نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم ریلیف فنڈ میں اب تک 3.3 ارب روپے جمع ہو چکے ہیں۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق حالیہ سیلاب میں اب تک 1 ہزار 4 سو 12 افراد ہلاک، ایک لاکھ 41 ہزار 7 سو 71 مویشی ہلاک اور 53 لاکھ گھروں کو نقصان پہنچا۔
علاوہ ازیں اقوامِ متحدہ کے کوآرڈینیٹر جنرل جولین ہارنیس نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ابتدائی طور پر پاکستان اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے160 ملین ڈالر کی اپیل کی گئی تھی جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر مختلف ممالک اور ڈونر ایجنسیز کی جانب سے 150 ملین ڈالر کے وعدے کیے گئے تھے جس میں سے اب تک 38.35 ملین ڈالر امداد کی شکل میں موصول ہو چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جو امداد موصول ہوئی ہے وہ ستمبر 2022 سے فروری 2023 کے لیے کافی ہے، اقوام متحدہ کی نظر ان 60 لاکھ لوگوں پر مرکوز ہے جو سیلاب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ جبکہ ایک اندازے کے مطابق سیلاب سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ریزیڈینٹ کوآرڈینیٹر کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور این جی اوز کے پاس کچھ ریزرو پیسہ ہیں ، جنہیں ہنگامی حالات میں ری ڈائریکٹ کرسکتے ہیں ، مگر اس کی بھی ایک حد مقرر ہے۔ ان کا کہنا تھا ہمیں امدادی کارروائیوں کو تیز کرنا ہوگا۔ ہمیں فوری پر ایک خطیر رقم کی ضرورت ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے نقد امداد کا ایک بہت بڑا حصہ تقسیم کیا جارہا ہے۔
پریس کانفرنس میں اقوامِ متحدہ کے کوآرڈنیٹر کے ساتھ ساتھ ورلڈ فوڈ پروگرام اور عالمی ادارہ صحت کے نمائندگان بھی موجود تھے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے نمائندے کا کہنا تھا کہ بہت سارے علاقوں میں سڑکوں پر سیلابی پانی جمع ہونے کے باعث امداد پہنچانے میں خاصی دشواری کا سامنا ہوا۔
ان کا کہنا تھا سیلاب سے پہلے ہی پاکستان کو خوراک کی کمی کا سامنا تھا۔ حالیہ سیلاب کے بعد 56 لاکھ افراد سے زائد افراد کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 5 لاکھ سے زائد ماؤں اور بچوں کو ہر طرح کی مدد پہنچانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس سے قبل 20 لاکھ ماؤں اور بچوں کی مدد کا عمل جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم حاملہ خواتین کے لیے خصوصی سینٹرز قائم کر رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے نمائندے کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب نے میڈیکل سینٹرز، صحت کے مراکز اور ادویات کو نقصان پہنچایا۔
سیلاب متاثرین کی بحالی کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کے کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس کا کہنا تھا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک اور اقوامِ متحدہ سیلاب متاثرین کو ازسرِنو آباد کرنے کے لیے تعمیراتی کاموں میں مل جل کر حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے ملنے والی امداد کا بین الاقوامی کمپنی سے آڈٹ کروانے کے فیصلے کو بھی سراہا۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