مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
سرسبز لہلہاتے کھیت کھلیان، پرندوں کی چہچہاہٹ، صاف ماحول اور شفاف آب و ہوا۔ دور کہیں چلتی چکی کی آواز، درختوں میں جھولوں پر کھیلتے بچے، گھر کے صحن میں آگ جلاتی خواتین کی کھنکتی چوڑیاں اور لسی بلورتی دادی اماں۔ یہ دیہی زندگی کی وہ خصوصیات ہیں جو سکون اور آرام دہ زندگی کا پتہ دیتی ہیں۔
اِدھر سے اُدھر دوڑتی گاڑیاں اور بجتے ہارن، آسمان کو چھوتی عمارتیں، چہل پہل سے بھرپور بازار، رات گئے ریسٹورنٹس میں انواع و اقسام کے کھانوں سے لطف اندوز ہوتی فیملیز اور دوست احباب۔ ہاتھوں میں موبائل اور مختلف گیجٹس تھامے نوجوان، مصروف تر اور تیز ترین شہری زندگی کی علامات ہیں۔
وہ کون سا رہائشی طریقہ ہے جسے ہم پسند کرتے ہیں؟ یہ منحصر ہے ہماری ترجیحات اور پسند نا پسند پر۔ آپ شہر میں رہنا پسند کریں یا دیہات میں ہر جگہ کے اپنے فوائد اور اپنے نقصانات ہیں۔
ترقی کرتے مشینی دور نے آج سے سالوں برس قبل قائم دیہی علاقوں کو بدلنا شروع کر دیا۔ اور یوں شہری علاقے دیہاتوں تک پھیلنے لگے۔ فیکٹریوں اور انڈسٹریوں کے قیام نے دیہاتوں کو سکیڑ کر رکھ دیا۔ لیکن ہمارے رہن سہن اور طرزِ زندگی کے طور طریقے آج بھی ہمارے ہاتھ میں ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ترقی کی دوڑ میں شامل انسان جدید سہولیات بھی چاہتا ہے اور ذہنی سکون بھی۔ بٹن دبا کر دنیا کے دوسرے کونے میں بیٹھے انسان سے بات چیت اور کسی بھی چیز تک رسائی اب کوئی جان جوکھوں کا کام نہیں۔ لیکن سکون، جذبات اور احساسات سے محروم ہوتا انسان سب پسِ پشت ڈال کر دنیا کے ساتھ دوڑ رہا ہے۔
شہر ہو یا دیہات کی زندگی، ہر جگہ پر رہنے اور معمولاتِ زندگی سر انجام دینے کے اپنے اپنے فوائد و نقصانات ہیں۔
بلاشبہ آپ اس بات سے اتفاق کریں گے کہ شہر میں رہنے کے بہت زیادہ فائدے ہیں۔ یہی وجہ ہےکہ جوق در جوق لوگ اپنے آبائی علاقوں اور گاؤں دیہات چھوڑ کر شہروں کا رُخ کر رہے ہیں۔
وہ کون سی سہولیات ہیں جو شہروں میں دستیاب نہیں۔ انٹرنیٹ سے لےکر کوئی بھی اہم شے ، وہ سہولت یا وہ سروس جس کے تحت آپ اپنے مشکل سے مشکل ٹاسک منٹوں میں مکمل کرلیں شہری علاقوں میں دستیاب ہیں۔ جدید ریسٹورنٹس، پارک، کمیونٹی سینٹرز ، یا پھر کاروباری نمائش ہو یا مختلف تخلیقی سرگرمیاں، سب شہری علاقوں کا خاصہ ہیں۔
شہروں میں ٹرانسپورٹ کی سہولت ان لوگوں کے لیے بے حد کار آمد ثابت ہوتی ہے جن کے پاس اپنی گاڑیوں جیسی سہولیات میسر نہیں۔ اسلام آباد شہر اور لاہور میں میٹرو سروس جیسی سہولت دور دراز علاقوں سے روزانہ شہر تک سفر کرنے والوں کے لیے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ اسی طرح کاروں اور گاڑیوں کی ملکیت رکھنے والے شہریوں کے لیے مختلف ایپلیکیشنز کے ذریعے عام عوام کو سفری سہولیات پیش کرنے جیسی سروسز موجود ہیں۔ جس سے نہ صرف ان کی آمدنی میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ شہروں میں لگژری ٹرانسپورٹ کی کمی پوری ہو رہی ہے۔ اسی طرح دوسروں علاقوں یا شہروں تک رسائی کے لیے ایئر پورٹ، ریلوے اسٹیشن اور دیگر سفری سہولیات کی دستیابی منٹوں میں ممکن ہے۔
