ملک کے کسی بھی شہر یا حصے میں رہائش رکھنا اگرچہ انسان کے اپنے اختیار میں ہوتا ہے۔ تاہم، کچھ افراد پُرفضا مقام پر ایک الگ گھر بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اور کچھ آباؤ اجداد کے پرانے اور ذاتی مسکن کو آباد رکھنے کی غرض سے وہاں رہائش اختیار کرتے ہیں۔ اس کے برعکس کچھ کاروباری افراد پہاڑی مقامات پر رہائش اختیار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں، تیز ترین زندگی اور شہری ماحول سے عاری لوگ بھی سال کا کچھ حصہ یا مہینے پہاڑوں میں شوقیہ اور پرسکون طرزِ زندگی کے لیے گزارتے ہیں۔ لہٰذا، جائزہ لیتے ہیں کہ پہاڑی مقامات پر رہائش کے فوائد و نقصانات کیا ہیں؟
شہر کی تیز ترین اور بھاگتی دوڑتی مصروف ترین زندگی سے دور پہاڑی مقامات پر رہنے اور شب و روز گزارنے کا لطف ہی اور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب کسی سے پسندیدہ رہائشی مقام یا شہر کا پوچھا جائے تو بے شمار لوگوں کا جواب پُرفضا پہاڑی مقام ہی ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں، اونچے پہاڑی علاقوں میں رہنے کے دیگر فوائد بھی قابلِ ذکر ہیں۔
پاکستان کے میدانی علاقوں میں رہنے اور مصروف ترین زندگی گزارنے والے افراد جب بھی کبھی شمالی علاقہ جات کا رخ کرتے ہیں۔ تو ایک پرسکون ماحول میں آرام اور لطف محسوس کرتے ہیں۔ اسی طرح اگر ان سرسبز وادیوں میں کوئی مستقل رہائش اختیار کرے تو صاف شفاف آب و ہوا، قدرتی نظارے اور حسین وادیاں نہ صرف موڈ پر مثبت اثر ڈالتی ہیں۔ بلکہ صحت میں اضافے کے باعث انسان ہشاش بشاش رہتا ہے۔ لہٰذا یہ سب سے بڑا فائدہ ہمیں شہری ماحول میں حاصل نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ وہاں بے ہنگم ٹریفک، شور شرابہ اور ماحولیاتی آلودگی مختلف بیماریوں کا شکار کرتی ہے۔ اور مشینی لائف سٹائل کے باعث ہم ذہنی سکون سے گاہے بگاہے دور ہوتے جاتے ہیں۔
اگرچہ شمالی علاقہ جات کی سرسبز وادیوں میں گھر یا جائیداد کے متعدد فوائد ہیں۔ تاہم اس کا ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ آپ اپنی پراپرٹی کو کبھی بھی کمرشل پراپرٹی میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، گھر کو ایک گیسٹ ہاؤس یا ہوٹل میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ پرُفضا مقامات پر سیاحوں کا آنا جانا آف سیزن میں بھی جاری رہتا ہے۔ اور وہ ایک بہترین مقام پر رکنا پسند کرتے ہیں۔ لہٰذا، آپ اپنے گیسٹ ہاؤس یا ہوٹل کو ایک گھر جیسے ماحول سے مشابہ کر کے سیاحوں کے لیے ایک منفرد مقام کے طور پر تیار کر سکتے ہیں۔
میدانی علاقوں میں آباد شہروں میں ساتھ ساتھ متعدد گھر تعمیر کیےجاتے ہیں۔ رہائشی علاقوں، ہاؤسنگ سوسائٹی یا محلوں میں سب قریب رہنے کے عادی ہوتے ہیں۔ اور دیوار کے ساتھ دیوار جڑی ہونے کے باعث پرائیویسی محدود ہو جاتی ہے۔ جبکہ مداخلت کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ تاہم یہ پڑوسیوں پر منحصر ہے کہ وہ ملنسار ہیں یا پھر وبالِ جان۔ مثال کے طور پر وہ کبھی کبھار ملتے جلتے ہیں یا پھر آپ کی ہر سرگرمی پہ نظر رکھتے ہیں۔ جبکہ اس کے برعکس پہاڑی مقامات پر مداخلت کا خدشہ کم سے کم ہوتا ہے۔ کیونکہ یہاں طرزِ رہائش میدانی علاقوں سے یکسر مختلف ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ تنہائی پسند افراد جیسا کہ شاعر، لکھاری اور ادب سے تعلق رکھنے لوگ اپنی تخلیقات کے لیے پہاڑی مقام پر رہنا پسند کرتے ہیں۔
شہری علاقوں میں ہم چہل قدمی اور صاف ستھری آب و ہوا کے حصول کے لیے پارک یا باغات کا رخ کرتے ہیں۔ تاہم تمام شہروں میں یہ سہولیات بآسانی میسر نہیں۔ دوسرے لفظوں میں ہم گاڑیوں کے ذریعے اور مختلف شاہراہوں سے گزرتے ہوئے سرسبز گھاس اور درختوں والے پارکس تک پہنچتے ہیں۔ اور اس طرح ہم اسی آلودگی، دھوئیں اور گرد وغبار کا سامنا کرتے ہیں جس سے بچنا چاہتے ہیں۔ جبکہ سرسبز پہاڑی علاقے میں ہمیں گھاس، دررخت اور سبزہ ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اور شفاف ماحول میں سانس لینے سے طبیعت بھی تروتازہ رہتی ہے۔ علاوہ ازیں ہائکنگ کے باعث قدرتی ورزش بھی مفید ثابت ہوتی ہے۔
