Categories: Construction

تعمیراتی مٹیریل کے بنیادی جُزو، اینٹ کی اقسام اور استعمال

کسی بھی گھر یا عمارت کی تعمیر سے متعلق مٹیریل کی بات کی جائے تو سب سے پہلے اینٹ کا خیال ذہن میں آتا ہے جسے تعمیرات میں استعمال ہونے والے بنیادی جزو کی حیثیت حاصل ہے اور جس کے بغیر تعمیر کا آغاز ہی نا ممکن ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

پہلی اینٹ سے متعدد اینٹیں جڑتی ہیں تو ایک مکمل دیوار کھڑی ہوتی ہے اور پھر ایک مکمل گھر یا عمارت تیار ہوتی ہے۔ کسی بھی فنِ تعمیر کو مضبوطی، پائیداری اور جمالیات فراہم کرنے میں اینٹ کا ایک اہم اور بنیادی کردار ہوتا ہے۔

پاکستان میں تعمیرات کے لیے مختلف طرز کی اینٹوں کا استعمال اور انتخاب کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں اینٹوں کی اقسام

پَکی ہوئی مٹی کی اینٹ

ریت کے چونے کی اینٹ (کیلشیم سلیکیٹ اینٹ)

انجینئرنگ اینٹ

کنکریٹ اینٹ

فلائی ایش اینٹ

پَکی ہوئی مٹی کی اینٹ

اینٹوں کے بھَٹے کا نام تو آپ نے سنا ہو گا، جو قدیم زمانے سے رائج ہیں اور مٹی سے بنائی جانے والی اینٹ کو پکا کر ایک مضبوط ساخت میں تبدیل کر دیتے ہیں۔

مٹی کو گیلا کر کے اور سانچوں میں ڈھال کے کچی اینٹیں بنائی جاتی ہیں جس کے بعد انہیں خشک کر کے ان بَھٹیوں میں پکایا جاتا ہے۔ پکی ہوئی مٹی کے یہ ٹھوس بلاک مستطیل شکل میں ہوتے ہیں جن کا اوسط سائز تین سے پانچ انچ ہوتا ہے اور رنگ سرخی مائل ہوتا ہے۔ ان اینٹوں کے دیواروں یا دیگر جگہوں میں استعمال کے لیے سیمنٹ اور ریت کے پلستر یا مسالے کی ضرورت ہوتی ہے۔

مٹی کی اینٹوں کو درجہ بندیوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

پکی یا جلی ہوئی مٹی کی اینٹ تعمیراتی صنعت میں استعمال ہونے والی اینٹوں کی سب سے عام قسم ہے۔ پہلی، دوسری، تیسری اور چوتھی، یہ درجہ بندی اینٹ کی ظاہری شکل اور مضبوطی پر مبنی ہے۔

 

پہلی قسم کی اینٹوں کو اول درجے کی اینٹوں کے طور پر جانا جاتا ہے جو بیرونی دیواروں اور فرش کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ پائیداری کے لحاظ سے اسے مضبوط اینٹ کا درجہ حاصل ہے۔

 دوسرے درجے کی اینٹیں جنہیں ڈوم برکس یا بی کلاس بھی کہا جاتا ہے، بیرونی پلستر کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ تھرڈ یا سی کلاس اینٹوں کو عارضی تعمیر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے خاص طور پر جب موسمی حالات خشک ہوں۔ چوتھے درجے کی اینٹیں پسی ہوئی اور ٹوٹی ہوئی شکل میں استعمال ہوتی ہیں جو عام طور پر سڑکوں کی تعمیر میں استعمال کی جاتی ہیں۔

 

پکی ہوئی مٹی کی اینٹوں کا استعمال

اکثر پاکستان میں بہترین اینٹوں کے طور پر جانی جانے والی پکی اینٹ کا استعمال درج ذیل تعمیراتی حصوں میں ہوتا ہے۔

دیوار میں بھرائی یا چُنائی کے لیے

بنیادوں کی تعمیر کے لیے

کالم کی تعمیر کے لیے

 

ریت کے چونے کی اینٹیں (کیلشیم سلیکیٹ اینٹ)

ریت کے چونے کی اینٹیں، جنہیں کیلشیم سلیکیٹ اینٹوں کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ریت، چونے اور فلائی ایش کا مرکب ہے۔

