نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) کا کہنا ہے کہ ملک تباہ کن سیلاب کے بعد بحالی نو کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
حکام کے مطابق گذشتہ روز این ایف آر سی سی کے ڈپٹی چیئرپرسن احسن اقبال اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز زیرِ صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں حالیہ سیلاب کے باعث سندھ اور بلوچستان کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں جاری امدادی کاروائیوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
حکام کے مطابق اجلاس میں سیلاب زدگان کے لیے پناہ گاہوں کی تعمیر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے 2010 کے سیلاب کے بعد مجوزہ ماڈل ولیج کا بھی جائزہ لیا گیا جس کے باعث 2010 کے سیلاب متاثرہ خاندانوں کو بڑی تعداد میں پناہ ملی۔
اجلاس کے دوران پینل نے فنڈز کی کمی اور لاجسٹکس کی لاگت کی وجہ سے متاثرین کی بحالی اور آباد کاری کے لیے پیدا ہونے والے مسائل کا بھی جائزہ لیا۔
این ایف آر سی سی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں سیلاب سے متعلقہ واقعات کی وجہ سے کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔ علاوہ ازیں وزارت صحت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیلاب کے بعد صحت کے متعدد چیلنجز پر توجہ مرکوز کرے جن میں ڈینگی اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں شامل ہیں۔
ڈپٹی چیئرپرسن این ایف آر سی سی نے حکام کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچوں اور دودھ پلانے والی ماؤں کی غذائی قلت پر توجہ مرکوز کرنے کو کہا، ساتھ ہی ملیریا اور ڈینگی جیسی وبائی بیماریوں پر قابو پانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اجلاس کے دوران فورم کو امدادی سامان لے کر آنے والی بین الاقوامی پروازوں کے بارے میں بھی بتایا گیا، جس میں اقوام متحدہ کے بین الاقوامی چلڈرن فنڈ (یونیسیف) کے عطیات کے ساتھ ساتھ ترکی سے آنے والی ٹرینوں میں امدادی سامان بھی شامل ہے۔
فورم کو بتایا گیا کہ اب تک پہنچنے والی نو ٹرینوں میں چھ ٹرینوں کا امدادی سامان سیلاب زدگان میں تقسیم کیا جا چکا ہے جبکہ تین ٹرینوں کا سامان پیر کے روز اتارا جائے گا۔
فورم کو یہ بھی بتایا گیا کہ وزیراعظم آفس میں فلڈ ڈیش بورڈ کا باقاعدہ آغاز کیا جائے گا جہاں وزیراعظم شہباز شریف ڈیش بورڈ کے آپریشنز کا اعلان کریں گے جس میں سیلاب سے متعلقہ تمام ضروری تفصیلات درج ہوں گی۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