Categories: Real Estate

زیرِتعمیر یا تعمیر شدہ پراجیکٹس، سرمایہ کاری کس میں کریں؟

سرمایہ کاری ایک ایسا قدم ہے جو نہایت سوچ سمجھ کر اٹھایا جانا چاہئے۔ ایسے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ زیرِتعمیر پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کی جائے یا تعمیر شدہ پراجیکٹ میں، آج کے بلاگ میں ہم آپ کو اس حوالے سے تفصیلاً معلومات فراہم کریں گے جس کے بعد آپ کے لئے یہ فیصلہ کرنا آسان ہو جائے گا۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

تعمیر شدہ پراپرٹی وہ ہوتی ہے جس کی کنسٹرکشن کا کام مکمل ہو چکا ہو اور وہ استعمال کے قابل ہو۔ ایسی پراپرٹی یا گھر جس میں باآسانی آپ اپنے سامان سمیت شفٹ ہو سکیں تعمیر شدہ کہلاتا ہے۔

اس کے برعکس زیرِتعمیر پراپرٹی اس کو کہتے ہیں جس کی کنسٹرکشن ابھی جاری ہو اور کسی نہ کسی مرحلے پر ہو رہی ہو۔

آئیے ان دونوں اقسام کی پراپرٹیز میں سرمایہ کاری کرنے کے فوائد و نقصانات کے بارے میں آپ کو تفصیلاً آگاہ کرتے ہیں۔

زیرِ تعمیر پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کے فوائد

ایسے پراجیکٹس کے فوائد درج ذیل ہیں۔

قیمتِ خرید کم ہونا

ایسے پراجیکٹس تعمیرشدہ پراپرٹی کی نسبت کم قیمت ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر پاکستان میں کئی ایسی ہاؤسنگ سوسائٹیز ہیں جو زیرِتعمیر ہیں۔ ایسی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں گھروں کے علاوہ سوسائٹی کا دیگر انفراسٹرکچر بھی زیرِتعمیر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے پراجیکٹس کی قیمت نہایت مناسب ہوتی ہے اور جیب پر بھی بھاری نہیں ہوتی۔

منافع بخش

عمومی طور پر انڈرکنسٹرکشن پراجیکٹس کی مارکیٹ میں ڈیمانڈ زیادہ ہوتی ہے۔ پہلے سے تیار شدہ ہاؤسنگ سوسائٹیز اپنے پرانے ڈیزائن کی وجہ سے عوام میں شہرت کھونا شروع کر دیتے ہیں اور عوام کی دلچسپی  نئے ڈیزائن اور نقشے کے حامل پراجیکٹس کی طرف مبذول ہو جاتی ہے۔ ایسے پراجیکٹس کی ڈیمانڈ زیادہ ہونے کی وجہ سے ان کے مکمل ہونے پر قیمتِ فروخت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ خریدار کو پراپرٹی کی فروخت کی صورت میں اچھا منافع دیتے ہیں۔

زیرِ تعمیر پراجیکٹس کے منفی نکات

جہاں انڈرکنسٹرکشن پراپرٹیز کے فوائد ہیں، وہیں ان کے کچھ منفی نکات بھی ہیں۔

رسک زیادہ ہونا

ایسے پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کا سب سے بڑا رسک یہ ہوتا ہے کہ آپ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ پراجیکٹ ڈیلیور بھی ہو گا یا نہیں۔ پاکستان میں کئی مرتبہ ایسا دیکھا گیا ہے کہ کئی ایسے پراجیکٹس ڈیلیور نہ ہو سکے یا دیر سے ڈیلیور ہوئے۔ پراجیکٹس کی ڈیلیوری نہ ہونے کی وجوہات میں قانونی وجوہات، فراڈ، سرمائے کی کمی، میٹیریل کی کمی وغیرہ شامل ہیں۔

زیرِتعمیر پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کے لئے ضروری ہے کہ آپ گرانہ ڈاٹ کام کے فارمولے، او اے ڈی ڈی کے معیار پر اس پراجیکٹ کو پرکھیں اور پھر ہی سرمایہ کاری کا فیصلہ کریں۔

او اے ڈی ڈی انگریزی حروف پر مبنی فارمولا ہے یعنی اونرشپ، اپروول، ڈلیوری، ڈیمانڈ۔

اونرشپ

اس بات کی تسلی کر لی جائے کہ اس پراجیکٹ کا مالک کون ہے اور کون اس کو تعمیر کر رہا ہے۔

اپروول

اپروول یعنی اجازت نامہ کہ اس پراجیکٹ کو متعلقہ اتھارٹی جیسے کہ سی ڈی اے، آر ڈی اے یا ایل ڈی اے وغیرہ سے این او سی مل چکا ہے یا نہیں۔ ایسے پراجیکٹ میں سرمایہ کاری بہت بڑا رسک ہے جس کو این او سی جاری نہ ہوا ہو لیکن تعمیر زوروشور سے جاری ہو کیونکہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ بعد میں بھی این او سی مل پائے گا یا نہیں۔ اس کے بغیر کوئی بھی پراجیکٹ غیرقانونی پراجیکٹ کہلائے گا۔

