دو سال قبل 2018ء میں شائع ہونے والی ورلڈ اکنامک فورم اور بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دیگر صنعتوں کے مقابلے میں گزشتہ 50 برس کے دوران تعمیراتی صنعت کی پیداواری صلاحیت ایک ہی سطح پر ساکن رہی ہے۔
تعمیراتی صنعت میں ٹیکنالوجی کا عمل دخل نہ ہونے کے برابر تھا اور کمپنیاں، تعمیرات کے روایتی طریقے چھوڑ کر جدت اپنانے کو تیار نہیں تھیں۔ البتہ حالیہ چند برس کے دوران تعمیراتی صنعت نے جدید ٹیکنالوجی کو اختیار کرنا شروع کردیا ہے، جس کے بعد اس صنعت میں کام کرنے کا طریقۂ کار بدل کر رہ گیا ہے۔
شیپنگ دا فیوچر آف کنسٹرکشن نامی رپورٹ میں 10 ایسے تعمیراتی منصوبوں کا ذکر کیا گیا تھا، جو جدید ٹیکنالوجی کے باعث ہی پایہ تکمیل کو پہنچے۔ دبئی کا برج الخلیفہ (دنیا کی بلندترین عمارت) اور ایمسٹرڈیم کی Edge بلڈنگ (دنیا کی سب سے پائیدار عمارت) تعمیراتی صنعت میں آنے والی جدت کی بہترین مثالیں ہیں۔
ہنرمند افرادی قوت کا جدید تعمیراتی صنعت میں کردار
تعمیراتی صنعت کو متحرک کرنے میں دیگر عوامل کے ساتھ اس شعبے کی جامع معلومات کا ہونا اور ہنر مند افرادی قوت کی شمولیت مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔ تعمیراتی شعبے میں کام کرنے والے لوگ اب معیار اور جمالیات کے علاوہ ماحول دوست تعمیرات پر زیادہ توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ اس شعبے میں نوجوانوں کی آمد نے نئے خیالات و رجحانات کے ساتھ سائنسی انداز میں انتظامی معاملات کوپروان چڑھایا ہے، جس کی وجہ سے ملک میں رئیل اسٹیٹ کی صنعت میں ایک نیا رجحان دیکھنے کو ملاہے ۔
تعمیراتی صنعت میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال مجموعی طور پر معاشرے کے لیے ایک روشن مستقبل کی نوید ہے۔ تاہم ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث عالمی درجہ حرارت میں اضافے اور دیہی آبادی کی شہروں کی طرف ہجرت جیسے رجحانات کے پیشِ نظر تعمیراتی صنعت کو جدید ٹیکنالوجی کا استعمال جلد از جلد اور وسیع پیمانے پر اپنانا ہوگا۔
موجودہ صدی میں تعمیراتی صنعت مثبت انداز میں ترقی و توسیع کے مراحل طے کر رہی ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ تعمیراتی آلات اور کام کے انداز میں جدت آتی جارہی ہے۔ تعمیراتی صنعت میں ترقی و توسیع کا یہ رجحان پاکستان سمیت دنیا بھر میں پایا جاتا ہے۔ اس ترقی و توسیع میں ویسے تو کئی عوامل شامل ہیں، تاہم سب سے اہم کردار ٹیکنالوجی کا ہے۔
ٹیکنالوجی کا استعمال ایک روشن باب
تعمیراتی صنعت میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال تیزی سے فروغ پا رہا ہے جوکہ ایک خوش آئند بات ہے۔ تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ تعمیراتی کمپنیوں کو جدید ٹیکنالوجی کو محدود پیمانے پر استعمال میں لانے کی بجائے اسے بڑے پیمانے پر تعمیراتی صنعت کے استعمال میں لانا ہوگا۔
دنیا بھر میں ترقی یافتہ بلکہ یہاں یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ ترقی پذیر ممالک میں بھی موجودہ دور میں تعمیراتی صنعت کو بہت فروغ ملا ہے۔ تعمیرات کے شعبے سے وابستہ کمپنیاں اس نعرے ‘ہاں یہ ممکن ہے’ پر عمل پیرا رہتے ہوئے ناممکن کو ممکن بنانے میں ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔
تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے روایتی تعمیراتی صنعت پر کیا اثر مرتب ہوں گے؟ رپورٹ کے مطابق ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کی اس دوڑ میں جدت کو اپنانے والوں اور انتظار کرنے والوں کے درمیان فرق واضح طور پر بڑھ رہا ہے۔
جدت پسند تعمیراتی شعبے میں روزگارکے مواقع
ماہرین اس بات پر قوی یقین رکھتے ہیں کہ تعمیراتی صنعت روزگار کی تلاش میں بڑے شہروں کی طرف کم یا غیر تعلیم یافتہ افرادی قوت کو روزگار اور سستی رہائشگاہوں کی فراہمی مستقبل قریب میں ایک لمبے عرصے تک عوامی بحث کا موضوع رہے گی۔ اگر عالمی سطح پر عوام کو مہنگائی میں اضافے یا آمدن میں مزید کمی کا سامنا کرنا پڑا توتعمیراتی شعبے کو تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایسے میں معمولی سی تبدیلی اس ضمن میں سُود مند ثابت ہوتی دکھاءی نہیں دیتی، تاہم جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی بدولت تعمیراتی صنعت میں معاشی اور ماحولیاتی سطح پر بڑی تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔
تعمیراتی کمپنیاں کس طرح جدیدمنصوبوں کو عملی شکل دے کر مارکیٹ میں کامیابی حاصل کرسکتی ہیں؟
تعمیراتی شعبے کو ایسی سرگرمیوں کو فروغ دینا چاہیے جہاں نئی سوچ کے حامل سول انجینئرز کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
انفرادی سطح پر ایک منصوبے کی سوچ رکھنے کے بجائے مجموعی اور طویل مدتی نقطۂ نظر کے تحت کام کیا جائے۔
انضباطی ماحول کو جدید ضروریات کے مطابق ڈھالنے پر کام کیا جائے۔
ٹیکنالوجی اپنانے میں تاخیری راستہ اختیار کرنے سے تعمیراتی کمپنیوں کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ آج اگر تعمیراتی کمپنیوں نے جدید ٹیکنالوجی کو اختیار کرنا شروع کیا تو لاگت اور تکمیل کے دورانیہ میں کمی کے ساتھ ساتھ ماحولیات پر منفی اثرات میں کمی جیسے فوائد سے مستفید ہوسکیں گی۔
ٹیکنالوجی کے فروغ میں حکومتی اداروں کا کردار
اس میں حکومتوں کا کردار بھی اہم ہوگا۔ حکومتوں کو نئی ٹیکنالوجی اختیار کرنے والے انضباطی اداروں، اسٹریٹجک سرمایہ کاروں اور پروجیکٹ مالکان کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومتوں کو بلڈنگ کوڈ جدید بنانے کارکردگی کی بنیاد پر معیارات مقرر کرنے اور خریداری کے زیادہ لچکدار اور آسان طریقۂ کار مرتب کرنے کا مشورہ دیا جارہا ہے تاکہ تعمیراتی صنعت میں نئی ٹیکنالوجیز کے متعارف ہونے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کیا جاسکے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…