اعلیٰ تعمیر، جدید انٹیریئر اور خوبصورت تزئین و آرائش سے آراستہ گھر سب کی خواہش ہے۔ آپ گھر کے مالک ہوں یا کرایہ دار، عمدہ طرزِ زندگی کے مستحق ہیں۔ تاہم، نت نئے رجحانات اور سہولیات اپنانا انسانی فطرت ہے۔ اسی طرح، جدت اور معیار کو مدِ نظر رکھتے ہوئے گھر فروخت بھی کیے جاتے ہیں۔ اور کرائے پر بھی دیے جاتے ہیں۔ گھر اور جائیداد کی اہمیت بڑھانے کے لیے طرزِ تعمیر سے لے کر انٹیریئر اور فرنٹ ایلیویشن تک سرمایہ لگایا جاتا ہے۔ اور ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں پیش کیا جاتا ہے۔ لہٰذا، گھر کی اہمیت بڑھا کر اس کی بہترین قیمت یا معقول کرایہ وصول کیا جاتا ہے۔ لیکن کچھ مہنگے منصوبے گھر کی اہمیت بڑھانے میں کامیاب نہیں ہوتے۔ بلکہ صرف اور صرف بجٹ بڑھانے میں ان کا کردار ہوتا ہے۔
اگرچہ گھر کی اہمیت بڑھانے کی غرض سے بے شمار مہنگے منصوبوں پر کام کیا جاتا ہے۔ جو پراپرٹی کی اہمیت اجاگر کرتے ہیں۔ اور ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں مالک یا سرمایہ کار کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں۔ تاہم، بیشتر ایسے منصوبے ہیں جن پر رقم اور وقت صرف کرنے کے باوجود آپ پراپرٹی کی اہمیت نہیں بڑھا سکتے۔ اسی لیے ترقی کی جانب گامزن ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کے ماہرین سے مشورہ آپ کے لیے بلاشبہ مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ بصورتِ دیگر خود سے اپنائے گئے کچھ مہنگے منصوبے پراپرٹی کی ویلیو نہیں بڑھا پائیں گے۔
گھر میں تعمیر سوئمنگ پول جمالیاتی فرق کے ساتھ ایک بڑی تبدیلی ہے۔ تاہم، اس کی موجودگی آپ کی گہری توجہ کی بھی طالب ہے۔ مثال کے طور پر پانی کی تبدیلی، پُول کی صفائی اور دیگر احتیاط ضروری ہیں۔ جس کے لیے آپ کو الگ سے ملازم رکھنے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ علاوہ ازیں، سوئمنگ پول کا استعمال کرنے والے افراد مختلف کلبز کی ممبر شپ کے تحت اس سہولت سے فائدہ اٹھا لیتے ہیں۔ لہٰذا، یہ گھر کی تعمیر میں ایک مہنگا اضافہ ہے۔ جو پراپرٹی کی اہمیت اجاگر نہیں کرتا۔
ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں گھر کی ویلیو کے پیشِ نظر اکثر مالکان بلٹ اِن آلات نصب کروا دیتے ہیں۔ تاہم، گھر خریدنے والے ان آلات کے متلاشی نہیں ہوتے۔ اس کے برعکس، ان کی توجہ مکان، طرزِ تعمیر اور نقشے پر مرکوز ہوتی ہے۔ اور وہ کبھی ان آلات کی بدولت زائد رقم ادا کرنا نہیں چاہتے۔ مثال کے طور پر بیک اپ جنریٹر، ایکوریم اور دیوار میں نصب سکرین پراپرٹی کی اہمیت بڑھانے کے حامل نہیں ہوتے۔
بڑھتی مہنگائی اور آسمان کو چھوتی قیمتوں سے کون متاثر نہیں۔ انہی حالات کے پیشِ نظر اکثر مالکان گھر میں ڈی آئی وائے پراجیکٹس پر عمل کرتے ہیں۔ اور خود سے تعمیر و مرمت کرتے ہیں۔ یا پھر انٹیریئر اور ڈیکوریشن میں اضافہ کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، آپ نے گھر کے ایک کمرے میں جم بنا لیا ہو۔ یا پھر اسے ہوم آفس میں تبدیل کر دیا ہو۔ اس کے برعکس، خریدار کو آپ کی خود سے کی گئی تبدیلیاں نا پسند اور غیر مناسب بھی لگ سکتی ہیں۔ لہٰذا، موجودہ مہنگائی کے دور میں ڈی آئی وائے پراجیکٹس بھی کم قیمت نہیں رہے۔ جو جیب پر بھاری پڑنے کے باوجود گھر کی اہمیت نہیں بڑھا پاتے۔
