رئیل اسٹیٹ کسی بھی مُلک کی معیشت کا ایک ایسا ستون ہے جس کے بغیر یہ عمارت منہدم ہونے میں دیر نہیں لگاتی۔
زمین، جہاں یہ واقع ہے اور جو اِس پر تعمیر ہے، ایک ایسا فیکٹر ہے جس کے گرد انسان اور اس کا سرمایہ گھومتا ہے اور انسانی معاشرہ اِسی کے گرد خود کو منظم کرتا ہے۔
ورلڈ بینک کے مطابق کسی مُلک کی کُل دولت کا تقریباً 60 سے 70 فیصد حصہ اس کے ریئل اسٹیٹ کے اثاثوں میں محفوظ ہوتا ہے۔ اگر اس تخمینے کا اطلاق پاکستان پر کیا جائے تو اس کی مالیت 300 سے 400 بلین ڈالر کے درمیان بنتی ہے۔
پاکستان کی معیشت جس موڑ سے گزر رہی ہے اُس سے بہتری کی سمت تب ہی مُمکن ہے کہ جب ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے پورے پوٹینشل کا فائدہ اٹھایا جائے۔
اب ذرا حالیہ دنوں کا جائزہ لیتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں اس سیکٹر کی بہتری کے کیا آثار نظر آ رہے ہیں۔
حکومت کا ریئل اسٹیٹ کے ذریعے معیشت کو اٹھانے کا فیصلہ
رواں سال حکومت کی طرف سے تعمیرات کو صنعت کا درجہ دیا گیا۔ وزیرِ اعظم پاکستان نے اپنے زیر نگرانی ہاؤسنگ اور تعمیرات کے لیے قومی رابطہ کمیٹی بھی تشکیل دی جو کہ اس بات کا اعلان ہے کہ حکومت ہاؤسنگ کے ذریعے معیشت کے پہیے کی روانی کے لیے سنجیدہ ہے۔
کورونا وبا کی وجہ سے جو لاک ڈاؤن کیا گیا، اُس کے بعد سب سے پہلے تعمیرات کے شعبے کو کھولا گیا۔ رواں سال سیمنٹ کی ریکارڈ فروخت ہو، حکومت کی طرف سے جاری کردہ تعمیراتی پیکج کا اعلان ہو، پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کا عزم ہو یا ریئل اسٹیٹ سے جُڑی 42 صنعتوں سے معتدد روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہوں، یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ معاملات بہتری کی جانب گامزن ہیں اور جمود کچھ حد تک کم ضرور ہوا ہے۔
سیاحت میں بہتری کے آثار
بہتری کے آثار کی جہاں بات ہورہی ہے وہیں سیاحت کی صنعت کا عروج بھی ایک اہم فیکٹر ہے جس کا کہیں نہ کہیں ریئل اسٹیٹ سے جوڑ ضرور ہے۔ حالیہ دنوں میں پاکستان میں اندرون ملک سیاحت میں 70 فیصد سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کی بنیادی وجہ حکومت کے متعدد اقدامات اور خاص طور پر بہتر سلامتی کی صورتحال ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق سیاحتی ویزوں پر 2018 میں پاکستان آنے والے غیر ملکیوں کی تعداد 17 ہزار 823 تھی جبکہ اُسی رپورٹ کے مطابق 2017 میں یہ تعداد 10 ہزار 476 تھی۔
سیاحت کی صنعت میں یہ نمایاں اضافہ غیر ملکیوں کا ذہن یقینی طور پر پاکستان میں خصوصاً بڑے شہری مراکز یعنی لاہور، کراچی، اسلام آباد، فیصل آباد میں جائیدادیں خریدنے یا سرمایہ کاری کرنے پر مرکوز کراتا ہے اور وہاں معاشی پہیہ چلاتا ہے۔
ورلڈ بینک کی کاروبار میں آسانی پر پاکستان کو بہتر ریٹنگ
پاکستان کاروباری افراد کے لئے سازگار ماحول پیدا کرکے صحیح راہ پر گامزن ہے۔ ورلڈ بینک نے اپنی ڈوئنگ بزنس 2020 رپورٹ کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان کو 108 ویں نمبر پر رکھا ہے۔
یہ تقریبا 30 درجے کی بہتری ہے کیونکہ اس سے صرف ایک سال قبل پاکستان 138 ویں نمبر پر تھا۔ یہ رپورٹ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان کاروبار میں آسانی کے لحاظ سے بتدریج بہتری کی جانب گامزن ہے اور یہاں کسی سرمایہ کار اور اس کے سرمائے کو گھٹن کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
غیر مُلکی سرمایہ کاری میں اضافہ
بہتر کاروباری ماحول ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا اور نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرے گا۔ عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کا براہ راست مُلکی اثاثہ جات کی مالیت پر اثر پڑتا ہے۔
معیشت کے بہتر اشارے سال 2021 کی طرف اشارہ کرتے ہیں جس میں یقینًا لاہور، فیصل آباد، ملتان اور کراچی جیسے میٹرو پولیٹن شہروں میں تجارتی اور لگژری ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی طلب میں اضافہ ہوگا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں لگاتار چوتھے مہینے سرپلس ریکارڈ ہوا ہے۔
ستمبر کے مہینے میں یہ اضافہ 59 ملین ڈالر تھا جو کہ اب بڑھ کر 382 ملین ڈالر ہوگیا ہے۔ جولائی میں رواں مالی سال کے آغاز کے بعد سے موجودہ کرنٹ اکاؤنٹ کی مجموعی رقم 1.2 بلین ڈالر تک جا پہنچی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق ، پاکستان کو 2019-20 میں ریکارڈ 21.84 بلین ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئی ہیں۔
ڈیجیٹل ویژن پاکستان
ڈیجیٹل وژن پاکستان حکمرانی کے نظام کو جدید بنانے کے لئے ایک انتہائی ضروری منصوبہ ہے اور سرمایہ کاروں کے لئے، خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے جو حکومت کے نظام اور ٹیکس کے معاملات میں ڈیجیٹل انقلاب کے منتظر تھے۔
ای گورننس سے بدعنوانی کا خاتما ہوگا اور یہ شہریوں کے لئے اس تناظر میں راحت کا باعث ہوگا کہ وہ سرکاری افسران کے ساتھ کم سے کم تعلق رکھیں گے اور محض ایک پلیٹ فارم پر اطلاع دینے سے اُن کے کام ہوتے چلے جائیں گے۔ مزید یہ کہ وفاقی حکومت نے متعلقہ حکام کو یہ اختیار بھی دے دیا ہے کہ وہ پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کی خرید و فروخت کا ڈیجیٹل سروے کرے جس سے شہریوں کو تمام رئیل اسٹیٹ کی معلومات تک آسان رسائی حاصل ہو گی۔
حکومت کی جانب سے یہ ڈیجیٹل پاکستان کا یہ ویژن بھی معاملات کی درست سمت اور شفافیت کے فروغ کا اشارہ کرتا ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے
پاکستان چین اقتصادی راہداری بھی معیشت کی درستگی میں ایک اہم عنصر ہے۔
سی پیک کے مثبت اثرات بجلی کے شعبے کی بہتر صورتحال اور لاہور کراچی موٹر وے کی جزوی تکمیل کی شکل میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ لاہور اور ملتان کے درمیان فاصلہ 5 گھنٹے سے کم کرکے ساڑھے 3 گھنٹے کیا گیا ہے۔ کاروبار اور سرمایہ کار اب پاکستان کو نئے معاشی مرکز کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…