رِنگ روڈ راولپنڈی ایک ایسا میگا پراجیکٹ ہے جو ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں مزید ترقی و خوشحالی کا باعث بنے گا۔ آپ کے لئے یہ جاننا کیوں ضروری ہے کہ اس سے آپ کو کیا فائدہ ہو گا؟ آج کے بلاگ میں یہ ہم آپ کو بتائیں گے۔
رِنگ روڈ ایک ایسا دیرینہ پراجیکٹ ہے جس کی تکمیل کا سب کو انتظار ہے۔ گو کہ اس کی تعمیر کی بنیادی وجہ اسلام آباد، راولپنڈی اور جڑواں شہروں کے درمیان ٹریفک کے بہاؤ کو کنٹرول کیا جانا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں بھی انقلابیاں تبدیلیاں لے کر آ رہا ہے۔
اس کا انفراسٹرکچر دلچسپ و عجیب اس طرح سے ہے کہ یہ ترقی یافتہ ممالک کے شہروں کے طرزِ تعمیر سے مماثلت رکھتا ہے۔ رنگ روڈ چنی شیر عالم پل، جو کہ راولپنڈی کے علاقے روات کے قریب واقع ہے، سے لے کر لاہور اسلام آباد موٹروے یعنی ایم ٹو پر موجود ٹھلیاں انٹرچینج تک تعمیر کی جائے گی۔ اس حساب سے اس کا روٹ 32 کلومیٹر لمبا ہو گا۔
اس میں 2 لنک روڈ ہوں گے جو 6 اور 8 کلومیٹر طویل ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کی چوڑائی 300 فٹ ہو گی جس کے دونوں اطراف میں کمرشل مراکز ہوں گے۔ رِنگ روڈ میں 6 فلائی اوور ہوں گے، 3 انٹرچینج ہوں گے اور 10 اوور ہیڈ پُل بھی تعمیر کئے جائیں گے۔
یہ حکومت کا ایک ایسا پراجیکٹ ہے جس کے دوراست نتائج سامنے آئیں گے۔ راولپنڈی اسلام آباد کے رہائشی ایک طویل عرصے سے بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ بڑھتی ہوئی ٹریفک کا شکار تھے۔
ایک شہر سے دوسرے شہر دفتر جانے والے افراد کو بالخصوص روزانہ کی بنیاد پر تکلیف کا سامنا تھا۔ رِنگ روڈ کی تعمیر سے نہ صرف ٹریفک کے رَش میں کمی آئے گی بلکہ اس کے اردگرد موجود علاقوں میں ریئل اسٹیٹ سے متعلقہ کمرشل سرگرمیوں میں مزید تیزی آئے گی جن کا آغاز پہلے سے ہو چکا ہے۔
اس سے پراپرٹی کے بزنس کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا۔ وہ ہاؤسنگ پراجیکٹس جو ایم ٹو موٹروے کے اطراف میں زیرِ تعمیر ہیں، اُن کی قیمتوں میں دن بہ دن اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
یہ پراجیکٹ اس لحاظ سے بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ ٹھلیاں انٹرچینج جہاں یہ پراجیکٹ ختم ہوتا ہے اس سے 18.3 کلومیٹر کے فاصلے پر ہی اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ بھی واقع ہے۔ اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی موجودگی نہ صرف اطراف میں موجود زیرِ تعمیر ہاؤسنگ سوسائٹیز کی مارکیٹ ویلیو بڑھاتی ہے بلکہ مستقبل میں مزید کمرشل سرگرمیوں کا عندیہ بھی دیتی ہے۔
یہ ایک ایسا انقلابی پراجیکٹ جو علاقے کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں۔ اِس کی تعمیر کے آغاز سے ہی ایم 2 موٹروے پر چکری اور ٹھلیاں انٹرچینج کے اطراف ایک کے بعد ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیر دیکھنے میں آئی۔ اس یکایک تیز سرگرمی نے ریئل اسٹیٹ سے جُڑے تمام افراد کو مصروفِ عمل کر دیا۔
