وفاقی وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے ملازمین کے لیے رہائشی مکانات یا ہاسٹل کی سہولیات کی تعمیر پر پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے اعلیٰ حکام سے درخواست کی گئی ہے۔
حکام کے مطابق وفاقی کابینہ کی جانب سے 14 جنوری 1995ء کو نئی رہائش گاہوں کی تعمیر پر پابندی کے باعث وفاقی ملازمین کے لیے رہائش کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ اس کے بعد وفاقی ملازمین کے لیے مکانات کی تعمیر کا کوئی نیا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 17 ہزار 4 سو 96 رہائشی یونٹس دستیاب ہیں اور الاٹ کیے جا چکے ہیں، جبکہ تقریباً اتنے ہی ملازمین سرکاری رہائش کے حصول کے لیے ویٹنگ لِسٹ میں شامل ہیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے زیرِ ملکیت سیکٹرز جی 6، جی 7 اور ایف 6 میں صرف ایک یا دو منزلہ کوارٹرز موجود ہیں جو 1960ء اور 1970ء کی دہائی میں تعمیر کیے گئے تھے۔ حکام نے بتایا کہ اس سلسلے میں وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے سیکرٹریز کمیٹی کو درج ذیل سفارشات پیش کی ہیں:
موجودہ سرکاری رہائش گاہوں کی تزئین و آرائش
وفاقی ملازمین کے لیے نئی رہائش گاہوں یا ہاسٹلز کی تعمیر پر پابندی کا خاتمہ
وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے تحت شہری تخلیقِ نو، انسانی آباد کاری، اور سماجی ہاؤسنگ بورڈ کا قیام
حکام کا کہنا تھا کہ اعلیٰ حکام کو یہ واضح کیا گیا ہے کہ حکومت سے پیسے مانگنے کے بجائے تمام اخراجات کمرشلائزیشن کی مختلف حکمتِ عملی کے ذریعے پورے کیے جائیں گے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…