ڈیلیوری

یہ جاننا بھی لازم ہے کہ اس پراجیکٹ کو تعمیر کرنے والی کمپنی ماضی میں کتنے پراجیکٹس ڈیلیور کر چکی ہے۔ کسی بھی کمپنی کی پراجیکٹ ڈیلیوری کا ٹریک ریکارڈ دیکھ کر ہی اس کے پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کرنا چاہیے۔

ڈیمانڈ

اس بات کی بھی تسلی کر لیجے کہ یہ پراجیکٹ مارکیٹ میں کتنا ڈیمانڈ میں ہے۔ اس کی ڈیمانڈ کے کم یا زیادہ ہونے کی بنیاد پر ہی اس پراجیکٹ سے مستقبل میں ہونے والے منافع کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

ان چار نکات کی بنیاد پر ہی آپ کو سرمایہ کاری کا فیصلہ کرنا چاہیے۔

قول و فعل میں تضاد

پاکستان میں ایسی بھی ہاؤسنگ سوسائٹیز پائی جاتی ہیں جن کے قول و فعل میں تضاد ہوتا ہے۔ ایسی سوسائٹیز صارفین کو پراپرٹی پلان کے مطابق بتائی گئی پراپرٹی کے بجائے اس سے مختلف پراپرٹی الاٹ کر دیتے ہیں جس کی وجہ صارفین کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے برعکس تعمیر شدہ پراپرٹی دیکھ کر آپ اسی وقت یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ اس میں سرمایہ کاری کی جائے یا نہیں۔

تعمیر شدہ پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کے فوائد

ایسے پراجیکٹس کے فوائد درج ذیل ہیں۔

انتظار کی دِقت سے چھٹکارا

تعمیر شدہ گھر میں آپ فوری طور پر شفٹ ہو سکتے ہیں۔ آپ کو زیرتعمیر گھر کی طرح اس کے مکمل ہونے کا مہینوں یا سالوں انتظار کرنے کی ضرورت نہیں۔ بس گھر خریدیں، قانونی ضروریات پوری کر کے گھر میں شفٹ ہو جائیں۔

رسک کا خطرہ نہ ہونا

ایک تعمیرشدہ پراپرٹی کا بغور جائزہ لے کر آپ اس میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ زیرِتعمیر پراپرٹی کی طرح اس میں رسک زیادہ نہیں ہوتا بلکہ آپ کے سامنے تیار شدہ پراپرٹی کو اچھی طرح پرکھ کر آپ اس میں سرمایہ کاری کرنے یا نہ کرنے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر آپ کسی بھی شاپنگ مال یا گھر میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہوں تو آپ اس مال میں جا کر اس میں دی جانے والی سہولیات، ڈیزائن، ڈیمانڈ اور دیگر عوامل کی بنیاد پر بِلا کسی شک و شبے کے سرمایہ کاری کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔

اسی طرح آپ تیار شدہ گھر کے ڈیزائن، سہولیات اور پائیداری جیسے عوامل کی بنیاد پر اپنا انتخاب کر سکتے ہیں۔

تعمیر شدہ پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کے منفی نکات

ایسی پراپرٹیز میں سرمایہ کاری کرنے کے منفی نکات درج ذیل ہیں۔

قیمتِ خرید زیادہ ہونا

یہ پراجیکٹس تیار شدہ اور فوری قابلِ استعمال ہونے کی کوالٹی کے باعث زیرِتعمیر پراجیکٹس کی نسبت زائد قیمت کے ہوتے ہیں۔ ان کی مارکیٹ میں وقتی طور پر ڈیمانڈ زیادہ ہونے کے باعث ان کی قیمتِ خرید بھی زیادہ ہوتی ہے۔

کم منافع بخش ہونا

بنے بنائے پراجیکٹس کا ڈیزائن اور انفراسٹرکچر وقت کے ساتھ پرانا ہونے کے باعث ان میں عوام کی دلچسپی کم ہونے لگتی ہے اور ان کی توجہ جدید پراجیکٹس کی طرف مبذول ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تعمیر شدہ پراجیکٹس کی مارکیٹ میں ڈیمانڈ کم ہوتی چلی جاتی ہے اور ان کو فروخت کرنے پر منافع بھی کم ملتا ہے۔

زائد خرچ آنا

اگر آپ پرانی تعمیر شدہ پراپرٹی جیسے کہ گھر یا دکان خریدتے ہیں تو آپ کو اس کی تزئین و آرائش پر بھی خرچہ کرنا پڑتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس پراپرٹی کو اپنے نام پر منتقل کرانے میں بھی پیسہ لگتا ہے جس کی وجہ سے آپ کو قیمتِ خرید کے علاوہ بھی خرچہ کرنا پڑتا ہے۔

اس بلاگ میں ہم نے آپ کو زیرِتعمیر اور تعمیر شدہ پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کرنے سے متعلق مفید معلومات سے آگاہ کیا۔ اس آگاہی کی بنیاد پر آپ سرمایہ کاری کا فیصلہ باآسانی کر سکتے ہیں۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ

Rizwan Ali Shah

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

11 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

11 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

12 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

12 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

12 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

12 مہینے ago