دنیا میں آزادی کی قیمت اگر جاننی ہو تو اُن لوگوں سے جانی جائے کہ جن کو یہ نعمت میسر نہیں۔ ہم ہر سال 14 اگست کو اپنا یومِ آزادی مناتے ہیں اور تحریکِ پاکستان سے وابستہ ہر اُس شخص کی قربانی کو یاد کرتے ہیں جو اُس نے برصغیر کے مسلمانوں کو آزادی دلانے کے لیے دی۔
محمد علی جناح اس تحریک کے رہنما اور سربراہ تھے۔ قوم اُنہیں قائدِ اعظم کے نام سے یاد کرتی ہے اور یہ امر ہر قسم کے شک و شبہ سے بالا ہے کہ اگر جناح جیسے رہنما کا ظہور نہ ہوتا تو آزادی کے لیے بہت سی گھڑیاں مزید انتظار کرنا پڑتا۔
قائد کی شخصیت سے متعلق بہت سے پہلوؤں کے بارے میں آپ پڑھ چکے ہوں گے اور بہت کچھ آپ جانتے بھی ہوں گے۔ مگر آج جس زاویے سے ہم اُن کا ذکر کریں گے یہ شاید ہی آپ نے پڑھا ہو۔ ہمارے بلاگ پر آپ عموماً تعمیرات اور گھروں کے حوالے سے پڑھتے رہتے ہیں لہٰذا آج اُس کو ہم جوڑیں گے آزادی کی خوشیوں سے اور کریں گے بات اُن گھروں کی جہاں قائدِ اعظم رہائش پذیر رہے۔
وزیر مینشن: وہ گھر جہاں قائد پیدا ہوئے
یہ گھر کراچی میں کھارا در میں واقع ہے جہاں 25 دسمبر 1876 کو بانی پاکستان کی ولادت ہوئی۔ اس عمارت کو 1953 میں حکومتِ پاکستان کی طرف سے خریدا گیا اور یہ قومی ورثے کے طور پر جانا جانے لگا۔
یہ 14 اگست 1953 سے عوام کے لیے کھولا گیا اور اس میں قائد کی ملبوسات، اُن کی اسٹیشنری، ڈائری، اُن کی اہلیہ رتی بای کے زیرِ استعمال رہنے والی اشیاء سب وہاں پر نمائش کے لیے پیش ہیں۔ نیلسن مینڈیلا نے 1992 میں جب پاکستان کا دورہ کیا تو وہ بھی اس گھر گئے اور مہمانوں کی کتاب میں قائدِ اعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔ یہاں قائد کی زیرِ استعمال قانون کی کتب بھی ہیں جن کا مطالعہ کر کے وہ مقدمات کی پیروی کیا کرتے ہیں۔
گورنر ہاؤس، قائد کا گھر اور دفتر
یہ بھی قائد کا مسکن رہا۔ جب قائدِ اعظم گورنر جنرل رہے تو اُن کے زیرِ استعمال جو بھی اشیاء تھی، وہ یہاں نمائش کے لیے رکھی گئی ہے۔
یہ کسی دور میں ایوانِ صدر تھا اور موجودہ دور میں گورنر ہاؤس ہے۔ 1845 میں برطانوی راج کے پہلے گورنر چارلس نیپئر کی بھی یہ عمارت رہائش گاہ تھی۔ تاریخ کے کتب سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ یہ عمارت دراصل اُنہیں کی تھی اور انہوں نے 48 ہزار روپے میں اسے حکومتِ برطانیہ کو فروخت کیا۔
کچھ ذکر ممبئی میں جناح ہاؤس کا
یہ گھر ممبئی کے جنوبی علاقے مالابار ہلز میں واقع ہے اور اِس کا نام ساؤتھ کورٹ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ قائد نے یہ گھر تقریباً 2 لاکھ روپے کے عوض خریدا اور اس کا ڈیزائن اُس زمانے کے مشہور آرکیٹیکٹ کلاڈ بیٹلے نے تیار کیا۔
اس میں سنگِ مر مر اٹلی سے منگوایا گیا ہے اور قائد یہ گھر قیامِ پاکستان کے بعد ہمیشہ کے لیے چھوڑ کر آ گئے تھے۔
قائد کا دہلی میں بنگلہ
1939 میں قائد نے دہلی میں گھر خریدنے کی خواہش کی اور بہت تلاش کے بعد ڈیڑھ ایکڑ پر محیط ایک رہائش انہیں دہلی میں 10 اورنگزیب روڈ پر ملی۔
کہا جاتا ہے کہ یہ بنگلہ مشہور ڈیزائنر رابرٹ ٹور نے ڈیزائن کیا جو کہ ایک اور مشہور ڈیزائنر ایڈورڈ لٹین کی ٹیم کے رکن تھے۔ دہلی چھوڑنے سے ایک دن قبل قائد نے اپنے دوست ڈالمیا کے ہاتھوں تقریباً ڈھائی لاکھ روپے میں یہ گھر فروخت کیا۔ قائد کے قیام کے دوران اس گھر پر مسلم لیگ کا پرچم تھا جو بعد ازاں اُن کے جانے کے بعد اُتار لیا گیا۔
زیارت میں قائد کی ریزیڈنسی
یہ رہائش گاہ زیارت میں واقع ہے جو کہ کویٹہ سے تقریبا 120 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس گھر کو تقریبا 1892 میں لکڑی سے تعمیر کیا گیا۔
یہ ایک خوبصورت اور پُرفضا مقام پر موجود ہے۔ اس عمارت کی تاریخی اہمیت میں اضافہ تب ہوا جب قائد بڑھتی ہوئی بیماری اور اپنے ذاتی ڈاکٹر کرنل الٰہی بخش کے کہنے پر آرام کی غرض سے یہاں منتقل ہوئے۔ قائد نے اپنی حیات کے آخری دو مہینے اور دس دن اس گھر پر گزارے اور بعد ازاں اسے قائدِ اعظم ریزیڈنسی کے نام سے قومی ورثے میں شامل کیا گیا۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانا بلاگ۔