Categories: Technology

جنریٹر یا یو پی ایس، کس کا انتخاب کریں؟

گذشتہ دو دہائیوں سے لوڈ شیڈنگ پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ ایسے میں گھروں کو روشن رکھنے اور گرمیوں میں پنکھوں کے استعمال کے لئے جنریٹر موزوں ہے یا یو پی ایس، یہ ہماری آج کی تحریر کا عنوان ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

شدید گرمی کے موسم میں جب گھر میں اچانک بجلی چلی جائے، ہر طرف اندھیرا چھا جائے اور پنکھے بند ہو جائیں تو اس وقت پیدا ہونے والی کیفیت کسی عذاب سے کم تصور نہیں کی جا سکتی۔ بیسویں صدی کے اختتام میں جب یہ مسئلہ شروع ہوا تو گھروں میں موم بتیوں اور ایمرجنسی لائٹ کا استعمال زور پکڑنے لگا۔

پھر وقت بدلا اور ٹیکنالوجی نے جنریٹر اور یو اپی ایس کی سہولت متعارف کروا دی۔

نوجوانوں پر مشتمل ہماری نئی نسل میں سے اکثر افراد کا بچپن لوڈ شیڈنگ اور بجلی کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلتے گزرا ہے۔ اکثر طلباء موم بتی کی روشنی میں اپنے امتحان کی تیاری کیا کرتے تھے۔ مائیں گھروں میں موم بتی اور ایمرجنسی لائٹ کی روشنی میں کھانے بنایا کرتی تھیں۔ یوں لوڈ شیڈنگ شاید ہماری یادوں کے جھروکوں میں آج بھی زندہ ہے۔

وقت گزرتا گیا لیکن لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل نہ ہو سکا۔ ایسے میں ٹیکنالوجی نے ہمارا ہاتھ تھاما اور جنریٹر اور یو پی ایس نے ہماری زندگی میں روشنی کر دی۔ نت نئے ڈیزائنز کے جنریٹر اور یو پی ایس مارکیٹ میں باآسانی دستیاب ہونا شروع ہو گئے۔ ان کے فوائد دیکھتے ہوئے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اس ٹیکنالوجی کی خرید و فروخت کا سلسلہ شروع کر دیا۔

آج ہم یو پی ایس اور جنریٹر کے فوائد اور استعمال کے طریقہ کار کا تقابلی جائزہ کریں گے جس کے بعد آپ کے لئے یہ فیصلہ کرنا آسان ہو جائے گا کہ آپ کو اپنی ضرورت کو مدِنظر رکھتے ہوئے دونوں میں سے کون سی ایک سہولت کا انتخاب کرنا چاہیے۔

 

 

یو پی ایس بمقابلہ جنریٹر، کون کتنا زیادہ چلے؟

جنریٹر پیٹرول، ڈیزل، گیس اور مختلف طرح کے فیول پر چلتا ہے۔

اس کے برعکس یو پی ایس کی بیٹری بجلی سے چارج ہوتی ہے۔

یو پی ایس کی بیٹری جتنی چارج ہو گی یو پی ایس بھی اتنا لمبا چلے گا۔ اگر بیٹری مکمل چارج کی گئی ہو تو یو پی ایس گھنٹوں چل سکتا ہے۔ یو پی ایس کے چلنے کا دورانیہ بیٹری کی کوالٹی اور اس کی چارجنگ پر منحصر ہے۔

اس کے برعکس جنریٹر کے انجن میں جب تک فیول موجود رہتا ہے یہ لوڈ شیڈنگ کے دوران آپ کے گھر کو روشن رکھ سکتا ہے۔

ایسے دیہات یا چھوٹے شہر جہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کئی گھنٹوں پر محیط ہوتا ہے، وہاں کے لئے جنریٹر نہایت مفید ہے۔ یو پی ایس چند گھنٹوں بعد بیٹری ختم ہونے کی صورت میں بند ہو جاتا ہے جبکہ جنریٹر کا فیول ختم ہونے کی صورت میں دوبارہ فیول ڈال کر گھر کو مسلسل روشن رکھا جا سکتا ہے۔

اس لحاظ سے جنریٹر یو پی ایس کی نسبت زیادہ دیرپا ثابت ہوتا ہے۔

 

زیادہ شور کون کرے؟

یو پی ایس آن ہونے کی صورت میں انتہائی معمولی سی آواز پیدا کرتا ہے جبکہ جنریٹر شوروغل کا سبب بنتا ہے۔ بلاشبہ اب مارکیٹ میں ایسے جنریٹر بھی دستیاب ہیں جو کم شور کرتے ہیں لیکن پھر بھی وہ یو پی ایس کے مقابلے میں زیادہ شوروغل کا سبب بنتے ہیں۔

کون زیادہ مہنگا؟

اگر خریداری کی بات کی جائے تو یو پی ایس یا اِنوَرٹر جنریٹر کی نسبت مہنگے ہوتے ہیں۔ یو پی ایس کی قیمت کے ساتھ ساتھ آپ کو اس کے ساتھ استعمال ہونے والی بیٹری کی قیمت بھی ادا کرنی پڑتی ہے جو اسے جنریٹر سے زیادہ مہنگا بنا دیتی ہے۔

