کہتے ہیں کہ نوجوانی عمر کا وہ مرحلہ ہوتا ہے جس میں انسان اپنی زندگی کے پیٹرن کا تعین کرسکتا ہے۔ آج کل کے دور میں جہاں وسائل کم اور مسائل بڑھ رہے ہیں، معاملہ فہمی اور زندگی کے اُتار چڑھاؤ پر عبور وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ایسے میں خود کو معاشی لہاظ سے محفوظ بنانے کا عمل انتہائی تیزی سے طے کرنا بھی ضروری ہے اور زندگی میں رسک فیکٹر کم سے کم کرنا بھی اہم۔
ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کو خود کو کم وقت میں مالیاتی طور پر آگے بڑھانے کیلئے مفید قرار دیا جاتا ہے۔ چونکہ آبادی بڑھ رہی ہے اور دورِ جدید میں زندگی کے تقاضے بدلتے جارہے ہیں، کم ایسے ایونیوز رہ جاتے ہیں جہاں انسان اپنا سرمایہ محفوظ طریقے سے کم وقت میں ملٹیپلائی کرسکتا ہے۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر بہرحال ایسے میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔
دورِ جدید میں زندگی کے بدلتے تقاضے
آج کا بلاگ اسی بارے میں ہے کہ نوجوانی میں، جہاں انسان جلد ترقی کرنے کی غرض سے بہت سی ایسی راہوں کی خاک بھی چھان لیتا ہے جو پُر کشش مگر پُر خطر ہوتی ہیں، رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری ایک بہترین آپشن ہوسکتا ہے۔ مشہور امریکی جریدے فارچون بلڈرز کے مطابق زمین میں سرمایہ کاری اگر دُرست طریقے سے کی جائے تو یہ انسان کیلئے ہر حال میں فائدے کا سامان ہوتی ہے۔ کیونکہ دورِ جدید میں زندگی کے تقاضے ذرا کمپلیکس ہیں، ہر شخص سر پر ایک محفوظ چھت چاہتا ہے۔ ایسے میں بہترین لوکیشن اور آئیڈیل پراپرٹی ٹائپ مزید اہمیت اختیار کرلیتے ہیں۔ یوں پراپرٹی کی قیمتیں وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی ہیں۔
ریئل اسٹیٹ میں محفوظ سرمایہ کاری کا آسان فارمولا
چند سطور قبل زمین میں سرمایہ کاری کے دُرست طریقے کی بات کی گئی۔ اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ دُرست طریقہ کیا ہے؟ دُرست طریقہ یہ ہے کہ ہم پہلے پراپرٹی کی ملکیت دیکھیں۔ اس بات پر توجہ مرکوز کریں کہ وہ پراپرٹی مالکانہ لحاظ سے مکمل طور پر کلیئر ہے کہ نہیں۔ اس کے بعد یہ دیکھنا چاہیے کہ تمام تر قانونی ضروریات پوری کی گئی ہیں کہ نہیں، کیونکہ اگر متعلقہ ترقیاتی اداروں سے منظوری نہیں لی گئی ہوتی تو ایکشن ہونے پر آپ کی انویسٹمنٹ ایک کیپیٹل ٹریپ کے ایسے سرکل میں پھنس سکتی ہے جس سے نکلنا مشکل ہے۔ یہیں وہ بات اہم ہے کہ پاکستان میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں کی گئی آدھی انویسٹمنٹ کیپیٹل ٹریپ میں پھنس جاتی ہے جس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے۔ ایک اور بات بھی کلیدی اہمیت کی حامل ہے کہ جہاں انویسٹمنٹ کی جائے وہ جگہ ڈیمانڈ میں ہونی چاہیے۔ ڈیمانڈ میں ہونے کیلئے پراپرٹی کی لوکیشن آئیڈیل ہو اور قانونی اداروں سے کلیئرنس ہو تو یہ تقاضا بھی پورا ہوجاتا ہے۔ ایک اور ضروری چیز متعلقہ اونر کی ڈیلیوری ہے کہ اس شخص نے ماضی میں کتنے پراجیکٹس ڈیلیور کیے ہیں اور مارکیٹ میں اُس شخص کی ساکھ کیسی ہے۔
کم عمری میں ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ کے فوائد
فارچون بلڈرز کے مطابق اگر آپ ینگ ایج سے سرمایہ کاری کا آغاز کرتے ہیں تو یہ آپ کا "لائف لانگ پیشن” بن جاتا ہے۔ نوجوانوں کے پاس بڑوں کی نسبت انویسٹمنٹ اسٹریٹجی بنانے اور رسک فیکٹر سے منسلک زیادہ آپشنز اور فلیکسئبلیٹی ہوتی ہے۔ تحقیق سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ جو لوگ نوجوانی میں ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ کرتے ہیں، اُنہیں ایک پرافٹ ایبل کیریئر کیلئے ایک مضبوط بنیاد مل جاتی ہے۔ ایسے میں انسان پر زمہ داریاں کم ہوتی ہیں اور اس میں آلٹرنیٹو انویسٹمنٹ کرنے کی بھی سکت ہوتی ہے جس سے ویلتھ سرکولیشن میں مدد ملتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ نوجوانوں کو ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ سے قبل متعدد انویسٹمنٹ اسٹریٹجیز، مارکیٹس اور پراپرٹی ٹائیپس اسٹڈی کرلینی چاہیئں تاکہ اُن کا ایکسپوثر بہتر ہوسکے۔
چیلنجز
ایسے میں نوجوانوں کو متعدد چیلینجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ شوق کو کاروبار میں تبدیل کرنا اپنے ساتھ بہت سی مشکلات اور روڈ بلاکس لے کر آتا ہے۔ ایسے میں اپنی انویسٹمنٹ کو کاروبار کی نظر سے دیکھنا اور تمام ضرویات کو پورا کرنا بھی اہم ہے۔ اکثر نوجوانوں کو اپنے کیریئر کے اوائل میں فیملی سپورٹ مل جاتی ہے مگر بیشتر نوجوانوں کو اپنے بل بوتے پر یہ سب کرنا ہوتا ہے۔ ایسے میں کچھ لوگ جو کیریئر کے اسٹارٹ میں کچھ رقم بچا پاتے ہیں وہ گومگو کا شکار ره جاتے ہیں کہ وہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی جانب قدم بڑھائیں یا نہ بڑھائیں۔ جو لوگ ایسے میں یہ رسک اپنے مکمل احتیاطی تدابیر کے ساتھ لے پاتے ہیں وہ فارچون بلڈرز کی مندرجہ بالا تحقیق کے مطابق ایک منافع بخش کیریئر گزار پاتے ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