Categories: Real Estate

سال 2050ء میں تعمیراتی منصوبوں پر کام کرتے انسان نہیں روبوٹ نظر آئیں گے

بین الاقوامی شہرت کی حامل تعمیراتی کمپنی بیلفور بیٹی نے اپنی ایک تحقیقی رپورٹ میں یہ پیش گوئی کی ہے کہ سال 2050ء یعنی رواں صدی کے نصف میں تعمیراتی منصوبوں پر انسان نہیں روبوٹ کام کرتے نظر آئیں گے۔ کمپنی کا ماننا ہے کہ موجودہ صدی کے نصف میں روبوٹ مختلف ٹیموں کی شکل میں تعمیراتی منصوبوں پر اپنی پنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہوں گے جس سے خصوصی طور پر تعمیرات کے پیچیدہ ڈھنچوں کی تعمیر میں مدد ملے گی۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

رپورٹ کے مطابق تعمیرانی منصوبے پر استعمال ہونے والے مٹیریل کی آمیزش سے لے کر منصوبے کی بنیادوں کی تعمیر اور منصوبے کی تکمیل تک تمام تر سرگرمیاں روبوٹس کی مدد سے بریقِ احسن سرانجام دی جا سکیں گی۔

تعمیراتی منصوبوں پر کام کی نگرانی اور سائٹ کو مستقل طور پر اسکین کرنے کے لیے ڈرونز کے استعمال کو یقینی بنانے پر ٖور کیا جا رہا ہے۔ جبکہ روبوٹ اکھٹے کیے گئے اعدادوشمار کو استعمال کرنے سے پہلے ہی پیش گوئی کرنے اور مسائل کو حل کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔

اعدادوشمار کی روشنی میں ڈرون، روبوٹک کرینوں، کھدائی کرنے والی مشینوں اور خودکار بلڈرز کو ہدایات بھیجے گا جس میں انسانی مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی۔

اگر دنیا میں وقت کو کنٹرول کرنے کی مشین میں سفر ممکن ہو اور آپ کو آج سے چند دہائیوں بعد مستقبل کی کسی تعمیراتی سائٹ پر تشریف لے جانے کا موقع ملے تو آپ انسانی ہاتھوں سے ہونے والے زیادہ تر کام روبوٹ اور دیگر مصنوعی ذہانت کی حامل مشینوں کے ذریعہ ہوتے ہوئے دیکھیں گے۔

ان منصوبوں پر آپ کی ملاقات انسانوں کی ایک قلیل تعداد سے ہو گی جو کنکریٹ کی تیاری میں مصروف نہیں ہوں گے اور نہ ہی بورڈ اٹھاتے اور بھاری بھرکم مشینری پر کام کرتے پسینے میں شرابور نظر آئیں گے۔ انسانوں کا کردار کمپیوٹر اور جدید ترین سافٹ وئیر کی مدد سے اس سارے عمل کو سنبھالنے تک محدود ہو گا۔

تعمیراتی منصوبوں سے منسلک افرادی قوت کی مستقبل میں ڈرامائی تبدیلی متوقع

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسان متعدد منصوبوں کی نگرانی پر اپنی ذمہ داریاں کسی دور جگہ پر بیٹھے کر رہیں ہوں گے۔ علاوہ ازیں یہ افردی قوت سائٹ اور مشینوں سے تھری ڈی اور فور ڈی تصاویر اور اعداد وشمار تک رسائی حاصل کر انہیں استعمال میں لانے پر کاربند ہوا کرے گی۔

تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بہت کم انسانوں کو خود سائٹ تک رسائی حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی لیکن جنھیں یہ ضرورت درپیش ہوگی بھی تو وہ روبوٹس سے مماثلت رکھتا ہوا لباس پہنیں گے اور سائٹ پر مشینری اور دوسرے روبوٹ کو ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے اور کنٹرول کرنے کے لیے اعصابی کنٹرول پر مشتمل ٹیکنالوجی کا استعمال کریں گے۔

مذکورہ تحقیق سے ایک سبق تو یہ حاصل کیا جاسکتا ہے کہ تعمیراتی منصوبوں سے منسلک افرادی قوت میں ڈرامائی تبدیلی مستقبل میں متوقع ہے۔ روایتی طور پر تعمیراتی افرادہ قوت کو جسمانی مشقت کے حوالے سے جانا جاتا ہے جو تعمیراتی کام کرنے کی طاقت، برداشت، ہم آہنگی اور مہارت رکھتے ہیں۔ اگرچہ دورِ جدید میں تعمیراتی صنعت میں وہ لوگ تیزی سے کام کررہے ہوں گے جو درج بالا روایتی خصوصیات کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کی اضافی قابلیت رکھتے ہوں گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تعمیراتی صنعت میں انقلاب سے نئی صنعتوں کے قیام اور ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ انتظامی امور سے متعلق اعلیٰ عہدوں پر کام کرنے والے افراد کے لیے دورِ جدید کے تعمیراتی منصوبوں کے لیے استعمال ہونے والے ذرائع جیسے بلڈنگ انفارمیشن ماڈلنگ کو سمجھنا اور اسے بطریقِ احسن استعمال کرنے کی صلاحیت رکھنا لازمی ہو گا۔

روبوٹس کے استعمال میں سائبرسیکیورٹی کا علم ناگزیر ہو گا

مستقبل میں سائبرسیکیورٹی کا علم رکھنا بھی افرادی قوت کے لیے ناگزیر ہو گا۔ کیونکہ تعمیراتی صنعت کا کمپیوٹر کے استعمال پر انحصار مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ لہذا اس بات کا قوی امکان ہے کہ مصنوعی ذہانت اور روبوٹس کے استعمال میں سائبر حملوں جیسے خطرات کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ تعمیراتی سائٹ پر جاری کام کا کنٹرول غیر ضروری افراد کے پاس جانے کے باعث تعمیراتی سرگرمیوں کا منظرنامہ ایک ڈراؤنے خواب میں تبدیل ہوسکتا ہے جس میں روبوٹ اور ڈرونز تعمیر کی بجائے تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ کچھ اسکول جیسے کیپٹل ٹیکنالوجی یونیورسٹی کنسٹرکشن مینجمنٹ پر مشتمل تعلیمی مواقعوں کی پیش کش کر رہی ہے جس میں روایتی نصاب کے ساتھ ساتھ سائبر سیکیورٹی بھی پڑھائی جاتی ہے۔

تعمیرات اور سائبر کی دنیا کا امتزاج ایک منفرد اور غیرروایتی تصور ہے جو عشروں سے لاگو تعمیرات کے عمومی عمل سے ہٹ کر کام کرتا ہے۔ لیکن تعمیراتی صنعت میں قائم یہ پرانے طریقے ایک بڑی اور تیزترین تبدیلی کے عمل سے گزر رہے ہیں۔ ایک صنعت جو ایک زمانے تک ٹیکنالوجیکل تبدیلی سے منحرف کے طور پر پہچانی جاتی تھی۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

Zeeshan Javaid

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

11 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

11 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

12 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

12 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

12 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

12 مہینے ago