Real Estate

کمرشل پراپرٹی میں سرمایہ کاری کے فوائد و نقصانات

کسی بھی کاروبار میں سرمایہ کاری اس شعبے کی مہارت اور جدید رجحانات کی مرہون منت ہوتی ہے۔ معلومات، تجربات، سمجھداری اور معاملہ فہمی دور رس نتائج دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کار کا ایک بہتر قدم اسے ترقی کی راہوں پر گامزن کر سکتا ہے۔ یا پھر اس شعبے سے باہر پھینک سکتا ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

ریئل اسٹیٹ پاکستان کا تیزی سے ترقی کرتا سیکٹر ہے۔ جس میں نت نئے رجحانات روزانہ کی بنیاد پر اپنی جگہ لے رہے ہیں۔ ریئل اسٹیٹ میں پراپرٹی کی چار بنیادی اقسام ہیں۔ جن میں کمرشل، رہائشی، انڈسٹریل اور زراعت شامل ہیں۔ تاہم، ان اقسام کی مزید شاخیں ہیں۔ جو مختلف رجحانات کے تحت ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں ترقی پا رہی ہیں۔ کمرشل پراپرٹی میں سرمایہ کاری کی بات کی جائے۔ تو مختلف پہلوؤں پر غور و فکر کرنے والے سرمایہ کار ہی کمرشل پراپرٹی میں سرمایہ کاری کے فوائد و نقصانات کا تخمینہ لگانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

 

 

کمرشل بنیادوں پر تعمیر کردہ املاک

ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں تجارتی بنیادوں پر تعمیر کی جانے والی پراپرٹی میں شامل ہیں

دفاتر

دکانیں

ریسٹورنٹس

کیفے

فیکٹریاں

شاپنگ پلازہ

ہسپتال

کلینک

صحت اور فٹنس سینٹرز

بیوٹی سیلون

سینما ہال

شادی ہال

 

 

کمرشل پراپرٹی میں سرمایہ کاری کے فوائد

زیادہ منافع

طویل معاہدے

ساکھ میں اضافہ

پیشہ ورانہ تعلقات

کمرشل پراپرٹی میں زیادہ منافع

گھر کی طرح دکانیں، دفاتر اور عمارات بھی کرائے پر دیے جاتے ہیں۔ لیکن یہ فرق واضح ہے کہ تجارتی سرگرمیوں کے لیے تعمیر کردہ پراپرٹی زیادہ آمدنی کا باعث بنتی ہے۔ جدید طرزِ تعمیر اور رجحانات کمرشل عمارات کی مانگ میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔ جس کے باعث سالانہ شرح آمدنی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

علاوہ ازیں، نئے بنیادی ڈھانچوں کے منصوبے اور علاقے میں رہائشی منصوبوں کی ترقی بھی کمرشل رئیل اسٹیٹ کی قدر میں اضافہ کر سکتی ہے۔ بلا شبہ ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں کمرشل سرمایہ کاری زیادہ منافع بخش ہے۔ جو سرمایہ کار کے لیے مستحکم اور مستقل سلسلہ فراہم کرتی ہے۔

 

 

طویل معاہدے

رہائشی پراپرٹی کے برعکس کمرشل املاک انفرادی طور پر کرائے کے لیے دستیاب نہیں کی جاتیں۔ اس لیے ان کے لیز اور کرائے کے معاہدے نسبتاً طویل مدت کے لیے ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کاروبار کا تسلسل اور ساکھ قائم رکھنے والے اپنے گاہک اور کلائنٹس کو کھونے کا خطرہ مول نہیں لیتے۔ اور قلیل عرصہ میں شہر کے دوسرے حصے میں منتقلی سے بچے رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ، بڑی کارپوریشنز، معروف برانڈز، سرکردہ بینکوں، سرکاری محکموں اور دیگر قابل اعتماد کاروبار کے اپنے کرایے کی ادائیگیوں میں ڈیفالٹ ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔ جس سے آمدنی کے مسلسل ذرائع کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

 

 

ساکھ میں اضافہ

رہائشی یا دیگر پراپرٹی کے برعکس کمرشل پراپرٹی میں لین دین سے ساکھ میں بہترین اضافے کا امکان ہوتا ہے۔ تاہم، آپ کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ پراپرٹی ایک مثالی مقام پر واقع ہے اور اس کا بنیادی ڈھانچہ درست ہے۔

