نیول کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیر کے حوالے سے گذشتہ ایک عرصہ سے تعطل کا شکار معاملہ حل ہو گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں مبینہ طور پر پاکستان نیوی کے زیر انتظام مجوزہ تعمیراتی منصوبے نیول کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیر کے 200 ایکڑ زمین کی فراہمی کی منظوری دے دی گئی۔
گذشتہ آٹھ ماہ کے طوالت کے بعد صوبائی حکومت نے رسمی طور پر سرکاری تقاضے پورے کرتے ہوئے سندھ کابینہ کے اجلاس میں باقاعدہ طور پر نیول کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیر کے منصوبے کے لیے 200 ایکڑ زمین کی فراہمی کی حتمی منظوری دے دی گئی۔
سماجی رابطوں کی ویب ساءٹ ٹویٹر پر وزیر اعلیٰ سندھ کے دفتر سے جاری ایک پیغام میں بتایا گیا ہے کہ نیول کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیر کے لیے یہ زمین صوبہ سندھ کے علاقے دیھ لعل بکھر اور کیماڑی میں فراہم کی گئی ہے۔
صوبہ سندھ کے بورڈ آف ریونیو کی جانب سے مذکورہ منصوبے پر اعتراضات اٹھائے گئے تھے جس کے تناظر میں سندھ کابینہ نے نیول کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے لیے 200 ایکڑ سرکاری اراضی کو رعایتی نرخوں پر الاٹمنٹ کے حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
سندھ کابینہ نے پاک بحریہ کو ہاؤسنگ سوسائٹی کے لیے زمین کی الاٹمنٹ کے معاملے پر جو کمیٹی تشکیل دی اس کے سربراہ چیف سیکریٹری سندھ جبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ بطور ممبر اپنی خدمات سرانجام دے رہے تھے تاکہ قانونی پہلوؤں کو دیکھا جا سکے۔
پاکستان نیوی نے سندھ حکومت سے درخواست کی تھی کہ وہ نیوی کی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے لیے 200 ایکڑ اراضی کراچی کے علاقے کیماڑی میں رعایتی نرخوں پر حاصل کرنے میں ان کے ساتھ تعاون کرے۔ تاہم لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ اور بورڈ آف ریونیو نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ نیول کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی ایک نجی سوسائٹی ہے اور سرکاری زمین جو کہ صوبے کی ملکیت ہے وہ نجی منصوبوں کے لیے فراہم نہیں کی جا سکتی۔
لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے لیے زمین کی الاٹمنٹ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی منظوری سے مشروط ہے۔ ریاستی اراضی، زمین کی آمدنی کا مجموعہ ، ٹیکس اور فرائض ، ریونیو ریکارڈ کی دیکھ بھال اور دیگر متعلقہ معاملات کا جاءزہ انتہاءی ضروری ہے۔
پاکستان نیوی نے گذشتہ سال کی آخری سہ ماہی میں اس حوالے سے صوبائی حکومت کو ایک یاد دہانی بھیجی تھی۔ یاد دہانی کے بعد لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ نے مشاہدہ کیا کہ زمین صرف صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی منظوری کے بعد الاٹ کی جا سکتی ہے۔ جس کے بعد سندھ کی صوبائی کابینہ کے اجلاس میں باقاعدہ طور پر مذکورہ رہائشی منصوبے کے لیے 200 ایکڑ زمین کی الاٹمنٹ کی منظوری دے دی گئی۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