کسی بھی ملک کی معاشی اور اقتصادی ترقی میں عوامی سہولیات سے براہِ راست منسلک ترقیاتی شعبے اہم کردار اد اکرتے ہیں۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ترقی پزیر ممالک میں ہوتا آیا ہے جہاں معاشی اور اقتصادی شعبوں میں ترقی کا رجحان ملک میں سیاسی عدم استحکام سے لے کر ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے متزلزل مواقع کاروباری حلقوں کے مرہونِ منت رہے ہیں۔
پاکستان میں ریئل اسٹیٹ کا شمار ملکی معیشت کے بڑے شعبوں میں ہوتا ہے۔ مذکورہ شعبے سے 40 کے قریب صنعتیں بالواسطہ جبکہ 200 سے زائد ذیلی صنعتیں بشمول تعمیرات، سیمنٹ، سریا، بجری، اینٹ وغیرہ بلاواسطہ منسلک ہیں۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق ریئل اسٹیٹ اثاثہ جات ملک کی مجموعی دولت کا 60 سے 70 فیصد ہیں۔ اگر ان اعداد و شمار کو پاکستان کے تناظر میں دیکھا جائے تو رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کی مالیت 300 سے 400 ارب ڈالر ہو گی۔
دسمبر 2019 میں چین سے پھوٹنے والے وبائی مرض کورونا نے دنوں میں ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ پاکستان کورونا وباء سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک رہا۔ صحت عامہ کے بحران نے پاکستانی معیشت کے عام شعبوں سے لے کر کچھ انتہائی اہم شعبوں کو متاثر کیا۔ اس جان لیوا وبائی مرض نے ملک کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا اور اسے عملی طور پر دیوالیہ پن کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔ عوام گھروں تک محصور ہو کر رہ گئے اور کاروباری شعبے بری طرح متاثر ہوئے جس کے نتیجے میں متعدد نوکری پیشہ افراد کو اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑا اور ڈوبتے کاروبار سرمایہ کاروں کے لیے کسی امتحان سے کم نہیں تھے۔
پاکستانی معیشت کی ترقی میں اس وباء نے بلاشبہ ایک بڑا خلا پیدا کیا۔
کورونا وباء پھیلنے سے قبل پاکستان کی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن تھی۔ اس جان لیوا وباء سے پہلے گذشتہ کئی سال ریئل اسٹیٹ سیکٹر عوامی سطح پر عدمِ اعتماد کا شکار رہا تھا جس کے باعث مذکورہ شعبے میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی نہ ہونے کے برابر تصور کی جاتی تھی۔ ایک عام شہری گھر یا پلاٹ خریدنے سے پہلے معلومات اور پوچھ گچھ کے بعد بھی شکوک و شبہات کا شکار رہتا تھا۔ جس کی بنیادی وجوہات میں پیسہ ڈوب جانے کا خوف، جعلی کاغذات، کم پڑھے لکھے اور نا تجربہ کار پراپرٹی ایجنٹ اور دھوکہ دہی جیسی وجوہات شامل تھیں۔
سال 2018 سے قبل ریئل اسٹیٹ کی مارکیٹ میں مندی کا رجحان رہا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے تعمیراتی اور ایمنسٹی اسکیموں کے تحت ٹیکس میں چھوٹ کی وجہ سے پاکستان کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں غیر متوقع طور پر اضافہ دیکھنے میں آیا۔
لوگ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے کے معاملے میں پہلے سے کہیں زیادہ دلچسپی لینے لگے اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر سال 2021 کے آغاز میں سب سے زیادہ ترقی کرنے والے شعبوں میں ایک منفرد پہچان کے ساتھ ابھر کر سامنے آیا۔
پاکستان میں ہاؤسنگ کی ترقی کو نئی شکلیں اور ڈھانچے دیے گئے ہیں۔ متعدد رئیل اسٹیٹ سرمایہ کار پرکشش انفراسٹرکچر کے ساتھ بلند و بالا عمارتی ڈھانچوں کی تعمیر میں معاونت کرنے لگے۔ بہت سے مزید رہائشی ترقیاتی منصوبہ جات کو خوبصورت سوسائیٹیز میں تبدیل کیا گیا۔ اور مختلف ترقیاتی تنظیمیں فروخت کے لیے بڑی تجارتی اور صنعتی جائیدادوں کے ساتھ ساتھ رہائشیوں کے لیے مختلف سہولیات پر کام کرنے لگیں۔
تعمیراتی شعبوں سے وابستہ صنعتوں میں کام شروع ہوا اور ترقی کے نئے سفر کا آغاز ہوا۔
وباء کے دوران سابقہ حکومت کی جانب سے تعمیراتی صنعت کو ملنے والی مراعات کی وجہ سے سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھی۔
تعمیراتی انڈسٹری کے چلنے سے سیمنٹ، بجری، شیشہ، لوہے، لکڑی، اینٹیں اور سینیٹری سمیت تقریبا چالیس سے زائد صنعتوں سے وابستہ مزدوروں، کاریگروں، انجنئیرز اور دیگر ہنرمندوں کو فائدہ ہوا اور گھروں کے لیے آسان قرضہ جات کی فراہمی جیسی حکومتی سکیموں نے بھی عام آدمی کے لیے مناسب بجٹ میں رہائش حاصل کرنے کے امکانات بڑھا دیے۔
پاکستان کے بڑے شہروں میں رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کا رجحان آئے روز بڑھ رہا ہے۔ لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، اور کراچی میں جدید سہولیات اور ٹیکنالوجی کے ساتھ متعدد منصوبوں کا آغاز کیا گیا ہے جن پر ترقیاتی کام جاری ہیں جس کی بنا پر یہ صنعت مسلسل ترقی کی جانب گامزن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پڑھے لکھے اور بڑے سرمایہ کار اس سیکٹر کی طرف راغب ہیں۔
سرمایہ کاری کو کامیاب بنانے کے لیے صحیح ریئل اسٹیٹ پراپرٹی کا انتخاب بھی ضروری ہے۔ جن میں کچھ ضروری عوامل شامل ہیں جیسا کہ جائیداد کا محل وقوع، سرمایہ کاری کا تعین، آیا وہ رہائشی ہے تجارتی ہے یا صنعتی۔
اور سب سے اہم سرمایہ کاری سے قبل بجٹ کا جائزہ۔ یہ سب عوامل سرمایہ کاروں کو غلط سرمایہ کاری سمیت دیگر کئی پریشانیوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
اپنا مستقبل محفوظ بنانے کا عمومی تاثر اب لوگوں کو پاکستان میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔
ماضی میں خاتمے کی جانب سفر کرتا یہ شعبہ اب ایک ترقی یافتہ شعبے کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ پاکستان کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کا معاشی نشونما میں بڑا حصہ ہے۔
ماہرین کے مطابق سونے کی غیر مستحکم قیمتوں، مہنگائی اور غیر مستحکم اسٹاک مارکیٹ وغیرہ جیسی وجوہات کی بنا پر 2022 بھی پچھلے سال کی طرح ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کے لیے تیزی کا سال ہونے والا ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…