ہمارے ہاں اکثر دیہی علاقے آج بھی تعلیمی اور ٹیکنیکل اداروں جیسی سہولیات سے محروم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دیہی علاقوں میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات اعلیٰ تعلیم اور اچھے ٹیکنیکل اداروں کے لیے شہروں کا رُخ کرتے ہیں۔
شہروں میں دیہات یا چھوٹے شہری علاقوں سے آئے افراد کے لیے رہائشی سہولیات کی دستیابی ممکن بنانا بھی ایک اہم ٹاسک ہوتا ہے۔ شہروں میں مکان تعمیر کرنے اور اس کا ایک پورشن کرائے پر دینے جیسے عوامل کافی حد تک کار فرما ہیں۔ اسی وجہ سے شہروں میں ہر علاقے کے مطابق سستے یا مہنگے گھر کرائے پر یا خرید و فروخت کے لیے بآسانی دستیاب ہوتے ہیں۔
آپ کسی نئے کاروبار کا آغاز کرنے لگے ہیں یا پھر موجودہ کاروبار کو فروغ دینا چاہتا ہیں۔ شہروں کی بڑھتی آبادیاں اور ان سے منسلک ضروریات آپ کے کاروبار کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
یعنی شہر کاروباری افراد کے لیے وہ وسیع مارکیٹ ہے جس کے تحت آپ اپنے کاروبار کو بڑھا سکتے ہیں۔ دوسروں کو اپنی خدمات یا مصنوعات خریدنے کے لیے آمادہ کر سکتے ہیں اور اچھی اور بہترین مارکیٹنگ کے زریعے ترقی کر سکتے ہیں۔
سہولیات اور جدید طرزِ زندگی کے برعکس شہر میں رہنے کے کچھ ایسے نقصانات ہیں۔ جو بظاہر ہمیں نقصان دہ معلوم نہیں ہوتے یا ہم انہیں یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں۔
بھاگ دوڑ اور کم وقت کی شکایت سے شہر میں رہنے والا ہر شخص دوچار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہرشخص جلدی میں دکھائی دیتا ہے اور اپنے کاموں کو مکمل کرنا اس کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔
ہسپتال ہو یا شاپنگ مالز، عام مارکیٹ ہو یا کوئی مصروف شاہراہ غرضیکہ تمام مقامات پر ہجوم دکھائی دیتا ہے۔
بڑے شہروں میں شمار ہونے والا شہر لاہور گزشتہ چند سالوں سے سموگ جیسی فضائی آلودگی کا شکار ہے۔ شہری علاقوں میں ایسی اور دیگر فضائی آلودگی کی مختلف وجوہات ہیں جن میں ٹریفک، دھواں، فیکٹریز اور دوسرے عوامل شامل ہیں۔ یہ فضائی آلودگی جِلد، پھیپھڑوں اور آنکھوں کی مختلف بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ بڑھتی ٹریفک سے ٹریفک جام، لڑائی جھگڑے اور دیگر مسائل کا سامنا معمول بن جاتا ہے۔
بڑھتی مہنگائی اور موجودہ حالات کے پیشِ نظر جس طرح باقی ضروریاتِ زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ وہیں شہری علاقوں اور بالخصوص بڑے شہروں میں رہائش اختیار کرنے میں متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گاؤں اور دیہاتوں کی نسبت شہروں میں رہائش مہنگی بلکہ مہنگی ترین ہوتی جا رہی ہے۔ یہاں تک کہ پوش علاقوں میں نئے تعمیر شدہ علاقوں جیسے دام، اب چھوٹے علاقوں اور کالونیوں میں ڈیمانڈ کیے جا رہے ہیں۔