شہروں اور گنجان آباد علاقوں میں رہنے والے افراد سیر و تفریح کے لیے شمالی علاقوں کی طرف سفر کرتے ہیں۔ اور وہاں کچھ دن رہ کر تعطیلات گزارتے ہیں۔ جو انہیں مصروف ترین شہری زندگی سے دور کر کے تروتازگی کا احساس دیتی ہے۔ تاہم اگر آپ سرسبز پہاڑی علاقے میں مقیم ہیں۔ تو آپ کے لیے یہ کسی فائدے سےکم نہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر تعطیلات گزارنے کا احساس ہو۔ خوشگوار صبح، سردیوں میں دھوپ کا مزہ، اور گرمی کے موسم میں شہر کی نسبت کم درجۂ حرارت کسی نعمت سے کم نہیں۔ لہٰذا، پہاڑ پر رہنا ایک مستقل تفریح کے برابر ہے۔
پہاڑوں پر رہائش گویا ہمیں آلودگی، شور شرابے اور بے ہنگم ٹریفک سے دور رکھتی ہے۔ تاہم بیش قیمت فوائد کے ساتھ کچھ منفی پہلوؤں کا ہونا بھی ایک حقیقت ہے۔ جن کے باعث شمالی علاقوں میں رہائش اختیار کرنا ہمیں مختلف چیلنجز سے دوچار کر سکتا ہے۔
سرسبز وادیوں اور خوبصورت نظاروں میں رہنا یوں تو بہت مسحور کن ہے۔ تاہم پہاڑی علاقے میں گھر کی تعمیر کے معاملات جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔ اس کے برعکس اگر آپ کو مرمت کے کچھ مسائل در پیش ہیں۔ تو تعمیراتی مٹیریل پہاڑوں پر پہنچانا آسان نہیں۔ جس کے لیے سامان لانے والی گاڑیوں کی قیمت زیادہ ادا کرنی پڑتی ہے۔ علاوہ ازیں، اگر وہاں دستیاب نہیں تو دور دراز علاقوں سے مزدور اور معماروں کی روزانہ آمد و رفت ایک مشکل ٹاسک ہوگا۔ وہ نہ صرف زیادہ قیمت چارج کریں گے، بلکہ آنے اور جانے میں وقت کے ضیاع کا بھی اندیشہ ہوگا۔ مزید براں، پانی کی موٹر کی تنصیب اور اس کی بورنگ یا مرمت کے لیے دنوں اور مہینوں پر مشتمل زائد کام کروانا ہو گا۔ جو مزدوری اور دیگر اخراجات بڑھا دے گا۔
جس طرح تعمیر و مرمت کے معاملات آسان نہیں۔ اسی طرح دشوار گزار راستوں کے باعث کسی بھی طرز کی آمد و رفت سہل نہیں۔ مثال کے طور پر فیملی میں کسی کے بیمار ہونے کی صورت میں بہترین ہسپتال تک رسائی فوری ممکن نہیں ہو پاتی۔ گھر کے لیے کسی بھی بڑے سامان جیسا کہ فرنیچر اور دیگر آلات کی منتقلی بھی مشکل ہوتی ہے۔ اونچے نیچے اور نا ہموار راستوں کے باعث تمام آئٹمز اور اشیاء کے خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اور تمام تر سامان اپنی اصلی حالت میں منزل تک پہنچنے کے چانس کم ہوتے ہیں۔ لہٰذا مشکل رسائی پہاڑی علاقوں میں رہنے کا ایک بڑا منفی پہلو ہے۔
مذکورہ بالا ذکر کے مطابق بہترین ہسپتال اور ایمرجنسی کی صورت میں مشکلات کا سامنا ایک منفی پہلو ہے۔ اسی طرح شہروں میں دستیاب ضروریاتِ زندگی سے منسلک بے شمار اشیاء کی دستیابی اونچے اور پہاڑی علاقوں میں مشکل ہے۔ اونچائی اور پہاڑوں پر مشتمل ہونے کے باعث ان علاقوں یں کمرشل ایریاز جیسی سہولیات کا فقدان ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر شہر میں ضرورت پڑنے پر آپ جس سٹور پر چند قدم کے فاصلے پر فوری پہنچ جاتے ہیں۔ پہاڑی علاقے میں مارکیٹ دور ہونے کی وجہ سے ایسا فوری ممکن نہیں۔ علاوہ ازیں، گھر پہ پیزا کھانے کو دل چاہے تو ڈلیوی کی سہولت دستیاب ہونا مشکل ہے۔
اگرچہ خوشگوار موسم اور ٹھنڈی آب و ہوا شمالی علاقہ جات کا خاصہ ہے۔ جو گرمی کے موسم میں بہت پر لطف ہوتا ہے۔ تاہم موسمِ سرما میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے بھی نیچے چلا جاتا ہے۔ جس کے باعث پہاڑی علاقوں میں برف باری اور شدید موسم کے باعث معمولاتِ زندگی مشکل ہو جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ روزمرہ کی بیرونی سرگرمیوں اور مصروفیات سے بھی ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔ اور رہائشی صرف اور صرف گھروں کے اندر محصور ہو کر رہ جاتے ہیں۔ جس کے باعث بے شمار ضروری اشیاء کی دستیابی بھی ممکن نہیں ہو پاتی۔ لہٰذا، شدید موسمی حالات پہاڑی علاقوں میں رہائش اختیار کرنے کے نقصانات میں شامل ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…