیلسبری تک براہ راست ٹرین لے سکتے ہیں۔ آپ کو اپنی منزل تک پہنچنے میں تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ لگے گا۔
ماچو پچو کے قدرتی کھنڈرات 15 ویں صدی کے ہیں۔ یہ علاقہ انکاس کا کھویا ہوا شہر کے نام سے زیادہ مشہور جبکہ پیرو میں ماچو سب سے زیادہ خوبصورت تاریخی مقامات میں سے ایک ہے۔ آثارِ قدیمہ کا شہر پتھر کے ڈھانچے کے ساتھ فنِ تعمیر کا ایک عجوبہ ہے جو کُسکو کے علاقے میں ایک پہاڑ کی چوٹی پر واقع ہے۔ یہ قدیم قلعہ 1438 عیسوی کا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ انکے شہنشاہوں کے لیے موسم گرما میں عارضی آرام گاہ کے لیے بنایا گیا تھا۔
پیرو کی اس پناہ گاہ کو 16 ویں صدی میں سلطنت پر ہسپانوی فتح کے دوران ترک کر دیا گیا تھا۔ جب ہسپانوی اِن بستیوں کا صفایا کر رہے تھے ماچو پچو صرف ریاستی اہمیت کی وجہ سے محفوظ رہا۔ ایک امریکی ماہر آثارِ قدیمہ نے اس جگہ کو 1911 میں دریافت کیا تھا۔ تب سے یہ دنیا بھر میں دیکھنے کے لیے سب سے مشہور تاریخی مقامات میں سے ایک بن گیا ہے۔
ماچو پچو کے کھنڈرات میں تین بنیادی ڈھانچے شامل ہیں: تین کھڑکیوں کا مندر، سورج کا مندر اور انٹیہوتانا پتھر اور کھوئی ہوئی تہذیب کی فلکیاتی گھڑی سے منسلک ایک بھاری بھرکم پتھر۔
اس مقام تک رسائی کیسے ممکن؟
اگر آپ اس تاریخی مقام کو دیکھنا چاہتے ہیں، تو آپ 3.5 گھنٹے طویل ٹرین کے سفر سے یہاں پہنچ سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں آپ ان کھنڈرات تک پہنچنے کے لیے پیرو کے پہاڑوں میں چار دن تک ٹریک بھی کر سکتے ہیں۔
اردن کے قدیم شہر پیٹرا نے انڈیانا جونز اینڈ دی لاسٹ کروسیڈ میں نمایاں مقام رکھنے کی وجہ سے بہت مقبولیت حاصل کی ہے۔
ہالی ووڈ کی مشہور انڈیانا جونز سیریز کے پرستار فوری طور پر اردن میں پیٹرا کو قدیم مقام کے طور پر پہچان لیتے ہیں جہاں مرکزی کردار انڈیانا جونز اینڈ دی لاسٹ کروسیڈ میں ہولی گریل کو تلاش کرتا ہے۔
مغربی دنیا میں نے پیٹرا جسے روز سٹی بھی کہا جاتا ہے کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس مقام کو ایک سوئس سیاح نے 1812 میں دریافت کیا تھا۔ تاہم اس قدیم شہر کی تاریخ 312 قبل از مسیح کی ہے۔ قدیم زمانے میں یہ دولت مند نباتین سلطنت کے خوشحال دارالحکومت کے طور پر جانا جاتا تھا۔
یہ مقام نباطین میں عربوں کے بارے ہاتھ سے کھدی ہوئی غاروں، مندروں اور مقبروں کی ایک ایسی ترقی یافتہ تہذیب کی کہانی سناتا ہے جو 7 ویں صدی میں اپنے زوال کے بعد دنیا سے مٹ گئی۔
مورخین کے مطابق نباطین عربوں کے بعد پیٹرا رومی سلطنت کا حصہ بن گیا۔ درحقیقت چند مقامی صحرائی خانہ بدوشوں کے علاوہ کسی کو اس کے وجود کا پہلے علم نہیں تھا۔
پیٹرا کا تاریخی مقام تک رسائی کیسے ممکن؟
پیٹرا اردن کے دارالحکومت عمان سے 3 گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ اس کے بعد یونیسکو نے اس تاریخی مقام کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے اور اس سفری منزل کے کچھ حصوں کو سیاحوں تک محدود کر دیا گیا ہے۔
تاہم کئی ایسی ٹریول کمپنیاں بھی موجود ہیں جو علاقے کے وسیع و عریض مقامات کی سیر کی پیشکش کرتی ہیں۔ مزید یہ کہ آپ کو ان کمپنیوں کی خدمات کی مدد سے انگریزی بولنے والے گائیڈ کو تلاش کرنے میں بھی زیادہ پریشانی نہیں ہوگی۔
یورپ کے ملک میں یونان میں ڈیلفی کے کھنڈرات یونانی افسانوں میں ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ یونان میں ڈیلفی بلاشبہ قدیم دنیا کے سب سے زیادہ بااثر مقامات میں سے ایک تھی۔ یہاں تک کہ یونانی اس دلکش پہاڑی چوٹی کی بستی کو دنیا کا مرکز سمجھتے تھے جہاں آسمان زمین سے ملتا تھا۔ اب ہزاروں سال بعد جادوئی شہر ڈیلفی کی باقیات دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی ہیں جو ایکروپولیس کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔
ڈیلفی کے کھنڈرات ایتھنز شہر سے 180 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں۔ قدیم یونان سے وابستہ افسانوں کے مطابق ڈیلفی ایک روحانی پناہ گاہ تھی جسے مختلف دیوتاؤں کی عبادت کے لیے بنایا گیا تھا جن میں اپولو، تھیمس، پوزیڈن اور ڈیمیٹر شامل ہیں۔
زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یونانی افسانوں میں اس تاریخی یادگار نے اوریکل آف ڈیلفی کی نشست کے طور پر کام کیا۔ ڈیلفی ایک اعلیٰ شہرت کی حامل پجارن تھی جس کا قدیم دنیا میں اہم فیصلے کرنے میں سب سے بڑا کردار تھا۔
پائتھین گیمز کا آغاز جس نے جدید دور کے اولمپکس کو ایک پہچان بخشی کی بنیاد بھی ڈیلفی میں ڈالی گئی۔
اپولو کے مندر کے کھنڈرات، ایتھینا پرونیا کا مندر، ایتھین ٹریژری، چیانوں کا قربان گاہ، کاسٹیلین اسپرنگ، کوریسیئن غار، ایتھنز کا سٹوا اور ڈیلفی آثار قدیمہ کا میوزیم اس علاقے میں سیاحوں کی توجہ کے چند مشہور مقامات ہیں۔ درحقیقت یہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے تاریخی مقامات میں سے ایک ہے۔
یونان میں ڈیلفی کے تاریخی مقام تک رسائی
دنیا بھر میں کام کرنے والے متعدد ٹریول گروپس اس شاندار تاریخی مقام کے سفر کی پیشکش کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ چونکہ ڈیلفی کے تمام اہم کھنڈرات کی سیر کے لیے ایک دن کافی نہیں ہے اس لیے آپ مکمل تجربے کے لیے اس علاقے میں آسانی سے ہوٹل بُک کر سکتے ہیں۔
انگکور واٹ کو کمبوڈیا کا سب سے بڑا سیاحتی مقام اور وہاں بڑی مذہبی یادگاروں میں سے ایک تصور کی جاتا ہے۔ انگکور واٹ کے کھنڈرات کمبوڈیا میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔ یہ شاندار دیو ہیکل کمپلیکس 12 ویں صدی کا ہے۔ اپنے آغاز کے وقت انگکور واٹ ہندو دیوتا وشنو کی پوجا کے لیے وقف تھا۔ تاہم یہ آخرکار بدھ مت کی عبادت گاہ میں تبدیل ہو گیا۔
عظیم مندر کمپلیکس عظیم فنِ تعمیر کا مظہر ہے۔ یہ 5 کلومیٹر طویل کھائی اور 3.6 کلومیٹر لمبی بیرونی دیوار سے گھرا ہوا ہے۔ انگکور واٹ کے منفرد ڈیزائن میں ایک بلند مندر پہاڑ، تین گیلریاں اور مرکز میں پانچ ٹاورز شامل ہیں جو ایک خاص ہندسی طرز میں ترتیب دیے گئے ہیں۔
انگکور واٹ کے منفرد فنِ تعمیر اور تاریخی اہمیت نے اسے جنوب مشرقی ایشیا میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے قدیم مقامات میں سے ایک بنا دیا ہے۔ مذکورہ دلکش مقام سال بھر سیاحوں سے بھری رہتی ہے۔ اس کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے انگکور واٹ کمبوڈیا کے قومی پرچم پر بھی نمایاں ہے۔
یہاں کیسے پہنچا جائے؟
انگکور واٹ سیم ریپ شہر سے تقریباً 20 منٹ کی ڈرائیو پر واقع ہے۔ آپ آسانی سے شہر میں ایک کمرہ بُک کر سکتے ہیں اور کھنڈرات تک پہنچے کے لیے بس کا سفر اختیار کر سکتے ہیں۔
مزید برآں چونکہ تاریخی مقام پیدل چلنے کے لیے وسیع و عریض رقبے پر مشتمل ہے اس لیے آپ یا تو بائیک کرایہ پر لے سکتے ہیں یا پورے دن کے لیے مقامی رکشہ بھی بُک کر سکتے ہیں دونوں آپشنز پر آپ کی تقریباً 20 ڈالر لاگت آئے گی۔
استنبول ترکی میں واقع آیا صوفیہ بازنطینی فنِ تعمیر کی سب سے متاثر کُن تاریخی عمارتوں میں سے ایک ہے۔ یہ 537 عیسوی میں ایک ایسی جگہ پر ایک چرچ کے طور پر بنایا گیا تھا جہاں دو دیگر گرجا گھر تباہ ہو گئے تھے۔ اپنے شاندار گنبد اور دلکش ڈیزائن کے لیے مشہور یہ اِس وقت دنیا کی سب سے خوبصورت عمارتوں میں شمار ہوتی تھی۔
عثمانی ترکوں کی خطے میں آمد کے بعد 1453 میں آیا صوفیہ کو ایک شاہی مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔ سلطان مہمت نے 100 فٹ چوڑے گنبد کے گرد چار بڑے مینار بنائے۔ عمارت میں ایک مرکزی محراب بھی نصب کیا گیا تھا جو مکہ المکرمہ کی سمت کی نشاندہی کرتا تھا۔