جنریٹر انورٹر کی نسبت مارکیٹ میں کم قیمت پر دستیاب ہوتے ہیں۔

بجٹ سے کون موافق؟ دیکھ بھال کتنی ضروری

یو پی ایس بھلے قیمت میں زیادہ ہو لیکن استعمال کے اعتبار سے جیب سے مطابقت رکھتا ہے۔ آپ کو اس کی بیٹری میں استعمال ہونے والے ڈسٹلڈ واٹر یا تیزاب کے علاوہ مزید کسی چیز پر خرچہ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ بیٹری تب تک چلے گی جب تک چارج رہے گی۔

اس کے برعکس جنریٹر تب تک چلتا رہے گا جب تک اس میں فیول موجود ہو گا۔ آج کے دور کے اعتبار سے جہاں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں زیادہ ہیں، جنریٹر کے استعمال پر آپ کا اچھا خاصا خرچہ ہو سکتا ہے۔ اس اعتبار سے یو پی ایس بجٹ سے زیادہ موافقت رکھتا ہے۔ یو پی ایس بجلی سے چارج ضرور ہوتا ہے لیکن استعمال کے لحاظ سے جنریٹر کی نسبت اس پر قدرے کم خرچ آئے گا۔

یو پی ایس کی دیکھ بھال بھی زیادہ مشکل کام نہیں۔ اس کی بیٹری میں محض ڈسٹلڈ واٹر یا تیزاب ڈالا جاتا ہے۔ صرف اس بات کا دھیان رکھنا پڑتا ہے کہ اس کی بیٹری کا پانی مقررہ حد سے کم نہ ہو اور بیٹری ٹرمنلز صاف رہیں۔

اس کے برعکس جنریٹر کی دیکھ بھال زیادہ مشکل کام ہے۔ اس کی دیکھ بھال کے لئے جنریٹر کا آئل تبدیل کرنے کی ضرورت وقتاً فوقتاً پیش آتی رہتی ہے۔ علاوہ ازیں اس میں ڈسٹلڈ واٹر یا تیزاب بھی ڈالنا ضروری ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے یو پی ایس جنریٹر کے مقابلے میں آپ کی تمام فکر ختم کر دیتا ہے۔ جنریٹر کی دیکھ بھال کم و بیش گاڑی کی دیکھ بھال جتنی ہی مشکل ہوتی ہے کیونکہ دونوں میں انجن کا استعمال کیا جاتا ہے اور بلاشبہ انجن کی دیکھ بھال ایک محنت طلب کام ہے۔

جنریٹر یا یو پی ایس، کس کا استعمال زیادہ موزوں ہے؟

یو پی ایس گھر کو روشن تو ضرور کر دیتا ہے لیکن یہ گھر کے بجلی سے چلنے والے بڑے آلات جیسے فریج، ٹی وی یا اے سی کے لئے موزوں نہیں سمجھا جاتا۔ یو پی ایس کی بیٹری بھلے کتنی ہی طاقتور کیوں نہ ہو، وہ ان بڑے بجلی کے آلات کو چلانے کے لئے قطعاً مناسب نہیں۔ ایسا کرنے کی کوشش میں یو پی ایس کی بیٹری اور یو پی ایس دونوں پر خطرناک اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

اس کے برعکس جنریٹر سے یہ تمام بڑے آسائشی برقی آلات باآسانی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ جنریٹر کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات پر چلتا ہے اس لئے یہ بخوبی فریج، اے سی یا ٹی وی جیسے بڑے برقی گھریلو سامان کو چلا سکتا ہے۔ جنریٹر اتنی طاقت رکھتا ہے کہ بِنا کسی دِقت کے ایک ہی وقت میں آپ کے گھر کو روشن بھی رکھے اور ان آلات کو بھی قابلِ استعمال بنائے۔

یو پی ایس صرف گھر کی روشنیاں اور پنکھے چلانے کے لئے موزوں سمجھا جاتا ہے۔

لوڈشیڈنگ کی صورت میں جنریٹر میں جب تک فیول ڈالا جاتا رہے گا، جنریٹر چلتا رہے گا۔ اس کے برعکس یو پی ایس صرف تب تک چلے گا جب تک اس کی بیٹری کی چارجنگ ختم نہیں ہوتی۔ چارجنگ ختم ہونے کی صورت میں یو پی ایس بھی بند ہو جائے گا اور گھر میں اندھیرا چھا جائے گا۔

ان دونوں میں سے انتخاب کے لئے ضروری ہے کہ آپ اپنی ضرورت کے تحت انتخاب کریں ۔ اگر آپ ایسی جگہ رہائش پذیر ہیں جہاں بجلی کی لوڈ شیڈنگ زیادہ دیر تک جاری رہتی ہے تو آپ کے لئے جنریٹر موزوں رہے گا۔ اگر آپ ایسی جگہ رہتے ہیں جہاں آپ کو معمولی لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے تو یو پی ایس باآسانی آپ کی ضرورت پوری کر سکتا ہے۔

امید کرتے ہیں اس بلاگ میں دی جانے والی مفید معلومات سے آپ اپنا انتخاب بخوبی کر سکتے ہیں۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

Rizwan Ali Shah

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

9 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

10 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

10 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

10 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

10 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

10 مہینے ago