تعمیراتی منظرنامہ تبدیل ہورہا ہے۔ یہ مستقبل قریب میں مزید بھی تبدیل ہوگا۔ آپ کو انسانوں کی جگہ تعمیراتی سائٹس پر روبوٹس نظر آئیں گے اور خود کار مشینیں مختص کردہ جگہوں پر پیچیدہ ڈھانچوں کو کھڑا کرتے ہوئے دکھائی دیں گی۔
آج کی تحریر مستقبل قریب میں آنے والے آٹومیشن انقلاب کے بارے میں ہے جس کے لیے ہمیں خود کو مہارت اور قواعد و ضوابط کے لحاظ سے تیار کرنا ہے۔
تعمیراتی مستقبل کے مستقبل کا ایک منظرنامہ
آپ دیکھیں گے کہ ڈرون طیارے تعمیراتی سائٹس کی فضائی نگرانی کررہے ہیں اور وہ ہی بلند سطح پر تعمیراتی سامان کی ترسیل بھی کررہے ہیں۔
آپ دیکھیں گے کہ روبوٹک کرینیں، کھدائی کرنے والے روبوٹس بھی کام کرتے ہوئے دکھائی دیں گے اور تعمیر ساز بھی خودکار ہوں گے جو اعداد و شمار کے ذریعے موثر حکمتِ عملی اپنائیں گے۔
یوں لگ رہا ہے کہ انسان کا کام محض دور بیٹھے ایک تماش بین سا رہ جائے گا جو صرف یہ دیکھے گا کہ کسی بھی تعمیراتی سائٹ پر کام اُس کے نقشے کے مطابق ہورہا ہے یا نہیں۔ ٹیکنالوجی ایکسپرٹس یہ بھی بتاتے ہیں کہ انسان محض اپنے اعصاب کے ذریعے روبوٹس اور دیگر مشینوں کو کنٹرول کر سکیں گے اور انہیں استعمال کر سکیں گے۔
ٹیکنالوجی سے پیداواری لاگت میں اضافہ
یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ہمارے مستقبل کی ڈور الگورتھم کے ہاتھوں میں ہے۔ اور یہ بھی کہ ٹیکنالوجی ہماری زندگی کو بہتری کی جانب لے کر جا رہی ہے۔ آپ سڑکوں پر خودکار گاڑیاں دیکھ لیں، گھروں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے ڈیوائسز دیکھ لیں یا پھر سپر مارکیٹوں میں خود کار روبوٹس کو دیکھ لیں، آپ کو ہر جگہ ٹیکنالوجی انسانوں کے ہی کام انسانوں سے بہتر کرتی ہوئی دکھائی دے گی۔
اسی طرح سے تعمیرات کی دنیا بھی جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہورہی ہے اور نئے تعمیراتی مٹیریل کا استعمال اور تھری ڈی کنسٹرکشن کے ابتدائی تجربات حیران کن ہیں۔ بیلفر بیٹی کے تعمیراتی محقق کا کہنا ہے کہ آئندہ آنے والے دور میں ڈیجیٹلازیشن اور روبوٹکس کا استعمال بڑھے گا جس سے تعمیرات کی پیداواری صلاحیت میں کافی اضافہ ہوگا۔
اِس سے دنیا میں کارکردگی کے ساتھ، مختلف ممالک کو درپیش ہنرمند افراد کی قلت جیسے مسائل، عمارت سازی کے دوران ہونے والی غلطیاں اور جان و مال کے زیاں کو روکا جا سکتا ہے۔
انفراسٹرکچر کی بہتری
جدید جمہوری دور میں انفراسٹرکچر کو سیاسی اور معاشی ترجیح قرار دیا جاتا ہے۔ سڑکوں کے پرانے نظام کی اپگریڈیشن، بڑھتی آبادیوں کے لیے رہائش کا انتظام، سست معیشتوں کی روانگی، اور شہری آبادکاری جیسے پیچیدہ اُمور کے لیے جدید منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔
چونکہ ہر جگہ بہتر زندگی کے پنپنے کے لیے شہروں کے پھیلاؤ کی پیش گوئیاں کی جا رہی ہیں، اس لیے آنے والے وقتوں میں بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر کی ضرورت ہوگی۔ اس ضمن میں ٹیکنالوجی کا استعمال کلیدی کردار ادا کریگا اور ہر لحاظ سے نا گزیر ہوگا۔
جدید ٹیکنالوجی کا استعمال مین پاور سے سستا، ہر لحاظ سے آسان، تیز اور زیادہ بہتر پڑا ہے۔
مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس
مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو تعمیرات کے مرکزی دھارے میں لانا اس سیکٹر کے لیے ایک گیم چینجر كا کردار ادا کرے گا۔
یوں ہوگا کہ اس سے تعمیراتی تعطل ختم ہوجائے گا، یعنی کام کی رفتار تیز ہو جائیگی، مستحکم اور جدت ساز عمارات کا وجود دیکھنے میں آئے گا، تمام تر چیلنجز کا مقابلہ ایک بہتر انداز میں کیا جا سکے گا۔
اسمارٹ سٹی کا تصور
امریکہ، چین اور آسٹریلیا سمیت دنیا کے کئی ممالک میں اسمارٹ شہروں کا تصور پروان چڑھ رہا ہے۔ یعنی انٹرنیٹ سے جڑے یہ شہر خود کار طریقے سے چلیں گے۔ اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ شہر بھلا خود کار انداز میں کیسے چل سکتے ہیں تو اس کا بڑا سیدھا سا جواب یہ ہے کہ شہر کے وہ کلیدی حصے جہاں انسانوں کی موجودگی اُس شہر کا نظام چلانے کے لیے ضروری ہو، وہ اب نہیں ہوگی۔
یعنی ٹریفک کے کنٹرول کے لیے ڈیجیٹل ٹریفک کنٹرول سسٹم ہوگا جس سے ٹریفک کی روانی کو کنٹرول کیا جا سکے گا۔ نہ صرف ٹریفک لائٹس آٹو میٹڈ ہوں گی بلکہ پُلوں، کار پارکنگ اور سڑکوں میں شامل انٹیلیجنس ٹرانسپورٹ سسٹم کو بروئے کار لا کر ٹریفک حادثات میں کمی لائی جا سکے گی۔
شہر کو ہمہ وقت کیمروں سے مانیٹر کیا جا سکے گا۔ تھری ڈی اور فور ڈی پرنٹنگ عام ہوجائے گی، اس سے عمارات کی تعمیر ہوگی، محض نقشے کے مطابق روبوٹس کے ذریعے مٹیریل ڈالا جا سکے گا اور اپنی کُل رعنائیوں کے ساتھ عمارات قلیل عرصے میں تیار ہوجایا کریں گی۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