رہائشی منصوبے، ریئل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنیاں، ڈیلرز، ایجنٹس، سرمایہ کار اور خریدار، ہر کوئی اِس سے بھرپور طریقے سے مستفید ہونے لگا۔ اِن ہاؤسنگ سوسائٹیز میں سرمایہ کاری کرنے کے اعتماد کی بنیادی وجہ یہ رِنگ روڈ ہی ہے۔ سرمایہ کار یہ جانتا ہے کہ رنگ روڈ کی تعمیر کے بعد یہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کئی گنا زیادہ قیمت کی حامل ہوں گی۔
رِنگ روڈ کی تعمیر نہ صرف مُلکی بلکہ غیر مُلکی سرمایہ کار کو ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کی جانب کھینچے گی۔ اس کے ساتھ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کی جانب دلچسپی بڑھے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ نہایت اہم بات یہ کہ رِنگ روڈ کے اطراف تعمیر ہونے والی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی وجہ سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے الائیڈ انڈسٹریز سے منسلک افراد کے لئے بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں جیسے کہ ریت، اسٹیل، کنکریٹ، گلاس، لیبر وغیرہ۔
اسلام آباد جب تعمیر ہونا شروع ہوا تو اس وقت جن لوگوں نے اسلام آباد میں سرمایہ کاری کی وہ دور اندیش لوگ تھے۔ انہیں یہ معلوم تھا کہ اسلام آباد کے دارالحکومت بننے کے بعد یہاں کی پراپرٹی ویلیو آسمان کو چھوئے گی۔
کچھ ایسے بھی لوگ تھے جنہوں نے نہ صرف سرمایہ کاری کرنے کا سوچنے والوں کی حوصلہ شکنی کر کے ان کو روکا بلکہ خود بھی سرمایہ کاری نہ کی۔ آج وہی افراد ہمیں اپنے اس فیصلے پر پچھتاتے نظر آتے ہیں۔
رِنگ روڈ بھی ایک ایسی ہی سونے کی چڑیا ہے جو اِس کے اطراف موجود رہائشی منصوبوں کو تکمیل کے بعد سرمایہ کاروں کو مالامال کر دے گی۔
رِنگ روڈ کے اطراف ہاؤسنگ سوسائٹیز تو دھڑادھڑ تعمیر ہو رہی ہیں لیکن کیا اندھا دھند اعتماد کر کے سرمایہ کاری کر لینی چاہیئے؟ نہیں، ایسا نہیں ہے۔
اس مقصد کے لئے گرانہ ڈاٹ کام نے ایک فارمولہ ترتیب دیا تھا جس کا نام ہے او اے ڈی ڈی۔ انگریزی حروف او اے ڈے ڈے سے مراد ہے اونرشپ، اپروول، ڈلیوری اینڈ ڈیمانڈ۔ اگر آپ رنگ روڈ کے اطراف تعمیر ہونے والی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ان کو اس پیمانے پر پرکھ لیں۔
اونرشپ: اس پراجیکٹ کا مالک کون ہے؟
اپروول: کیا اس پراجیکٹ کے پاس آر ڈی اے سے منظور شدہ سرٹیفیکیٹ یعنی این او سی ہے؟
ڈلیوری: اس پراجیکٹ کو تعمیر کرنے والی کمپنی ماضی میں کتنے پراجیکٹس بنا چکی ہے اور جو قانونی بھی ہیں۔
ڈیمانڈ: اس پراجیکٹ کی مارکیٹ میں کیا ڈیمانڈ ہے۔
یہ یاد رکھیے کہ جن پراجیکٹس کے پاس این او سی نہیں ہے ان میں سرمایہ کاری کرنا ایک رسک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ پراجیکٹس آپ کو کم قیمت پر بھی سرمایہ کاری کی آفر کرتے ہیں۔ اس لئے کسی بھی قسم کے ناخوشگوار تجربے سے بچنے کے لئے کوشش کیجیے کہ ایسے پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کریں جن کے پاس این او سی ہو۔ اگر این او سی نہیں ہے تو اس کے ملنے کا انتظار کیجئے کیونکہ تب ہی آپ کی سرمایہ کاری محفوظ ممکن ہو پائے گی۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…