کراچی: عالمی یومِ مزدور پر کراچی میں متعدد تنظیموں کی جانب سے مزدور مارچ کا انعقاد کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق عالمی یومِ مزدور پر محنت کشوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ مشکل اوقات میں کام کرنے والوں کو درپیش چیلنجز اور ان کی مشقت و محنت کو سراہتے ہوئے ان کے بنیادی حقوق کا مطالبہ کیا گیا۔ کارخانوں اور گھروں میں کام کرنے والوں مزدوروں، ان کی عزت وناموس، تحفظ اور بنیادی حقوق کے لیے مارچ کا مقصد تھا۔
ریلی کے شرکاء کا کہنا تھا کہ سرکاری خدمات اور سرکاری اداروں کی نجکاری نے بنیادی سہولیات اور سماجی تحفظ کے منصوبوں تک پسماندہ طبقات کی رسائی پر بھی براہ راست اثر ڈالا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سبسڈی کے خاتمے، کارپوریشنز کے لیے بیل آؤٹ، کفایت شعاری کے اقدامات اور سماجی ترقی کے اخراجات میں کٹوتیوں نے خواتین، صنفی اقلیتوں اور دیگر غریب اور پسماندہ طبقات کی زندگیوں کو مزید قابل رحم بنا دیا ہے۔
علاوہ ازیں پیداواری شعبوں میں ’سب کنٹریکٹنگ‘ اور ’تھرڈ پارٹی کنٹریکٹنگ سسٹم‘ کم از کم اجرت، سماجی تحفظ، ہیلتھ انشورنس اور ملازمت کا تحفظ فراہم نہیں کرتا ۔ مزید یہ کہ خواتین اور خاص طور پر صنفی اقلیتوں کو کم از کم اجرت اور معقول ملازمتوں سے محروم رکھا جاتا ہے۔
نیز فیکٹریوں، کھیتوں یا گھروں میں کام کرنے ملازمین اور صفائی ستھرائی کرنے والوں کے لیے مناسب تنخواہ اور سماجی تحفظ کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
ریلی میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی)، تحریک نسواں، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (پائلر)، پیس اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین (پی ٹی یو ڈی سی) نے شرکت کی۔
سماجی کارکنان نے شکاگو کے ان محنت کشوں کے لیے ترانے گا کر خراجِ تحسین پیش کیا جو 1886میں ایک دن میں 8 گھنٹے کام کے لیے احتجاج کرتے ہوئے پولیس کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔
انہوں نے ملک کی خوشحالی اور معیشت میں حصہ ڈالنے والے مزدوروں کے حقوق کا مطالبہ کیا۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