بلا ضمانت قرض اسکیم دراصل مالی معاونت کی ایک ایسی سہولت ہے جس کے ذریعے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار اب بغیر کسی ضمانت یا سکیورٹی کے کمرشل بینکوں سے قرض حاصل کر سکیں گے۔ مذرکورہ سہولت سے متعلق پاکستان کا مرکزی بینک گذشتہ ایک عرصہ سے وزارت خزانہ کے ساتھ مل کر اس اسکیم کو حتمی شکل دینے میں مصروف رہا اور اب بالآخر مرکزی بینک کی جانب سے باقاعدہ اس سہولت کو متعارف کروا دیا گیا ہے۔
بلا ضمانت قرض اسکیم دراصل ہے کیا؟
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے چھوٹے اور درمیانے کاروبار (ایس ایم ایز) کی مالی معاونت تک رسائی بہتر بنانے کے لیے وفاقی حکومت کی شراکت سے ایک اختراعی اقدام متعارف کرایا ہے جس کا واضح مقصد ان کاروباری اداروں کو مالی سہولت باہم پہنچانا ہے جو بینک قرضوں تک رسائی کے لیے ضمانت یا رہن پیش نہیں کرسکتے۔ اس اقدام کو ایس ایم ای آسان فنانس (صاف) کا نام دیا گیا ہے۔
صاف ری فنانس اور کریڈٹ گارنٹی ایک ایسی سہولت ہے جو ایک وسیع مشاورتی عمل سے تیار کی گئی ہے اوراس کا مقصد ان ایس ایم ایز کی معاونت کرنا ہے جو قرض کے حصول کے قابل ہیں لیکن ان کی فنانس تک رسائی نہیں کیونکہ وہ سیکورٹی پیش نہیں کرسکتیں جو بینک ضمانت کے طور پر مانگتے ہیں۔
اب اسٹیٹ بینک کمرشل بینکوں کو نومالکاری (ری فنانس) فراہم کرے گا جبکہ وفاقی حکومت شریک کمرشل بینکوں کو جزوی کریڈٹ گارنٹی کے ذریعے معاونت مہیا کرے گی۔ یہ معاونت ابتدائی طور پر تین سال کے لیے فراہم کی جارہی ہے تاکہ بینک ایس ایم ای قرضہ جات سے متعلق ٹیکنالوجی اور انفراسٹرکچر کی تشکیل میں سرمایہ کاری کرسکیں جس کے بعد بینکوں کی جانب سے ایس ایم ای فنانسنگ متوقع طور پر اسٹیٹ بینک اور حکومت کی مدد کے بغیر مستحکم ہو گی۔
ایس ایم ای فنانسنگ 31 مارچ 2021ء کو نجی شعبے کے مجموعی قرض کا صرف 6.6 فیصد رہی
ایس ایم ای شعبہ پاکستان کی معیشت میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے اور اسمیڈا کے تخمینے مطابق ایس ایم ای شعبہ ملکی جی ڈی پی میں 40 فیصد اور برآمدی آمدن میں 25 فیصد کا حصہ دار ہے۔ تاہم ایس ایم ایز کے لیے عام طور پر باضابطہ بینک سے مالی سہولت تک رسائی مشکل ہوتی ہے۔ 31 مارچ 2021 کو ایس ایم ای فنانسنگ 444 ارب روپے تھی جو مجموعی نجی شعبے کے قرض کا صرف 6.6 فیصد ہے۔
اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں نسبتا بلند قرضے کے نقصانات، بینکوں کے بلند لاگتی فنانس ماڈلز، ایس ایم ای فنانس کے لیے درکار مناسب ٹیکنالوجی کا کم استعمال اور قابل قبول سیکورٹی کا فقدان شامل ہیں۔ چنانچہ ایس ایم ایز اکثر بےحد مہنگے غیر رسمی قرضوں سے رجوع کرتی ہیں اور انہیں ترقی کی راہ میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ غیررسمی شعبے میں ایس ایم ایز کی اکثریت جن کے پاس ضمانت نہیں اس وقت کم از کم 25 فیصد کی شرح سے نقد یا بشکل جنس قرضے لے رہی ہیں۔
