نیشنل ڈیزاسٹر اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مون سون کی بارشوں کے باعث آںے والے سیلاب کی تباہ کاریوں سے مجموعی طور پر 84 اضلاع متاثر ہوئے۔
این ڈی ایم اے نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کسی بھی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، گلگت بلتستان، پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر میں کوئی حادثہ یا نقصان نہیں ہوا۔
علاوہ ازیں ملک کے آفت زدہ علاقوں میں بھی انفراسٹرکچر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تقریباً 658 مویشی ہلاک ہوئے۔
این ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر سمیت تمام صوبوں کے مختلف اضلاع میں مجموعی طور پر موسلادھار بارشوں سے تقریباً 13,254 کلومیٹر سڑکیں، 440 پُل، 2,045,349 مکانات اور 1,162,122 مویشیوں کو نقصان پہنچا۔
علاوہ ازیں سیلاب زدہ علاقوں میں ملیریا سمیت دیگر بیماریاں پھیلنے کی رپورٹس بھی سامنے آ رہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق امدادی کیمپوں میں انفیکشن کا پھیلنا اب بھی سندھ کے سیلاب سے متاثرہ رہائشیوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مبینہ طور پر چار بچوں سمیت چھ مزید افراد مختلف بیماریوں سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق لاڑکانہ میں ایک نوجوان وائرل بیماری کے باعث جاں بحق ہوگیا۔ تھل اور تنگوانی میں ملیریا سے بالترتیب ایک لڑکا اور تین سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا۔ قبو سعید خان میں ملیریا اور گیسٹرو سے دو بچے جاں بحق ہوئے۔
رپورٹس کے مطابق ضلع حیدرآباد میں ریلیف کیمپوں میں بیماریوں کے پھیلاؤ میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریلیف کیمپس میں 37 افراد ڈائریا کا شکار ہوئے۔ تقریباً 48 گھنٹے قبل ڈائریا کے 109 کیس رپورٹ ہوئے تھے۔
علاوہ ازیں ریلیف کیمپوں میں 64 افراد جلد کی بیماریوں کا شکار ہوئے اور آنکھوں میں انفیکشن کے چار کیسز بھی رپورٹ ہوئے۔
گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 191 افراد مختلف بیماریوں کا شکار ہوئے جب کہ 449 افراد کو طبی امداد دی گئی۔
ذرائع کے مطابق مقامی ہسپتالوں میں سہولیات نہ ہونے کے باعث ڈینگی کے مریضوں کو سکھر کے ہسپتالوں میں بھیجا گیا ہے۔ اُن علاقوں میں ڈینگی اور دیگر بیماریوں کے پھیلاؤ میں تیزی آئی ہے جہاں سیلابی پانی کہ نکاسی ابھی تک ممکن نہ ہو سکی۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