رنگ شامل کرنے کے لیے روغن بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد مرکب کو دباؤ ڈال کر ڈھالا جاتا ہے، جو اینٹ بن جاتا ہے۔ مواد ایک کیمیائی رد عمل کے ذریعے آپس میں جڑ جاتے ہیں۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب گیلی اینٹوں کو گرمی اور دباؤ کا استعمال کرتے ہوئے خشک کیا جاتا ہے۔ ریت کے چونے کی اینٹوں کو بھٹیوں میں نہیں پکایا جاتا اور نہ ہی فائر کیا جاتا ہے جیسا کہ مٹی کی جلی ہوئی اینٹوں کے معاملے میں کیا جاتا ہے۔

سینڈ لائم برکس یعنی ریت کے چونے کی اینٹیں کیسے تیار کی جاتی ہیں؟

ریت، چونے اور روغن کی مناسب مقدار کو 3 سے 5 فیصد پانی میں اچھی طرح مکس کر کے ڈھل جانے والی کثافت کے ساتھ پیسٹ تیار کیا جاتا ہے۔  مکسچر کو روٹری ٹیبل پریس مشین کا استعمال کرتے ہوئے اینٹوں میں ڈھالا جاتا ہے جو اینٹوں کو دبانے کے لیے مکینیکل دباؤ کا استعمال کرتا ہے۔

پھر اینٹوں کو آٹوکلیو میں رکھا جاتا ہے۔ آٹوکلیو اسٹیل پر مشتمل ایک سلنڈر ہوتا ہے جس کے سِروں کو مضبوطی سے بند کیا جاتا ہے۔

فلائی ایش کیا ہے؟

یہ ایک باریک بھورے رنگ کا پاؤڈر ہے جس میں گول شکل کے شیشے والے ذرات ہوتے ہیں جو گیسوں کے ساتھ اٹھتے ہیں۔ فلائی ایش میں پوزولنک مواد کے اجزا ہوتے ہیں جو چونے کے ساتھ مل کر سیمنٹ پر مبنی مواد بناتے ہیں۔ فلائی ایش کو کنکریٹ، بارودی سرنگوں، لینڈ فلز اور ڈیموں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

 

 

ریت کے چونے کی اینٹ، ساخت اور رنگت

ان کا رنگ سرخی مائل کے بجائے سرمئی ہوتا ہے جو دیکھنے میں بہت عمدہ ہوتا ہے، یکساں شکل پر مشتمل یہ اینٹ ساخت کو ہموار تکمیل دیتی ہے اور بوجھ برداشت کرنے والے ڈھانچے کے لیے بہترین اور کارآمد ثابت ہوتی ہے۔ رنگ و روغن کے ساتھ ان اینٹوں کا استعمال آرائشی دیواروں میں بھی کیا جاتا ہے۔

اور اس کا اایک فائدہ یہ ہے کہ ان اینٹوں کے ساتھ تعمیر میں کم مسالے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے کنارے سیدھے ہوتے ہیں جو تعمیر میں صاف اور شائستہ دکھائی دیتےہیں۔ ماحول میں نمکیات اور معدنیات کا ان اینٹوں پر بہت کم یا کوئی اثر نہیں ہوتا۔

 

ریت کے چونے کی اینٹوں کا استعمال

ریت کے چونے کی اینٹوں کا استعمال درج ذیل تعمیراتی علاقوں کا احاطہ کرتا ہے۔

بنیادوں کے ستون اور دیواروں میں ان کا زیادہ تر استعمال کیا جاتا ہے۔ اور اس کے علاوہ وہ دیواریں یا ستون جن پر رنگ و روغن کرنا مقصود نہ ہو، یا پھر منفرد رنگ اور پینٹ کے ساتھ آرائشی طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

 

انجینئرنگ اینٹ

انجینئرنگ اینٹوں کا استعمال تعمیرات کے اُن ڈھانچوں میں ہوتا ہے جنہیں مضبوطی، پائیداری اور طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔

 ان کی خصوصیات میں پانی جذب کرنے کی مزاحمت شامل ہے۔ انجینئرنگ کی اینٹیں واٹر پروف تعمیرات (کھیل کے میدان یا باغات کی دیواروں) کے لیے بہترین ہیں۔