ان چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے پاکستان کے مرکزی بینک نے ایس ایم ای اور بینک دونوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک نیا اور اختراعی طریقہ اختیار کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک صرف ان بینکوں کو ری فنانسنگ فراہم کرے گا جو ایس ایم ای شعبے کو قرض دینے میں تخصیص کے خواہشمند ہوں۔ دلچسپی رکھنے والے کمرشل بینکوں کو رعایتی ری فنانس سہولتیں جو حکومت پاکستان سے جزوی رسک کوریج بھی فراہم کریں گی پیش کرنے کے لیے بولی کے شفاف عمل کے ذریعے منتخب کیا جائے گا ۔
کمرشل بینکوں کو رعایتی ری فنانس سہولت کے لیے بولی کا طریقہ کار
بولی کے اس عمل کے ذریعے جیتنے والے بینکوں کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ اپنے افرادی وسائل ، ٹیکنالوجی اور طریقہ کار میں سرمایہ کاری کریں تاکہ ایس ایم ای فنانس مارکیٹ کی توجہ مبذول کروانے کے لیے مطلوبہ مہارت اور صلاحیت حاصل کرسکیں۔ صاف میں شرکت کے خواہشمند بینک اسٹیٹ بینک کو اظہاردلچسپی کی دستاویزجمع کرائیں گے تاکہ اسکیم کی تین سالہ میعاد کے دوران اپنا ایس ایم ای قرضوں کا پورٹ فولیو تیار کرسکیں۔ سب سے بڑے پورٹ فولیو اور زیادہ سے زیادہ قرض گیروں کے حامل بینکوں کو شرکت کے لیے منتخب کیا جائے گا۔
اسٹیٹ بینک فِن ٹیک کے ساتھ شراکت کرنے والے بینکوں کی حوصلہ افزائی کرے گا تاکہ فنانسنگ کے جدید سرمایہ کاری طریقوں کا باکفایت طور پر موقع فراہم کیا جاسکے۔اسکیم کے تحت اسٹیٹ بینک منتخب کردہ بینکوں کو تین سال کے لیے ری فنانس فراہم کرے گا۔ تین سال بعد یہ بینک ری فنانس کی رقم سالانہ دس مساوی اقساط میں واپس کریں گے۔
ایس ایم ای ادارے 10 ملین روپے تک قرضہ لینے کے اہل ہوں گے
منتخب بینکوں کو اسٹیٹ بینک سے ری فنانس سالانہ ایک فیصد کی شرح پر ملے گی اور وہ اس رقم سے ایس ایم ای اداروں کو مستفید کریں گے جس کے لیے آخری صارف پر شرح منافع 9فیصد سالانہ تک ہوگی جو غیر رسمی قرضوں کی لاگت کے مقابلے میں بہت پرکشش شرح ہے۔ صاف کے تحت وہ تمام ایس ایم ای ادارے جو کسی بینک کے نئے قرض گیر ہوں گے، 10 ملین روپے تک قرضہ لینے کے اہل ہوں گے۔
رہن کے بغیر (کلین یا صاف)قرضہ ایس ایم ای اداروں کو طویل مدتی معینہ سرمایہ جاتی انویسٹمنٹ اور اخراجاتِ جاریہ کی ضروریات پورے کرنے کے لیے قرضے کے طور پر دستیاب ہوگا۔ روایتی قرضے کے ساتھ شریعت سے ہم آہنگ اسلامی طرز کے قرضے بھی پیش کیے جائیں گے۔ یہ اسکیم ستمبر 2021 کے اواخر میں ایس ایم ای قرض گیروں کو دستیاب ہوگی۔ اسکیم کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ حکومتِ پاکستان خسارے کی صورت میں منتخب بینکوں کو 40 سے 60 فیصد کا رسک کوریج دے گی جس کا انحصار قرضوں کے حجم پر ہوگا۔
یہ رسک کوریج 4 ملین روپے تک کے چھوٹے قرضوں کے لیے 60 فیصد تک ہوگا۔ 4 ملین سے زائد سے 7 ملین روپے تک کے درمیانے حجم کے قرضوں کے لیے 50 فیصد تک اور 7 ملین سے 10 ملین روپے تک کے نسبتاً بڑے قرضوں کے لیے 40 فیصد تک رسک کوریج دیا جائے گا۔ توقع ہے کہ یہ اقدام ایس ایم ای قرضے میں مستحکم نمو کو ممکن بنائے گا کیونکہ اس کا مقصد اس اہم شعبے کو درپیش بنیادی مسئلے کو حل کرنا ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…