مستقبل کے گھروں میں کیا خوبیاں ہوں گی؟

اس صدی کے نصف تک دنیا کی آبادی ایک اندازے کے مطابق 9 ارب کی تعداد سے تجاوز کر جائے گی۔ ہم اُس دور میں داخل ہوچکے ہیں جہاں آبادی، جو پہلے سے ہی بڑھی ہوئی ہے، مزید بڑھ رہی ہے اور قدرتی وسائل انسانی استعمال اور خرچ کی رفتار کے مقابلے میں کافی پیچھے ہیں۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک ایسا دور جہاں ہر شخص معیاری زندگی کا متمنی ہے، جہاں سب آرام دہ گھر اور پارکنگ کی کشادہ جگہوں کے خواہشمند ہیں، وہیں 2050 میں 9 ارب سے زائد افراد کو سمونے کے لیے کتنی جگہ درکار ہوگی اور کیسے تعمیرات اور گھروں کی ضرورت ہوگی تاکہ سب کو مناسب اور یکساں سہولیات میسر آ سکیں۔

 

توانائی کم استعمال کرنے والے گھر

مستقبل کے گھروں میں موجود خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ اُن کو توانائی کے کم خرچ میں خاصا موثر بنایا جائے گا۔

 

 

اُن کے اندر ہی چھوٹے پاور اسٹیشنز کا قیام کیا جائے گا۔ برطانیہ میں ایسے گھروں پر کام شروع ہوچکا ہے اور چینی شہر گوانگزو میں حالیہ دنوں میں چھے ہزار ایسے گھر بنا دیے گئے ہیں جو مکمل طور پر قدرتی انرجی پر منحصر ہیں۔ اُن گھروں کا خاصہ یہ بھی ہے کہ اُن کی چھتوں کو بلند کیا گیا ہے اور سایہ دار بنایا گیا ہے تاکہ ان پر موسم کی شدت اثر انداز نہ ہو اور توانائی کا استعمال کم ہو۔

 

کم توانائی خرچ کرنے والی عمارتیں

کیوں کہ توانائی کی قیمتیں آئے روز بڑھ رہی ہیں اس کی وجہ سے اب لوگوں میں نہ صرف نئے بلکہ تعمیر شدہ مکانات کو بھی انرجی افیشنٹ بنانے کی سوچ پروان چڑھ رہی ہے۔

 

 

امریکہ میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق اگر امریکہ 279 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے اپنی عمارات کو کم توانائی خرچ کرنے والے بنانے کے لیے تو اس صورت میں آنے والے 10 سال میں 33 لاکھ نوکریاں پیدا کی جا سکتی ہیں اور ساتھ ہی ماحولیات میں تبدیلی کے نقصانات سے بچ کر ایک ٹریلین ڈالر کی بچت بھی کی جا سکتی ہے۔

 

کمیونیٹی لیونگ

دنیا اب کمیونیٹی لیونگ کی طرف جا رہی ہے۔ مستقبل کے گھروں کا سوچ کر یوں گمان ہوتا ہے کہ وہ کمیونیٹی لیونگ کا منظر پیش کریں گے۔

 

 

مالیاتی بحران، جو سن 2008 میں آیا، کے بعد لوگوں نے محسوس کیا کہ دور دراز کے علاقوں میں نہیں رہنا چاہئے کیوں کہ گاڑیوں کے استعمال کے لیے گیس اور پیٹرول اُن کی پہنچ سے باہر ہوتا چلا جا رہا تھا۔ گو کہ وہ مالیاتی بحران گزر چلا مگر لوگوں کے ذہنوں میں کم رقم خرچ کرنے کا خیال بیٹھ گیا۔ اب لوگ گھر وہاں تعمیر کرتے ہیں جہاں سے ہر چیز پہنچ میں ہو یعنی قریب ہو اور عمودی تعمیرات پر یہ توجہ مستقبل میں مزید بڑھے گی۔ یعنی اُس طرزِ زندگی پر توجہ رہے گی جہاں غریب، امیر اور ہر طبقہ رہائش اختیار کر سکے۔

 

زیرو کاربن ہومز

آج کی تحریر مستقبل میں بننے والے گھروں کی خصوصیات کے بارے میں ہے تو ماحولیات سے شروع کرتے ہیں۔ 9 ارب لوگوں کو اگر ایک پائیدار زندگی دینی ہے تو زیرو کاربن ہومز یعنی ایسے گھروں کی تعمیر کرنی ہے جن سے کاربن کا اخراج نہ ہو، اُن کی ضرورت ہے۔ کاربن کے اخراج سے سانسوں، جلد اور جوڑوں کی معتدد بیماریاں پھیلتی ہیں اور یہ انسانوں کے لیے انتہائی مضر ہے۔

 

ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے گھر

اس دور جس میں ہم رہ رہے ہیں وہ ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ ٹیکنالوجی ہمیں بتاتی ہے کہ ایک گھر میں کتنی توانائی خرچ ہورہی ہے، اگلے بس اور ٹرین کے آنے کا وقت کیا ہے، مارکیٹ سے استعمال ہوئی اشیاء کیسے خریدی جائے اور بہترین بلڈرز کی خدمات کیسے حاصل کی جائیں۔

 

 

دنیا اب روایتی سے نکل کر آن لائن شاپنگ کی طرف بڑھ رہی ہے، اب موبائل فون ہی شاپنگ مال بن چکے ہیں اور اب روایتی سوپر مارکیٹس کی ضرورت کم سے کم ہوتی چلی جائے گی۔ آنے والے دور کے گھر اسمارٹ ہوں گے۔ اُن میں اسمارٹ ڈیوائس نصب ہوں گئ۔ گھر کے مالکان گھروں سے دور ہو کر بھی اپنے فونز کے ذریعے وہاں کی نگرانی کر سکیں گے۔ اسمارٹ لاکس اور آٹو ٹمپریچر کنٹرول جیسے کئی ٹیکنالوجی پر مبنی رجحانات ہوں گے۔

 

گرین لیونگ کا رجحان

آنے والے دور میں گرین لیونگ کے اُوپر خصوصاً توجہ دی جائے گی۔ کم ماحولیاتی اثر رکھنے والے تعمیراتی مواد کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، عمارات کے انفراسٹرکچر کو کم سے کم یعنی مختصر ترین رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔

 

 

ایک مشہور تعمیراتی ویب سائٹ کے مطابق 2012 میں لندن اولمپکس کے بعد وہاں ماحولیاتی آلودگی کافی حد تک بڑھ گئی تھی، اور حکام کا خیال تھا کہ یہ آلودگی لوگوں کے وہاں آنے سے بڑھی مگر اصلی وجہ تعمیرات میں اضافہ تھا۔ پھر وہاں کے تعمیراتی قوانین کو تبدیل کیا گیا اور دو سے تین سال کے اندر اندر برطانیہ کاربن اور آلودگی کے اخراج میں تقریباً 20 فیصد تک کمی لایا۔

 

مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانا بلاگ۔

Maham Tahir

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

11 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

11 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

12 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

12 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

12 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

12 مہینے ago