پرانے زمانے کے سادہ لوح لوگ جب محفل میں اپنی خواہشات کا ذکر کرتے تھے۔ تو اپنے خوابوں کی عکاسی کچھ یوں کرتے تھے۔ میں چاہتا ہوں اللہ مجھے اتنی بلند عمارت کا مالک بنائے کہ لوگ جب سر اٹھا کر دیکھیں تو ان کی پگڑیاں نیچے گر جائیں۔
دورِ جدید میں بلند و بالا اور فلک بوس عمارتیں ہمیں ہر جانب نظر آتی ہیں۔ یوں کہنا بے جا نہ ہو گا کہ جدید شہروں کی پہچان ہی اب کثیر المنزلہ عمارتیں ہیں۔ جو ہمارے تعمیراتی سیکٹر کی کامیابی اور ترقی کی بدولت ہیں۔
جدید طرز پر تعمیر کردہ بلند عمودی عمارتیں اپنے اندر بےشمار فوائد رکھتی ہیں۔ ایک مکمل شہری رونق سے لے کر تمام جدید سہولیات پر مبنی عمودی شہر تعمیراتی سیکٹر کا رجحان بن رہے ہیں۔ بڑے تعمیراتی منصوبوں میں ہر طرز کے مٹیریل سے لے کر مختلف بھاری مشینوں کا استعمال شامل ہوتا ہے۔ جن کی بدولت تمام کثیر المنزلہ عمارات کی بنیاد سے لے کر چھت تک تعمیر ممکن ہو پاتی ہیں۔
لہٰذا، فلک بوس منصوبوں کی تعمیر پر بات کی جائے تو اس کے مختلف مراحل ہیں۔ جنہیں ترتیب سے مدِنظر رکھے جانا ضروری اور اہم ہے۔
جس زمین پر بلند عمارت تعمیر کرنا مقصود ہو۔ اس کی زمین اور مٹی کی جانچ ایک انتہائی ضروری اور اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ جسے سوائل ٹیسٹنگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مٹی کی جانچ کو جیو ٹیکنیکل انویسٹی گیشن بھی کہا جاتا ہے۔ سادہ الفاظ میں، زمین کی جانچ اور جائزہ مٹی کی فزیکل اور انجینئرنگ خصوصیات اور اس کی برداشت کی صلاحیت کا جائزہ لینے اور تجزیہ کرنے کا ایک سائنسی ذریعہ ہے۔
بنیادوں کے ممکنہ مسائل اور امکانات کے پیشِ نظر بہترین تعمیراتی طریقوں کا تعین کرنے کے لیے زمین کی جانچ پرکھ کے بعد حاصل ہونے والے نتائج مدگار ہوتے ہیں۔
جب کثیر المنزلہ اپارٹمنٹس یا عمارتیں تعمیر کی جا رہی ہوں تو زمین کی جانچ انتہائی ضروری ہے۔ جس کے تحت یہ یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ مہلک حادثات یا عمارت گرنے جیسا نا خوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔
مٹی کی جانچ پڑتال اور ٹیسٹنگ کے بعد آرکیٹیکٹ کے اندرونی اور بیرونی ڈیزائن بنانے کا مرحلہ آتا ہے۔ جو وہ عمارت کی خوبصورتی اور دلکشی سے لے کر کلائنٹ کی ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کرتا ہے۔ اسی طرح، انجینئر بلڈنگ مٹیریل سے لے کر عمارت کی مضبوطی اور پائیداری کو یقینی بنانے پر کام کرتا ہے۔ عمارتی ڈھانچے میں میں آب و ہوا کے گزر، گرمائش، ایئر کنڈیشننگ، پائپ لائنز کے گزر اور دیگر عوامل کو مدِ نطر رکھتے ہوئے آرکیٹیکٹ اور انجنیئر ایک دوسرے کے تعاون سے بلیو پرنٹس اور ٹیکنیکل ڈرائنگز کے زریعے یہ مرحلہ مکمل کرتے ہیں۔
عمارت کی تعمیر کے مراحل شروع کرنے سے قبل حکومتی متعلقہ اداروں سے تعمیراتی اجازت نامے کی منظوری ایک اہم مرحلہ ہے۔ کیونکہ مختلف تعمیراتی مراحل پر مختلف اجازت ناموں کی ضرورت ہوتی ہے، یہ پروجیکٹ کے انجینئرنگ طرز اور تعمیراتی عناصر پر منحصر ہے۔ لہٰذا، متعلقہ اتھارٹیز کی جانب سے اجازت ناموں کے حصول کے بعد منصوبوں پر عملدرآمد کیا جاتا ہے۔
