اسلام آباد : سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاون راولپنڈی اور مری عملدرامد کیس کی سماعت۔ اس کیس کی سماعت تین رکنی بینچ کر رہا ہے جس کی سربراہی جسٹس عظمت سعید شیخ کر رہے ہیں ۔دوران سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ شاملات کی زمین سرکاری نہیں ہوتی ۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے رقم کی ادئیگی کی پیش کش کا معاملہ پنجاب کابینہ کو غور کے لیے بھیجا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نےاس کابینہ کے غور کے بعد حکومت پنجاب کو جواب جمع کروانے کی ہدایت ۔بحریہ ٹاون کے وکیل اعتزاز احسن نے استدعا کی لو ہی بھیر اور تخت پڑی کا معاملہ بھی ساتھ ہی کابینہ کو غور کے لیے بھیج دیا جائے۔ جس پر سپریم کورٹ نے لوہی بھیر جنگلات کی زمین پر قائم دیگر ہاؤسنگ سوسائٹیز پولیس فاؤنڈیشن، میڈیا ٹاؤن اور جوڈیشل ٹاؤن سے متعلق رپورٹ طلب کر لیں۔
جسٹس عظمت نے کہا کہ ہاوسنگ سکیموں سے پہاڑ بنجر ہو گئے ہیں درخت نظر نہیں آتے۔ اس پر اعتزاز احسن نے جواب دیا کہ درخت تو اتنے لگائیں گے کہ جنگل ہی جنگل ہوگا۔ جنگل تو ضرور ہو گا اس میں گھر ہوں گے یا نہیں اس کا انحصار آپ کی پیشکش پر ہوگا، جسٹس عظمت سعید۔مزید ازاں انھوں نے کہا کہ کوشش کریں گے جلد سے جلد کیس نمٹا دیں۔ ممکن ہے چھٹیوں میں بھی سماعت کرنی پڑے۔کیس کی سماعت 13 جون تک ملتوی کر دی گئی۔