عثمانی سلطنت اس کے دلکش ڈیزائن سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے خوبصورت سلطان احمد مسجد، رستم پاشا مسجد اور سلیمانی مسجد کے ماڈل کے طور پر آیا صوفیہ کا استعمال کیا۔
ترکی کی حکومت نے 1935 میں اس تاریخی یادگار کو میوزیم میں تبدیل کر دیا جو اپنے بقائے باہمی کے پیغام کے لیے مشہور ہے اور اب یہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے ۔ یہ تاریخی مقام اسلام اور عیسائیت دونوں کی مذہبی تاریخ کی علامت ہے۔
اگر آپ تعمیراتی عجائبات سے بھرے ملک ترکی جانے کا ارادہ کر رہے ہیں تو آپ کو اس تاریخی عمارت کا دورہ کرنے کی ضرورت ہے۔
بیجنگ میں چین کی عظیم تاریخی دیوار کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس شاندار تعمیراتی شاہکار کا پہلا حصہ 7 قبل از مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔
بلاشبہ اگر آپ نے بیجنگ میں چین کی عظیم دیوار کا دورہ نہیں کیا تو آپ نے اسے کم از کم کسی نہ کسی فلم میں ضرور دیکھا ہوگا۔ دنیا بھر میں دیکھنے کے لیے سب سے مشہور تاریخی مقامات میں سے ایک یہ 21,196 کلومیٹر طویل دیوار قدیم چین میں مختلف شہنشاہی ادوار میں تعمیر کی گئی تھی۔ یہ ڈھانچہ پتھر، لکڑی اور دیگر مٹیریل سے بنایا گیا ہے جو مشرق سے مغرب تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ قلعے حملہ آوروں کو سلطنت سے دور رکھنے کے لیے بنائے گئے تھے۔
ماہرین آثارِ قدیمہ کا خیال ہے کہ اس تعمیراتی عجوبے کا قدیم ترین حصہ 7 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔ تاہم کچھ مورخین کا خیال ہے کہ یہ 200 قبل مسیح کے قریب کسی وقت میں شروع ہوا تھا۔
بیجنگ کے ارد گرد موجودہ اس تعمیراتی عجوبے میں بیرکس، گارڈ ٹاورز اور قلعے مَنگ سلطنت نے 1368 اور 1644 کے درمیان تعمیر کروائے تھے۔
یہ تاریخی مقام ایشیا میں سیاحوں کے لیے سب سے زیادہ پرکشش مقامات میں سے ایک ہے جہاں دنیا بھر سے سیاح ہر سال یہاں کا سفر کرتے ہیں۔
دیوارِ چین تک رسائی کیسے ممکن؟
بیجنگ کیپٹل انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے چین کی عظیم دیوار تک پہنچنے کے لیے آپ کو تقریباً دو گھنٹے تک گاڑی چلانے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ اگر آپ مرکزی شہر میں کہیں ٹھہرے ہوئے ہیں تو اس عجوبے کی سیر کے لیے باآسانی بس لے سکتے ہیں یا کار کرایہ پر بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
جیگوار مندر اس علاقے کی سب سے مشہور تاریخی یادگاروں میں سے ایک ہے۔ اگر آپ کو قدیم مایا تہذیب میں کوئی دلچسپی ہے تو آپ کو گوئتے مالا میں تِکؐل کو دنیا بھر میں دیکھنے کے لیے اپنے تاریخی مقامات کی فہرست میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔
وسطی امریکی ملک گوئتیمالا کلاسیکی مایا کے ڈھانچے اور کھنڈرات سے بھرا ہوا ہے جن میں قدیم شہر تِکؐل سب سے زیادہ محفوظ اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ یہ ایک اشنکٹ بندیی بارشی جنگل میں واقع ہے جو اب تِکؐل نیشنل پارک کا حصہ بن چکا ہے۔
تِکؐل نیشنل پارک میں تقریباً 3,000 قدیم ڈھانچے اور یادگاریں موجود ہیں جو 200 مربع میل سے زیادہ کے رقبے پر محیط ہیں۔
کھنڈرات پر موجود خاکہ نگاری سے پتہ چلتا ہے کہ تِکؐل ایک اندازے کے مطابق 10,000 سے 90,000 لوگوں کا گھر تھا۔
یہاں کیسے پہنچا جائے؟
فلورس اور سانتا ایلینا تِکؐل نیشنل پارک کے گرد و نواح کی جدید ترین بستیاں ہیں۔ اگر آپ ان میں سے کسی ایک علاقے میں رہائش پذیر ہیں تو آپ آسانی سے ان کھنڈرات کا دورہ ایک دن میں مکمل کر سکتے ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…