Real Estate

سرمایہ کاری سے قبل کن باتوں کا خیال رکھنا لازم ہے؟

ریئل اسٹیٹ سیکٹر ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس سیکٹر میں سرمایہ کاری کے دوران صارفین کو دھوکہ دہی اور نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آج کے بلاگ میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری سے قبل کن باتوں کا خیال رکھنا لازم ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری محفوظ اور منافع بخش سمجھی جاتی ہے۔ کچھ سرمایہ کار منافع کمانے کے لالچ میں پراپرٹی کی ضروری تصدیق کے عمل کو نظرانداز کر دیتے ہیں جس کے نتیجے میں نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس مسئلے کا حل ہم نے آپ کے لیے نکالا اور ترتیب دیا ایک بہترین فارمولہ جس کے استعمال سے آپ باآسانی کسی بھی پراپرٹی کی تسلی بخش تصدیق کرنے کے بعد اس میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ اس فارمولے کا نام ہے او اے ڈی ڈی۔

انگریزی حروف او اے ڈی ڈی پر مشتمل یہ فارمولہ آپ کو پراپرٹی کے کسی بھی قسم کے فراڈ سے محفوظ رکھتا ہے۔ او اے ڈی ڈی سے مراد ہے اونرشپ، اپروول، ڈلیوری، ڈیمانڈ۔ آئیے آپ کو تفصیلاً آگاہ کرتے ہیں۔

اونرشپ

اونرشپ کا مطلب ہے، پراپرٹی کی ملکیت۔ کسی بھی رہائشی منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے سے قبل اس بات کی تحقیق لازمی کر لیجیے کہ اس کی ملکیت کس کے پاس ہے۔ پراپرٹی کی ملکیت کے بارے میں جاننا لازم ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ وہ شخص یا کمپنی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں کس ساکھ کی حامل ہے۔ یوں آپ اس پراپرٹی میں سرمایہ کاری کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ باآسانی کر سکتے ہیں۔

اپروول

اپروول یعنی وہ اجازت نامہ جو کسی بھی ہاؤسنگ سوسائٹی کو متعلقہ اتھارٹی کی جانب سے دیا جاتا ہے جس کو این او سی بھی کہا جاتا ہے۔

این او سی وہ اجازت نامہ ہوتا ہے جو کسی بھی رہائشی منصوبے کو قانونی حیثیت دیتا ہے۔ این او سی کے بغیر کوئی بھی ہاؤسنگ سوسائٹی غیرقانونی کہلاتی ہے۔

مختلف شہروں کے لیے مختلف اتھارٹیز موجود ہیں جو این او سی جاری کرتی ہیں۔ جیسے کہ اسلام آباد کی حدود میں تعمیر ہونے والے رہائشی منصوبوں کو وفاقی ترقیاتی ادارہ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) این او سی جاری کرتا ہے۔

اسی طرح راولپنڈی کی حدود میں تعمیر ہونے والی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی یعنی آر ڈی اے کی جانب سے این او سی جاری کیا جاتا ہے۔

پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کی حدود میں تعمیر ہونے والے رہائشی منصوبوں کو لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی یعنی ایل ڈی اے کی جانب سے این او سی کا اجراء کیا جاتا ہے۔

اسی طرح دیگر شہروں کی متعلقہ اتھارٹیز این او سی کا اجراء کرتی ہیں۔

این او سی کے بغیر کوئی بھی ہاؤسنگ سوسائٹی غیرقانونی کہلاتی ہے۔ کسی بھی غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی میں سرمایہ کاری قطعی طور پر محفوظ نہیں سمجھی جا سکتی۔ صارفین کو اکثر ہاؤسنگ سوسائٹیز کی جانب سے یہ کہہ کر سرمایہ کاری کرنے کی جانب مائل کیا جاتا ہے کہ این او سی نہ ہونے کے باعث پراپرٹی کم قیمت پر دستیاب ہے۔ این او سی ملتے ہی یہ قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں گی اور آپ سرمایہ کاری کے بہترین موقعے سے محروم ہو جائیں گے۔ یوں صارفین سرمایہ کاری کر بیٹھتے ہیں لیکن اکثر و بیشتر ان کو ایسے کیسز میں مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اسی لیے کسی بھی رہائشی منصوبے میں سرمایہ کاری سے قبل اس کے اپروول یعنی منظوری اور اس کی قانونی حیثیت کی تصدیق کرنا لازم ہے۔ اس مقصد کے لیے متعلقہ اتھارٹیز سے رابطہ کر کے معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔

ڈلیوری

کسی بھی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کی ساکھ اس کے ماضی کے پراجیکٹس پر منحصر ہوتی ہے۔ اگر وہ ماضی میں پراجیکٹس وقت پر ڈلیور کر چکا ہے اور وہ قانونی طور پر جائز بھی ہیں تب ہی ہم اس کے رہائشی منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے کے حوالے سے فیصلہ کر سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ اس شخص کے ماضی میں ڈلیور کیے گئے پراجیکٹس کا ایک مرتبہ تسلی بخش جائزہ لیا جائے۔

ہم جس طرح زندگی کے دیگر معاملات میں کسی بھی شخص کے بارے میں جانچ پڑتال کرنے کے بعد ہی معاملات آگے بڑھاتے ہیں، ویسے ہی ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ انویسٹ کرنے سے قبل بھی جانچ پڑتال نہایت ضروری ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ صارفین ہاؤسنگ سوسائٹیز کی متاثر کن تشہیری مہم سے متاثر ہو کر بِنا تحقیق سرمایہ انویسٹ کر دیتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کو نقصان اٹھانا پڑ جاتا ہے۔

علاوہ ازیں کسی بھی رہائشی منصوبے میں انویسٹمنٹ سے قبل اس بات کی بھی تصدیق کر لیجیے کہ یہ منصوبہ کب تک ڈلیور کیا جائے گا۔ اکثر ہاؤسنگ سوسائٹیز سرمایہ کاروں سے سرمایہ کاری کروا لیتی ہیں لیکن اس منصوبے کی تعمیر قدرے تاخیر کا شکار ہوتی چلی جاتی ہے۔ یوں سرمایہ کار کا پیسہ پھنس جاتا ہے اور وہ کشمکش کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں وہ پراپرٹی بیچنا مزید نقصان کا باعث بن جاتا ہے۔ اسی لیے سرمایہ کاری سے قبل ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں موجود ماہرین کی رائے لینا نہایت لازم ہے تاکہ آپ پُراعتماد ہو کر سرمایہ کاری کر سکیں۔

ڈیمانڈ

معاشی علوم کے طلباء یہ جانتے ہیں کہ معیشت میں ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کا قانون نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ بالکل اسی طرح ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں یہ قانون پوری طرح لاگو ہوتا ہے۔

کسی بھی پراپرٹی میں انویسٹ کرنے سے قبل اس بات کی بھی تصدیق کر لیجیے کہ اس رہائشی منصوبے کی مارکیٹ میں ڈیمانڈ کتنی ہے۔

ایسی ہاؤسنگ سوسائٹیز جن کی مارکیٹ میں ڈیمانڈ انتہائی کم ہو وہ قدرے کم قیمت پر سرمایہ کاری کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ ایسے میں وہ صارفین جو اس منصوبے کی مارکیٹ ویلیو کے بارے میں معلومات نہیں رکھتے، وہ اپنا سرمایہ انویسٹ کر بیٹھتے ہیں اور نتیجے میں ان کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔

آپ کے لیے یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ ایسے کسی بھی رہائشی منصوبے کی مستقبل میں مارکیٹ ویلیو یا ڈیمانڈ کتنی ہو گی۔ اس کے لیے ریئل اسٹیٹ ماہرین کی رائے لی جا سکتی ہے اور ان معلومات کی بنیاد پر آپ ایک منافع بخش سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔

پراپشور کا کردار

پراپشور ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے آپ مندرجہ بالا او اے ڈی ڈی فارمولہ کو ممکن بنا سکتے ہیں۔ پراپشور کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن سروس یعنی او پی وی ایس کے ذریعے آپ کسی بھی پراپرٹی کے بارے میں مستند معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ او پی وی ایس نہ صرف آپ کو ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے عمل میں دھوکہ دہی سے بچاتا ہے بلکہ آپ کو ریئل اسٹیٹ میں انویسٹ کرنے کا اعتماد بھی دلاتا ہے۔ پراپشور کی انویسٹ رائٹ مہم اسی سلسلے کی اک کڑی ہے کہ صارفین کو آن لائن پراپرٹی ویرفیکیشن سروس کے ذریعے کسی بھی پراپرٹی کی قانونی حیثیت سمیت تمام اہم معلومات فراہم کی جائیں تاکہ صارفین صرف تصدیق شدہ منصوبوں میں سرمایہ انویسٹ کریں اور پراپشور کی انویسٹ رائٹ مہم سے مستتفید ہوں۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

Rizwan Ali Shah

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

10 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

10 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

11 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

11 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

11 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

11 مہینے ago