سرسبز وادیوں، بلند و بالا برف پوش پہاڑوں، دریاؤں، قدرتی جھرنوں، آبشاروں اور جھیلوں جیسے قدرتی حُسن سے مالا مال مُلک ‘پاکستان’ ماحول دوست سیاحت کے باعث دنیا بھر میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔ بین الاقوامی سیاح اور پہاڑوں پر مہم جوئی کے شوقین افراد پورا سال یہاں کا رُخ کرتے ہیں۔ بلاشبہ مہم جوئی کے مختلف مواقع اور بہترین سیاحتی مقامات کے باعث دنیا بھر سے سیاح پاکستان سیر کے لیے آتے ہیں۔
سیاحت کے حوالے سے جہاں پاکستان کے شمالی علاقہ جات اپنے قدرتی حُسن کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک منفرد پہچان رکھتے ہیں وہیں پاکستان کے زیر انتظام آزاد جموں و کشمیر کا علاقہ بھی اپنے جمالیاتی حُسن، قدرتی نظاروں اور سرسبز و شاداب پُر فضا میدانوں کی وجہ دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔
آج کی اپنی اس تحریر میں ہم اپنے قارئین کو ایک ایسی پُر فضا اور قدرتی حُسن سے مالا مال سیاحتی مقام کی سیر کروانے جا رہے ہیں جو پاکستان کے زیرِ انتظام آزاد جموں و کشمیر کے دارالخلافہ مظفرآباد کے بلند و بالا پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے۔ جی ہاں، ہم بات کر رہے ہیں موسمِ سرما میں برف کی سفید چادر اوڑھے ایک خوبسورت علاقے ‘پیر چناسی’ کی۔
مظفرآباد میں سیاحتی مقام پیر چناسی کی جغرافیائی تاریخ
پیر چناسی جیسا کے نام سے ہی ظاہر ہے کہ یہ کسی صوفی بزرگ کی مذہبی خدمات سے منسلک ہے۔ جی بالکل! پیر کا لفظ بنیادی طور پر صوفی بزرگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور چناسی دراصل مظفرآباد میں ایک پہاڑی چوٹی کا نام ہے۔ چند دہائیاں قبل ایک صوفی بزرگ سید حسین شاہ بخاری نے یہاں اس پہاڑی پر سکونت اختیار کی اور اللہ کی راہ میں تبلیغ اور دین کی خدمات میں مشغول ہو گئے۔ صوفی بزرگ کی وفات کی بعد یہاں چناسی پہاڑی کی چوٹی پر ہی ان کی آخری آرام گاہ تعیر کی گئی۔ پیر چناسی کا سیاحتی مقام بنیادی طور پر صوفی بزرگ سید حسین شاہ بخاری کی مزار سے منصوب ہے۔
پیر چناسی کی پہاڑی چوٹی آزاد جموں و کشمیر کے دارلخلافہ مظفر آباد کے مشرق میں 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور سطح سمندر سے اس کی بلندی 11000 فٹ بتائی جاتی ہے۔ سیاحت کے حوالے سے یہ دوستوں یا فیملی کے ہمراہ سیر کے لیے ایک بہترین مقام ہے جہاں نہ صرف آپ اپنے رہائشی مقام بلکہ سرسبز و شاداب پُر فضا میدانوں میں یہاں قائم چائے کے مقامی طرزِ تعمیر کے اسٹالز سے بھی منفرد انداز میں لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
سیاحتی مقام پیر چناسی کے لیے مظفر آباد میں داخلے کا زمینی راستہ
پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے مابین پنجاب کے راستے ویسے تو کئی سرحدی علاقے ہیں لیکن پیر چناسی کے سیاحتی مقام تک پہنچنے کے لیے جو راستہ استعمال کیا جاتا ہے وہ پنجاب کی وادی ملکہ کوہسار مری سے ہوتا ہوا کوہالہ پُل کے سرحدی علاقے سے آزاد جموں و کشمیر کے دارالخلافہ مظفر آباد میں داخل ہوتا ہے۔
کوہالہ پُل پاکستان اور آزاد جموں و کمشیر کے مابین ایک سرحدی علاقہ ہے جہاں پُل کے اس پار پاکستان کے صوبہ پنجاب کا آخری سیاحتی مقام مری واقع ہے جبکہ پُل کے اُس پار آزاد جموں و کشمیر کی حدود شروع ہو جاتی ہے اور چند ہی کلومیٹر کے فاصلے پر آزاد کشمیر کا دارالخلافہ مظفر آباد واقع ہے۔
جس پُرفضا سیاحتی مقام پیر چناسی کا ہم یہاں ذکر کر رہے ہیں وہ مظفر آباد شہر کے مشرق میں 30 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ ایک اہم بات یہ کہ پیر چناسی کو جانے والا راستہ کسی حد تک دشوار گزار ہے کیونکہ اس پہاڑی علاقے میں اعلیٰ معیار کی سڑک موجود نہیں ہے لہذا عام طور پر سیاح مظفرآباد میں اپنی گاڑیاں محفوظ مقام پر چھوڑ کر جیپ کے ذریعے یہاں پہنچنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
