کراچی: وفاقی حکومت نے ہاؤسنگ فنانس کے فروغ کے لیے ایک ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی تجویز پر غور شروع کردیا ہے۔
وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے گزشتہ ہفتے سسٹنیبل گروتھ کے لیے جو معاشی پلان سامنے رکھا اُس میں اُن کا کہنا تھا کہ منظم ہاؤسنگ فنانس کے لیے قائم ہونے والی ریگولیٹری اتھارٹی کا نام پاکستان ہاؤسنگ بینک رکھا جائیگا۔
یاد رہے کہ آجکل اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) ہاؤسنگ فنانس مارکیٹ کو ریگولیٹ کرتی ہے۔
اقتصادی ایڈوائزری کونسل (ای اے سی) کے ایک رکن عارف حبیب کا کہنا ہے کہ ہاؤسنگ فنانس کمپنیوں کا تعلق نجی سیکٹر سے ہوگا اور حکومت کے اس اقدام کا مقصد نجی سیکٹر کیلئے ایک ایسا ماحول بنانا ہے جس سے وہ ہاؤسنگ فنانس کو ایک باقاعدہ کاروبار کی طرح دیکھ سکے۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں ماضی قریب تک کوئی ہاؤسنگ فنانس کمپنی نہیں تھی تاہم سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے حال ہی میں تین کمپنیوں کو لائسنسوں کا اجراء کیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ فنڈ مینیجمنٹ کمپنیز، مائیکرو فنانس بینکس اور انویسٹمنٹ بینکس متعدد ہاؤسنگ فنانس کمپنیوں کا قیام کریں گے تاکہ ہاؤسنگ سیکٹر سے بہتر انداز میں فائدہ اُٹھایا جاسکے۔
جولائی کے آخر تک کنزیومر فنانسنگ کا حجم 106.8 ارب روپے رہا جس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 32.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
علاوہ ازیں حکومت نے ہاؤسنگ لون مارک اپ سبسڈی سکیم کیلئے 36 ارب روپے مختص کر رکھے ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