پلاننگ کمیشن نے لواری ٹنل اور رابطہ سڑکوں کے منصوبے کو دو مرحلوں میں تقسیم کر دیا جس سے تعمیراتی لاگت میں 18 ارب روپے کمی واقع ہوئی۔ پہلے مرحلے کے لیے 27 ارب 96 کروڑ روپے کا منصوبہ منظور کر لیا گیا۔
حکام کے مطابق اس سے قبل مذکورہ منصوبے کی کُل لاگت تقریباً 46 ارب روپے تھی جو بعد ازاں دو مرحلوں میں تقسیم ہو گیا جس کے بعد اس کی لاگت میں کمی واقع ہوئی۔ پلاننگ کمیشن نے دوسرے مرحلے کے لیے الگ سے پی سی ون جمع کروانے کی ہدایت کر دی۔
حکام کے مطابق گذشتہ 18 برس کے دوران لواری ٹنل پراجیکٹ کی لاگت تقریباً 475 فیصد بڑھ کر 46 ارب روپے تک پہنچ گئی جس کی بنیادی وجہ عملدرآمد میں تاخیر اور فنڈز کی کمی ہے۔ لواری روڈ ٹنل اور رابطہ سڑکوں پراجیکٹ کے اصل پی سی ون کے مطابق 2004ء میں اس منصوبے کی لاگت تقریباً 7 ارب 98 کروڑ روپے تھی جو تیسرے نظرِثانی شدہ پی سی ون 2022ء کے مطابق تقریباً 48 ارب روپے ہو گئی۔
لواری ٹنل نیشنل ہائی وے روڈ یعنی N-45 کا حصہ ہے۔ یہ نوشہرہ سے شروع ہو کر مردان، مالاکنڈ اور چکدرہ سے گزرتا ہے اور 3,150 میٹر یعنی 10500 فُٹ کی بلندی پر لواری پاس سے گزرتے ہوئے چترال پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔ یہ منصوبہ دیر اور دروش کی بستیوں کے وسط میں واقع ہے جو دیر اور چترال کے اضلاع کو آپس میں منسلک کرتا ہے۔ اس منصوبے میں دو ٹنل، ایک ٹنل کمپلیکس میں 4 پل، دو پورٹلز اور پُلوں سے منسلک رابطہ سڑکیں شامل ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