کسی بھی عمارت کی تعمیر کے لیے پہلے زمین کی صفائی اور کھدائی کا کام کیا جاتا ہے۔ تاکہ ایک مضبوط اور پائیدار بنیاد رکھی جا سکے۔ اس مرحلے میں پہلے سے موجود ہر قسم کی تعمیر، اس کا ملبہ غرضیکہ ہر طرح کی غیر ضروری رکاوٹوں کو ہٹا دیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں، کھدائی کا عمل بھی شروع کیا جاتا ہے۔ یاد رکھیئے کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر میں ایک گہری بنیاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ بنیادوں میں ڈھیروں پر مبنی عارضی ساختی عناصر بنائے جاتے ہیں۔ کھدائی مکمل ہونے پر مضبوط مٹیریل کے ساتھ دیواریں کھڑی کی جاتی ہیں جو سٹیل اور کنکریٹ جیسے مضبوط مواد پر مبنی ہوتی ہیں۔ جن کا مقصد ساختی بنیادوں کے کام کا ضرورت سے زیادہ تعمیراتی بوجھ برداشت کرنا ہوتا ہے۔
کسی بھی بلند عمارت کی تعمیر اتنی آسان نہیں جتنی تصور کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بڑے پیمانے پر تعمیراتی منصوبے کا آغاز اس کے حجم کے ساتھ زمین کے استحکام اور مضبوطی کی بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔ تاکہ تعمیر کردہ عمارت بالکل عمودی رخ پر قائم کی جا سکے۔ اور بعد ازاں کسی بھی قسم کے خطرے اور خدشات سے بالاتر ہو۔
مضبوط بنیاد کے بعد عمارت کے بنیادی فریم کی تعمیر کی جاتی ہے۔ اس گرے سٹرکچر میں عمارت کے کالم، بیمز اور ڈھانچے کے دیگر بنیادی لوازمات کی تعمیر مکمل کی جاتی ہے۔ جسے مضبوط تعمیراتی مٹیریل جیسا کہ سیمنٹ، کنکریٹ اور سریا کے زریعے بنایا جاتا ہے۔ اسی بنیادی فریم ورک کا اطلاق عمارت کی دیگر اور متعدد منزلوں پر کیا جاتا ہے۔ جو زیرِ تعمیر منصوبے کے دیگر ساختی پہلوؤں کے لیے اہم ہے۔
گرے سٹرکچر کے بعد سسٹمز اور کنکشنز کی تنصیب پر کام کیا جاتا ہے۔ جس میں بجلی، پلمبنگ، سینٹری، کیبلز اور لائٹ سسٹم تک شامل ہوتا ہے۔ جدید طرزِ تعمیر کے مطابق اب فائر فائٹنگ اور ڈسٹری بیوشن سسٹمز سے لے کر الارم تک نصب کیے جاتے ہیں۔ یہ تمام کام بلڈنگ کی بیسمنٹ سے اس کے روف ٹاپ تک مکمل اور یقینی بنائے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، عمارت کے اندر حرارت اور ٹھنڈک کی ضروریات کو پورا کرنے والے ضروری ہوا دار سسٹم بھی نصب کیے جاتے ہیں۔
آخری اور حتمی مرحلے میں عمارت کے اندرونی حصے کی تکمیل اور مختلف طرز کی تنصیب شامل ہے۔
اس مرحلے میں مختلف ڈیزائنز اور طرز پر مبنی ایسے آئٹمز عمارت میں نصب کیے جاتے ہیں جو ڈیزائن اور ضرورت کی طرز پر زیرِ استعمال آتے ہیں۔ جدید طرز کی عمارتوں میں دھات، لکڑی اور شیشے پر مبنی مٹیریل کے مختلف آئٹمز نصب کیے جاتے ہیں۔ ہر کثیر المنزلہ اور بلند وبالا عمارت میں دوسری عمارت سے مختلف ڈیزائن اور سہولیات پر مبنی اشیا انسٹال اور نصب کی جاتی ہیں۔ ان تنصیبات میں دروازے، کھڑکیاں، شیشے کی فرنٹ دیواریں، بالکونیاں اور دیگر سہولیات اور ضروریات شامل ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…