دنیا میں بنی نوع انسان کی تشریف آوری سے لے کر اب تک ان گنت تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں۔ انسان نے اپنی بنیادی ضروریات، جس میں کھانا پینا، رہنا، سونا اور جاگنا شامل ہے، سے لے کر زندگی گزارنے اور اُسے آرام دہ بنانے کے لیے نت نئے طریقے ایجاد کیے اور اپنائے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج انسان نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ مہینوں کے سفر گھنٹوں میں طے ہونے لگے، سمندر پار بیٹھے کسی اپنے سے ویڈیو پر بات ہونے لگی اور دنیا کے کسی حصے میں رونما ہونے والی تبدیلی منٹوں میں دوسرے کونے تک پہنچنے لگی۔
ٹیکنالوجی نے ایسی ترقی دکھائی کہ گھوڑوں پر بیٹھ کر تلواروں سے لڑی جانے والی جنگوں کی جگہ بٹن دبا کر میزائل داغنے اور بڑے پیمانے پر تباہی مچانے نے لے لی۔ آج ہر گزرتے لمحے میں ٹیکنالوجی ترقی کے منازل طے کرتی ہوئی ڈییجیٹل دنیا میں وارد ہو چکی ہے اور انسان سہولت و آسانی کے ساتھ اپنی ایک ایک چیز محفوظ تر بنا رہا ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے بہت سی مشکلات اور خدشات کو ممکنات میں تبدیل کر دیا ہے۔ اب جدید تکنیکی دنیا کے ساتھ چلنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
بلاک چین ڈیجیٹل دنیا کی ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جسے نیٹ ورک کے ذریعے تمام لین دین کا ایک مرتب لیجر یعنی رجسٹر کہا جا سکتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے صارفین سینٹرل سرٹیفیکیشن اتھارٹی کی ضرورت کے بغیر لین دین کر سکتے ہیں۔ جن میں نقد رقم کی منتقلی، لین دین، مالی اعانت وغیرہ شامل ہیں۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، بلاک چین کرپٹو گرافی کی مخصوص معلومات یا ڈیٹا پر مشتمل خفیہ بلاکس کا ایک سلسلہ ہے۔ لین دین کے بعد بلاک چین کے اندر ریکارڈ کردہ ڈیٹا کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ڈاؤن اسٹریم بلاکس اپ اسٹریم لین دین کی تصدیق کرتے ہیں۔
بلاک چین ہی بٹ کوائن کی شہرت اور کامیابی کی وجہ ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے ہم اس کا نام سنتے آرہے ہیں اور بٹ کوائن سے ہی بلاک چین کو توجہ حاصل ہوئی ہے۔
بلاک چین کی سب سے بڑی خصوصیت ڈی سینٹرلائزڈ ہونا ہے۔ کسی بھی ٹرانزیکشن کے لیے ہم عمومی طور پر بینکوں کا سہارا لیتے ہیں تاکہ بیرونِ ملک ہماری رقوم کو بآسانی منتقل کیا جا سکے لیکن اس کے لیے بھی بینک چوبیس گھنٹے سروس فراہم نہیں کرتے۔
بلاک چین کی بدولت ہم جب چاہیں ملک یا دنیا کے کسی بھی حصے میں نہایت کم وقت اور چارجز میں پیسے ٹرانسفر کر سکتے ہیں، کاغذی کارروائی بذریعہ بلاک چین بھی ہوتی ہے لیکن ڈیجیٹل طریقے سے بغیر کسی پریشانی کے ٹرانسفر کے دوران بلاکس میں جمع ہوتی رہتی ہے۔ بینک تھرڈ پارٹی کا کام دیتا ہے اور اس عمل کے ذریعے بغیر کسی پریشانی، زائد وقت اور بھاری ٹیکس کے بغیر جاری ہونے کی وجہ سے تھرڈ پارٹی کا ہونا ضروری نہیں ہوتا۔ مطلب یہی کہ پیسوں کی منتقلی کے لیے آپ کو بینک کا مرہونِ منت نہیں رہنا پڑے گا۔
ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کے تناظر میں بلاک چین کے لئے کئی ممکنہ استعمال موجود ہیں۔
مختصر یہ کہ بلاک چین ریئل اسٹیٹ کے لین دین میں کرپٹو کرنسیز کے ذریعے قیمتِ خرید کے ساتھ ٹوکن منی ٹرانسفر کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
بلاک چین مستقبل میں مارکیٹ کی شفافیت بڑھانے اور ریئل اسٹیٹ ایجنٹ کے مکنہ مسائل کو حل کرنے میں مدد دے گا۔
مستقبل میں بلاک چین کے ذریعے کرائے اور خریداری کے معاہدے مرتب اور ڈیزائن کرنا آسان ہوگا۔ جانچ پڑتال اور تشخیص کے لیے ضروری معلومات، ریکارڈ اور اس کی جانچ، نقشے اور حساس ڈیٹا کا ذخیرہ جمع کرنے میں مددگار ہوگا۔
ریئل اسٹیٹ ایجنٹ اپنے تجربے اور مشاہدے کی بناء پر کسی بھی اراضی کی لین دین اور ٹرانسفر میں آپ کا مددگار ہوتا ہے۔ لیکن بلاک چین کے ذریعے خرید و فروخت کرنے والے کسی بھی ایجنٹ کے بغیر شفاف مارکیٹ تک براہِ راست پہنچ رکھتے ہیں۔ بلاک چین ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کے وہ تمام راستے تیزی سے بدل رہی ہے جن پر ہم سالوں سے چلتے آ رہے ہیں۔
ریئل اسٹیٹ ایجنٹ ہماری بہت سی مشکلات اور مسائل کا تسلی بخش جواب اور حل نکالنے میں آج تک ہمارے مددگار ہیں۔ تمام کاغذی کاروائی کسی بھی ایجنٹ کے زریعے بخوبی مکمل ہو سکتی ہے۔ لیکن بلاک چین کسی بھی انڈسٹری کے حساس ریکاردڈ کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔
کوئی بھی کام شکوک و شبہات یا خدشات سے بھرا ہو تو آپ عملی طور پر قدم اٹھانے سے پہلے بہت بار سوچتے ہیں۔ بلاک چین ایک ایسا شفاف سسٹم ہے جس کے ذریعے کس نے کب اور کیسے کام کیا، مکمل طور پر واضح ہوتا ہے۔
ریئل اسٹیٹ ایجنٹ اگر ہمارے لیے قابلِ اعتبار نہ ہو یا ہم اسے پہلے سے نہ جانتے ہوں تو بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں جن کا جواب ہمیں فوری نہیں مل سکتا اور ایجنٹ پر اعتماد اندھیرے میں تیر چلانے کے مترادف ہوتا ہے۔ بلاک چین مکمل طور پر دھوکے بازی اور فراڈ سے پاک عمل ہے۔
ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ایجنٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ بلاک چین کسی بھی ایجنٹ کا خاتمہ نہیں بلکہ اس کی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے ایک مدگار عمل ہے۔ بلاک چین کا استعمال انتہائی سستا ہے۔
بہت سے ماہرین کے مطابق ایک دن بلاک چین ریئل اسٹیٹ ایجنٹ کی جگہ لے لے گی۔ یہاں تک کہ طویل قانونی مراحل سے گزرنے کی دشواری اٹھائے بغیر اس ٹیکنالوجی کی بدولت کرائے پر مکان لینے اور دینے تک کا عمل بہت سہل ہو جائے گا۔
اگر فروخت کرنے اور خریدنے والے دونوں بلاک چین کو اپناتے ہیں تو ریئل اسٹیٹ ایجنٹ کی ضرورت نہیں رہے گی۔ لیکن اگر صرف ایک فریق ہی بلاک چین ٹیکنالوجی کو اپناتا ہے تو پھر ایجنٹ کی ضرورت ہوگی۔ جس طرح دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کی مدد سے بہت تیزی سے کام ہو رہا ہے اسی طرح ٹیکنالوجی کو اپنانے والوں کی تعداد میں سالانہ ایک بڑا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…