پیشہ ورانہ تعلقات

کمرشل پراپرٹی کے معاملات، ان میں لین دین اور سرمایہ کاری پیشہ ورانہ تعلقات میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ کاروباری افراد، فرمز اور مختلف آرگنائزیشنز سے میل جول آپ کو نہ صرف پُر اعتماد بناتے ہیں۔ بلکہ ترقی کی نئی راہیں استوار کرتے ہیں۔ اور ہر گزرتے دن کے سات آپ کے پیشہ ورانہ تعلقات میں اضافہ اور مضبوطی آتی ہے۔

 

 

کمرشل پراپرٹی میں سرمایہ کاری کے نقصانات

تجارتی املاک کی سرمایہ کاری کے کچھ نقصانات یہ ہیں۔

بھاری پیشگی سرمایہ کاری

معاشی حالات سے متاثر

مرمت اور دیکھ بھال کے مسائل

بھاری پیشگی سرمایہ کاری

رہائشی املاک کے مقابلے میں، کمرشل رئیل اسٹیٹ کو پہلے سے ہی بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے۔ ابتدائی سرمایہ کاری کے علاوہ، آپ کو ان اضافی اخراجات کی ادائیگی کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے جو بعد میں نادانستہ طور پر پیدا ہو سکتے ہیں۔ جیسا کہ الیکٹریکل یا پلمبنگ کے مسائل وغیرہ۔ جدید سہولیات پر مبنی دکانیں اور دفتری عمارتیں یا پھر شہر کے مرکز اور کمرشل علاقے میں واقع عمارتیں بھی بھاری سرمایہ کاری ڈیمانڈ کرتی ہیں۔ اسی طرح پرانے علاقے، دور دراز علاقوں سے زیادہ مہنگے ہوتے ہیں۔

لہٰذا، منافع کی شرح میں اضافے سے قبل کمرشل پراپرٹیز کو بہترین سرمایہ کاری کی بھی ضرورت ہے۔

 

 

معاشی حالات سے متاثر

معاشی بدحالی یا کساد بازاری کی صورت میں تجارتی املاک کی مانگ عام طور پر گر جاتی ہے۔ جبکہ رہائشی املاک کی مانگ میں صرف معمولی کمی ہوتی ہے۔ بصورتِ دیگر، جب معیشت مزید مستحکم ہو جاتی ہے اور مضبوط ہوتی رہتی ہے، تو کمرشل رئیل اسٹیٹ مارکیٹ بھی پھل پھولتی ہے۔

 

مرمت اور دیکھ بھال کے مسائل

کمرشل پراپرٹیز کو رہائشی جائیدادوں کے مقابلے میں بہت زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بہت زیادہ لوگ تجارتی مراکز کا دورہ کرتے ہیں۔ وہاں کاروباری سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں۔

علاوہ ازیں، گاہک اور کسٹمرز بھی کمرشل عمارات اور مقامات کی ظاہری حالت کے پیشِ نظر دورہ کرتے ہیں۔ اور اسی بنیاد پر ترجیحات میں شامل کرتے ہیں۔ جس سے دیکھ بھال اور تعمیر و مرمت کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ مزید یہ کہ، اس بات کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ آپ کی پراپرٹی کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط ہے۔ آگ لگنے یا شارٹ سرکٹ جیسے حالات پیش تو نہیں آئے۔ سیڑھیوں، لفٹ اور عمارت کے دیگر حصوں کی مناسب دیکھ بھال کے ذریعے حادثات کے خطرے کو کم کرنا ہوگا۔

 

 

لہٰذا، تجارتی عمارتوں کے مالکان کو بھی اس بات سے آگاہ ہونا چاہیے۔کہ کسی بھی ذمہ داری یا املاک کو پہنچنے والے نقصان سے بچنے کے لیے کن آلات کو مرمت یا تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

Farah Rehman

Farah Rehman is a journalist, content creator and writer with working experience of Pakistan's renowned News Channels, Radio and magazines.

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

11 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

11 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

12 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

12 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

12 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

12 مہینے ago