اگرچہ باغیچہ گھر کا حُسن ہوتا ہے۔ اور بہت پسند کیا جاتا ہے۔ باغیچے میں دنیا جہان کے پھول اور پودے لگائے جا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، فاؤنٹین نصب کیا جاتا ہے۔ اور آبشار کے لیے تعمیر کی جاتی ہے۔ جو گھر کے جمالیاتی حُسن کو اجاگر کر دیتی ہے۔ مزید یہ کہ، کچھ افراد گھر میں مختلف سبزیاں اور جڑی بوٹیاں اگانے کے خواہاں ہوتے ہیں۔ بیج بونے سے لے کر سبزی اُگنے تک مناسب پانی، دھوپ اور چھاؤں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ وقت اور مستقل توجہ کے بعد محنت کا پھل حاصل کرنے پر یقیناَ ایک خوشی ہوتی ہے۔
اسی طرح، محیط رقبے پر پھیلے باغیچے یا گھاس پر مبنی زمین پہ ایک الگ کمرہ تعمیر کر لیا جاتا ہے۔ جس کی دیواروں میں شیشہ نصب کیا جاتا ہے۔ اور پارٹی یا مختلف تقاریب کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن گھر کا خریدار باغیچے یا کچن گارڈن یا ایک الگ کمرے کے باعث خریداری کی رقم میں اضافہ نہیں کرے گا۔ ممکن ہے کہ خریدار پھول، پودوں اور کیاریوں سے آراستہ باغیچے کی تلاش میں نہ ہو۔ اسے آپ کے کچن گارڈن میں کوئی دلچسپی نہ ہو۔ اور علیحدہ کمرہ اس کے لیے غیر ضروری ہو۔ لہٰذا، گھر کی فروخت یا کرائے پر دینے کی خاطر باغیچے میں سرمایہ کاری مناسب نہیں۔
خوبصورت وال پیپرز کمرے، لیونگ روم یا پھر ڈرائنگ روم میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ جس میں گھر والوں کی یا پھر ایک فرد کی پسند شامل ہوتی ہے۔ کوالٹی پر مبنی وال پیپرز مہنگے ترین ہوتے ہیں۔ جبکہ خریدار کی نظر سے دیکھا جائے تو وال پیپرز کے پیچھے تعمیر میں ناقص مٹیریل کا استعمال، سیم یا رنگ و روغن جیسے ایشوز کو چھپایا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، وال پیپر کا رنگ یا شیڈ خریدار کے مطابق نہیں ہوتا۔ اور اس کے خیال میں گھر کی خریداری کے بعد خرچے میں ایک اضافے کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔
گھر کے مختلف کمروں میں وال ٹو وال کارپٹ بیشتر لوگ پسند کرتے ہیں۔ تاہم، قالین کی قیمت ہزاروں سے شروع ہو کر لاکھوں میں شمار ہوتی ہے۔ جس میں ساخت اور معیار شامل ہے۔ متعدد لوگ گھروں میں قالین نا پسند کرنے لگے ہیں۔ جس کی وجہ نامکمل صفائی اور باعثِ الرجی ہونا ہے۔ خاص طور پر بچوں والے گھر میں قالین کی صفائی رکھنا ناممکن ہے۔ علاوہ ازیں، کچھ لوگ ماربل، لکڑی یا ٹائلز پر مشتمل فرش پسند کرتے ہیں۔ لہٰذا، کارپٹڈ کمرے یا گھر قیمتِ فروخت میں اضافہ ممکن نہیں بنا پاتے۔
پسند اور انتخاب ہر کسی کی اپنی ملکیت ہوتا ہے۔ لہٰذا، مہنگے اور قیمتی انٹیریئر کی بدولت گھر کی قیمت میں اضافہ مطلوبہ نتائج پر پورا نہیں اتر سکتا۔ بڑے حجم پر مبنی فانوس نظروں میں سما سکتا ہے۔لیکن گھر کی قیمت نہیں بڑھا سکتا۔ علاوہ ازیں، اگر آپ نے کمرے میں انتہائی خاص قِسم اور طرز کی الماریاں تعمیر کی ہیں۔ یا پھر خاتونِ خانہ نے انتہائی منفرد پاؤڈر روم تیار کروایا ہے۔ تاہم، خریدار کی نظر میں یہ بے وقعت ہو سکتا ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…