انجینئرنگ اینٹوں کو عام طور پر زیادہ گرم درجہ حرارت میں تیار کیا جاتا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ اینٹیں بہت زیادہ درجہ حرارت کو برداشت کر سکتی ہیں جس سے ان کی شکل، سائز، یا طاقت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

 

انجینئرنگ اینٹوں کا استعمال

پاکستان کی بہترین اینٹوں میں شمار کی جانے والی انجینئرنگ اینٹوں کا استعمال درج ذیل تعمیراتی علاقوں میں ہوتا ہے۔

عمارتوں کی بنیادوں، بھٹیوں، تندوروں اور چمنیوں کی تہہ اور آؤٹ ڈور تعمیر کیے جانے والے باربی کیو ہوٹلوں کے لیے انجینئرنگ اینٹوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

کنکریٹ کی اینٹ

کنکریٹ کی اینٹیں ریت،چونا پتھر کے مجموعے اور سیمنٹ کا امتزاج ہیں۔ یہ اینٹ کی سب سے زیادہ مضبوط قِسم ہے جو پائیداری کے لحاظ سے اول درجے پر شمار کی جاتی ہیں۔ ٹھوس کنکریٹ کی اینٹوں کا استعمال پاکستان میں عام طور پر گھروں کے فرنٹ ، باڑ اور جنگلہ نصب کرنے والی جگہوں پر کیا جاتا ہے۔ تعمیراتی ڈھانچے کی مضبوطی میں کنکریٹ کا اہم کردار ہوتا ہے۔

کنکریٹ کے بلاکس دیرپا، مؤثر سرمایہ کاری، مضبوط و پائیدار، آگ سے بچاؤ والے، اور کم دیکھ بھال کے حامل ہوتے ہیں۔ تاہم، وہ بنیادی طور پر نمی (قدرتی یا آبپاشی) سے خراب ہونا شروع کر دیتے ہیں۔ دیگر تعمیراتی مواد کی طرح، کنکریٹ بلاک کی دیواروں کو عناصر سے تحفظ کے لیے پینٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔

 

کنکریٹ کے بلاکس کو پینٹ کرنے سے پہلے، ساختی سالمیت اورپائیداری کو یقینی بنانے کے لیے دیوار کا معائنہ کیا جانا چاہیے۔ پینٹنگ سے پہلے چنائی کی مرمت کے مواد کا استعمال کرتے ہوئے تمام بڑے دراڑوں، سوراخوں کی مرمت کی جانی چاہیے۔

کنکریٹ اینٹوں کا استعمال

یہ روایتی طور پر اندرونی اینٹوں کے کام میں استعمال ہوتی ہیں، لیکن بیرونی کاموں میں زیادہ کثرت سے استعمال ہوتے ہیں، جیسے کہ باڑ اور بیرونی حصے۔

 

فلائی ایش اینٹ

ان اینٹوں میں فلائی ایش اور فائر شدہ مٹی ہوتی ہے۔ فلائی ایش کی اینٹیں انتہائی زیادہ درجہ حرارت پر بنائی جاتی ہیں۔ فلائی ایش کے شیشے والے ذرات اس وقت جمع ہوتے ہیں جب برقی توانائی پیدا کرنے والے پلانٹ میں کوئلے کو جلایا جاتا ہے۔ فلائی ایش کی موجودگی کی وجہ سے، اینٹوں میں کیلشیم آکسائیڈ کی زیادہ مقدار ہوتی ہے۔

 

فلائی ایش کی اینٹیں بے حد پائیدار اور محفوظ ہوتی ہیں۔ ان میں پانی جذب کرنے کی صلاحیت بہت کم ہوتی ہے۔

 فلائی ایش اینٹیں "سیلف سیمنٹنگ” کے لیے مشہور ہیں۔ ان میں پگھلنے کے عمل کو برداشت کرنے اور فائر آئسولیشن کی خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں۔

 

 

فلائی ایش اینٹ کا استعمال

تعمیرات میں فلائی ایش اینٹوں کے استعمال کا سب سے بڑا فائدہ اس کے ہلکے وزن کی وجہ سے، اس کے استعمال میں آسانی ہے۔ فلائی ایش اینٹوں کو عام طور پر ستون، ساختی دیواروں اور بنیادوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

Farah Rehman

Farah Rehman is a journalist, content creator and writer with working experience of Pakistan's renowned News Channels, Radio and magazines.

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

11 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

11 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

12 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

12 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

12 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

12 مہینے ago