شہری مسائل میں جہاں لوگ ٹریفک، آلودگی اور مہنگائی جیسے حالات سے متاثر ہوتے ہیں۔ وہیں کسی حد تک نفسیاتی مسائل جیسی حقیقتیں بھی ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں۔ لیکن ایسے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر فوقیت نہیں دی جاتی۔ یا یوں کہنا بے جا نہ ہو گا کہ ان مسائل کو مسائل سمجھا ہی نہیں جاتا۔
تیز تر معمولاتِ زندگی، بے سکونی اور بے اعتباری جیسے مسائل کسی بھی نارمل انسان کے لیے مختلف نفسیاتی مسائل کا سبب بنتے ہیں۔
شہروں سے دور گاؤں یا دیہات میں رہنے کی بات کی جائے۔ تو متعدد فوائد آپ کے خیالات میں اپنی جگہ گھیرنے لگتے ہیں۔
دیہی علاقوں کی سب سے بڑی خصوصیت ان کی صاف ستھری آب و ہوا اور شفاف ماحول ہے۔ جہاں سانس لینے میں دشواری نہیں بلکہ تازگی کا احساس ہوتا ہے۔ صحت بخش آب و ہوا صحت کی ضامن ہوتی ہے۔ کھیتوں سے حاصل کردہ تازہ سبزی اور کھانے، دل سے متعلق اور دیگر بیماریوں کو قریب نہیں آنے دیتے۔ تازہ دودھ اور پھلوں سے کیلشیم اور وٹامن کا حصول ممکن ہوتا ہے۔
گاؤں میں بیشتر گھر کشادہ ہی تعمیر کیے جاتے ہیں۔ کمرے، برآمدے اور بڑے بڑے صحن دیہاتی ماحول کا خاصہ ہیں۔ شور شرابے اور آلودگی سے پاک گھر ذہنی سکون اور آرام کا باعث بنتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ڈپریشن اور ذہنی الجھنوں جیسی بیماریوں کے شکار افراد کو، ڈاکٹرز پُر سکون اور صاف ستھرے دیہی ماحول میں وقت گزارنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
پرہجوم شہری ماحول کے برعکس جہاں متعدد لوگ ایک دوسرے سے اجنبیت برتتے دکھائی دیتے ہیں۔ دیہات کے لوگ ایک دوسرے سے قریب اور مضبوط باہمی روابط میں بندھے ہوتے ہیں۔ آبادی کے کم تناسب کے باعث ہر شخص ایک دوسرے کو جانتا اور پہچانتا ہے۔ ٹی وی، کیبل اور انٹرنیٹ سے دور رہنے والے لوگ ایک دوسرے کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔ اور شام کے اوقات میں گاؤں کے بزرگ، جوان اور بچے محفل سجا کر قصہ گوئی اور آب بیتی سے ایک دوسرے کو محظوظ کرتے ہیں۔
تندور پر خواتین کی گرما گرم بحث اور بات چیت ماحول کو ایک نیا انداز دیتی ہے۔
سکون اور صاف ستھرے ماحول سے ہٹ کر دیکھا جائے تو دیہی علاقے بےشمار سہولیات سے محروم ہیں۔
شہر سے دور علاقوں میں موبائل نیٹ ورکنگ اور باقاعدہ انٹرنیٹ۔ اور کیبل ٹی وی جیسی سہولیات کا نا کافی ہونا وہاں رہائش اختیار کرنے والوں کے لیے اکثر و بیشتر مشکلات کا باعث بنتا ہے۔
شہر کے مضافاتی علاقے اعلیٰ تعلیم دینے والے اداروں سے محروم ہوتے ہیں۔ جس کے باعث سکولوں میں تعلیم مکمل کرنے والے طلبہ و طالبات کو شہروں کا رُخ کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح اچھی ملازمت دیہی علاقوں میں دستیاب ہونا نا ممکن ہے۔ جس کے لیے پڑھے لکھے افراد کو شہروں میں ہی رہائش اختیار کرنا پڑتی ہے۔
دریاؤں اور ندی نالوں کے قریب آباد دیہاتوں کو موسمِ برسات میں سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جس کے باعث مال و مویشی کھو جانے سے رہایش پزیر خاندان شدید نقصان سے دو چار ہو جاتے ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…