Categories: Real Estate

مضبوط بنیادیں ہی تعمیراتی منصوبے کی پائیداری اور طویل عمری کی ضمانت ہیں

کسی بھی تعمیراتی منصوبے کی پائیداری براہ راست اس منصوبے کی بنیادوں سے وابستہ ہوتی ہے۔ دنیا بھی میں جتنے بھی تعمیراتی منصوبے رہائشی، کمرشل یا پھر قومی نوعیت کے میگا پراجیکٹس ہی کیوں نہ ہوں ان کی طویل عمری اور پائیداری کی ضمانت صرف اور صرف مضبوط بنیادوں پر منحصر ہوتی ہے۔ اگر رہائشی منصوبوں یا انفرادی سطح پر گھروں کی تعمیر کی بات کریں تو بلاشبہ گھر یا اپنی چھت ایک ایسی نعمت ہے جس کی تعمیر کے لیے رقم اکھٹی کرنے کے لیے ایک عام انسان اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ مشین کی طرح کام کرتے گزار دیتا ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

بنیادوں میں غیر معیاری مٹیریل کے استعمال کے باعث آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ ایسی تعمیرات ایک قلیل عرصے کے بعد یا تو زمین بوس ہو جاتی ہیں یا پھر یہ غیر پائیدار تعمیرات کسی بھی قدرتی آفت کی صورت میں جانی و مالی نقصان کا سبب بن جاتی ہیں۔

دوسری جانب اگر تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکیھں تو مغلیہ دور کے علاوہ بھی صدیوں پرانی تاریخی تعمیرات آج بھی اپنی پائیدار بنیادوں کی وجہ سے قائم و دائم ہیں۔ تعمیراتی ماہرین اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ تاریخی ورثہ کی حامل تعمیرات کی پائیداری کی بنیادی وجوہات میں سے ایک مظبوط بنیادیں جبکہ دیگر میں اس دور میں دستیاب اعلیٰ معیار کے مٹیریل کا استعمال گردانہ جاتا ہے۔

یہاں ہم اپنے قارئین کے لیے چند ایسے عوامل گوش گزار کرنا چاہیں گے جن کو اپناتے ہوئے گھر کی پائیداری اور طویل عمری کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

مضبوط بنیاد ہی گھر کی تعمیر کا پہلا زینہ ہے

رہائشی منصوبے کی تعمیر سے قبل تعمیراتی جگہ کا کسی ماہر انجینئر سے جائزہ رپورٹ حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے۔ جگہ کے جائزے کے دوران اس بات کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے کہ وہاں کی زمین اور مٹی کا معیار کیسا ہے۔ اگر گھر بنانے کی جگہ کی زمین ہموار نہیں ہے تو بنیادوں میں سیمنٹ، ریت اور بجری کے آمیزے میں مٹیریل خاص طور پر سیمنٹ کا تناسب بڑھا دیا جاتا ہے۔

اسی طرح زمین میں بنیاد ڈالنے سے قبل اس جگہ پر کم از کم بیس فٹ گہرائی میں ایک گڑھا کھودا جاتا ہے جسے مضبوط اور پائیدار پتھروں سے بھر دیا جاتا ہے تاکہ بھرائی کے نیچے کی زمین کا حصہ تعمیراتی ڈھانچے پر اثر انداز نہ ہو اور اگر آپ کثیر المنزلہ مکان بنانے کے خواہاں ہیں تو مضبوط بنیاد اسے سہارا دینے میں مددگار ثابت ہو۔

اس کے بعد جو مرحلہ آتا ہے وہ بنیاد ڈالنے کا ہے جس میں اعلیٰ معیار کے سریے کا استعمال عمارت کے ڈھانچے کو پائیدار بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جب ایک مضبوط ڈھانچہ تشکیل پاتا ہے تو دیواریں اٹھاتے وقت استعمال کیے جانے والے بلاکس اور اینٹوں کی ہمورا چنائی اہم حصہ بن جاتی ہے۔

موجودہ تعمیراتی منصوبوں میں مہنگے اور قیمتی مٹیریل کی موجودگی ناگزیر قرار دی جاتی ہے لیکن اس سے مکان کی تعمیراتی لاگت مکان کی قیمت کو ہماری دسترس سے دور کردیتی ہے۔

نمی اور سیم سے بچاؤ کے لیے کشادہ اور ہوا دار مسکن کی تعمیر

یہ وہ بنیادی اصول اور ضابطہ ہے جس کا خیال کسی بھی عمارت کے تعمیراتی مٹیریل کو استعما ل کرتے وقت کیا جاتا ہے۔ بظاہر ہوا اور کشادگی تجریدی الفاظ ہیں جن کا کوئی ٹھوس وجود نہیں لیکن اگر ان لوازمات کا خیال نہ رکھا جائے تو کتنی بھی ٹھوس بنیاد پر کوئی مکان کھڑا ہو اسے آپ نمی کے باعث بوسیدگی کے اثرات سے نہیں روک سکتے۔ اس لیے کسی بھی مکان کے ڈیزائن میں کشادگی کے ساتھ کھڑکیوں اور گیلری کا دانش مندانہ استعمال اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے کہ بند گھر نہ صرف تعفن اور گھٹن کا باعث بنتا ہے بلکہ کیڑے مکوڑوں اور حشرات الارض کو بھی دعوتِ عام دیتا ہے۔ کھڑکیوں اور روشن دانوں کا ایک دوسرے کے مقابل ہونا ڈیزائن کا لازمی جزو ہونا چاہیے اور کھڑکیاں اس انداز سے نصب کی جائیں کہ مکان کے کسی بھی کمرے، باورچی خانے اور غسل خانے میں جائیں تو ہوا کے گزر میں رکاوٹ نہ ہو۔

گھر کی تعمیر میں لکڑی کا بنیادی استعمال

آج بھی آپ لکڑی کے کام کی قدیم دیدہ زیب عمارات ملاحظہ کریں تو آپ دنگ رہ جائیں گے۔ کراچی سے لاہور اور پشاور سے کشمیر سمیت گلگت بلتستان طرز و تعمیر کا مشاہدہ کریں تو آپ کو وہی عمارات اور محل جاذب ِ نظر دکھائی دیں گے جن پر مختلف نقش و نگار سے مزین کھڑکیاں نظر آئیں گی جو ہمارے مشاق کاریگروں کی ہنر مندی کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔ ماہرینِ تعمیرات اب لکڑی، ایلومینم اور اسٹیل کے حسین امتزاج سے تعمیر سازی پر دھیان دے رہے ہیں جس میں کرسٹل کے استعمال کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔

تعمیراتی ماہرین کی خدمات کا حصول

مذکورہ بالا دو بنیادی اصولوں کی پاسداری کے لیے کسی بھی گھر، بنگلے یا اپارٹمنٹ کے تعمیراتی نقشے کو اہم عنصر سمجھا جاتا ہے جو کہ ایک ماہر نقشہ ساز ہی ممکن بنا سکتا ہے۔ ایک ماہر نقشہ ساز ہی دراصل عمارتی نبض شناس ہوتا ہے۔ جیسے معالج چہرہ دیکھ کر مریض کا مرض بھانپ لیتا ہے ویسے ہی ایک ماہر آرکیٹیکچر زمین اور اس کا رقبہ دیکھ کر چشم ِ تصور میں ایسا ڈیزائن مرتب کرلیتا ہے جو مکینوں کو فطرت کے قریب کر دیتا ہے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

Zeeshan Javaid

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

10 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

10 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

11 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

11 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

11 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

11 مہینے ago