گرمیوں کے موسم میں ملک بھر سے سیاح پیر چناسی کا رُخ کرتے ہیں
پاکستان کے شمالی علاقہ جات اور آزاد جموں و کشمیر قدرتی حُسن اور دلکش موسم کی وجہ سے پوری دنیا میں سیاحت کے شعبے میں اپنا ایک خاص مقام رکھتا ہے۔
گرمیوں کے موسم میں بالخصوص پاکستان کی وہ علاقے جو شدید گرمی کی لپیٹ میں رہتے ہیں ان میں سینٹرل اور جنوبی پنجاب کے علاقے، کراچی سمیت صوبہ سندھ اور خیبر پختونخوا کے بہت سے علاقے شامل ہیں۔ ان تمام علاقوں میں گرمیوں کے موسم میں عام طور پر بچوں کو دو سے تین ماہ یعنی جون سے اگست تک اسکولوں میں چھٹیاں دے دی جاتی ہیں تاکہ ان صحت متاثر نہ ہو۔
بچوں کے والدین، فیملیز اور اسی طرح دوست احباب ہر سال گرمیوں کے موسم میں اپنی اپنی استطاعت کے مطابق چند روز ملک کے شمالی علاقہ جات اور آزاد جموں و کشمیر کے پُرفضا مقامات پر گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
شمالی علاقہ جات جیسے گلگت بلتستان، ہنزہ، سکردو، وادیِ کیلاش، چترال اور اس کے گردو نواح کے علاقے پاکستان کے صوبہ پنجاب اور بالخصوص صوبہ سندھ کے علاقوں سے انتہائی دوری پر واقع ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق شمالی علاقہ جات کے لیے سینٹرل پنجاب کے علاقوں سے زمینی راستے کے ذریعے مسافت کا کُل دورانیہ 16 سے 17 گھنٹے جبکہ جنوبی پنجاب سے یہ دورانیہ کم از کم 19 سے 21 گھنٹے اور کراچی سمیت صوبہ سندھ کے علاقوں سے شمالی علاقہ جات کی مسافت کا دورانیہ 28 سے 30 گھنٹوں پر محیط ہو سکتا ہے۔
انتی لمبی مسافت کے باوجود پاکستان کے کونے کونے سے فیمیلیز، بچے اور دوستوں پر مشتمل ملکی اور غیر ملکی سیاح شمالی علاقہ جات سمیت مظفرآباد کی پہاڑی چوٹی پیر چناسی سیاحت کے لیے آتے ہیں۔
غیر ملکی سیاحوں کی آزاد جموں و کشمیر تک رسائی
جہاں مُلک بھر سے سیاح، فیمیلز اور بچے عام طور پر گرمیوں کی تعطیلات میں اپنے اہل خانہ، دوستوں اور دفتری ساتھیوں کے ہمراہ شمالی علاقہ جات سمیت آزاد جموں و کشمیر کی پہاڑی چوٹی پیر چناسی سیاحت و تفریح کے لیے آتے ہیں وہیں غیر ملکیوں کی ایک بڑی تعداد پاکستان میں بلند و بالا خطرناک پہاڑی چوٹیوں پر مہم جوئی اور سیاحت کے لیے ان علاقوں کا رُخ کرتی ہے۔
آزاد جموں و کشمیر میں سیاحوں کے لیے پُرکشش سیاحتی مقامات کی ایک طویل فہرست ہے جس میں پیر چناسی کا پہاڑی علاقہ بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں یہاں کشمیر میں وادی نیلم ایک دوسرا انتہائی صحت افزاء اور دلفریب سیاحتی مقام ہے جو ہمیشہ سے کشمیر جنت نظیر کی شناخت کے طور پر سیاحوں اور شہریوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔
دنیا بھر سے بین الاقوامی سیاح پاکستان کے راستے آزاد جموں و کشمیر میں داخل ہو کر دارالحکومت مظفر آباد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ پیر چناسی مظفرآباد شہر سے صرف ایک گھنٹہ کی مسافت پر ہے اور بین الاقوامی سیاح یہاں جیپ کے ذریعے پیر چناسی کے لیے اپنے سفر کا آغاز کر سکتے ہیں۔
یہاں مظفرآباد میں بین الاقوامی سیاحوں کی رہنمائی کے لیے آپ کو جگہ جگہ ایسے دفاتر مل جائیں گے جہاں مقامی افراد سیاحوں کی رہنمائی کے لیے اپنی خدمات فراہم کرنے کیلئے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں۔ آزاد جموں و کشمیر میں سیاحتی مقامات کی سیر میں رہنمائی کے لیے یہ افراد مناسب اُجرت کا مطالبہ کرتے ہیں۔
پیر چناسی جاتے ہوئے ہمیشہ اپنے ساتھ گرم کپڑے ضرور رکھیں کیونکہ یہ ان چند علاقوں میں سے ایک ہے جہاں سارا سال موسم ٹھنڈا رہتا ہے کیونکہ یہاں گرمیوں کے موسم میں بھی شام پانچ بجے کے بعد ٹھنڈی ہوائیں چلنا شروع ہو جاتی ہیں۔
پُر فضا اور دلفریب سیاحتی مقام پیر چناسی میں سیاحوں کے لیے سہولیات
مظفرآباد آزاد جموں و کشمیر سے پیر چناسی کے پہاڑی علاقے کی سیر صرف ایک دن کی سرگرمی ہے۔ پیر چناسی میں سیاحوں کی رہائش کے لیے حکومتِ آزاد جموں و کشمیر کا سرکاری سرن گیسٹ ہاؤس دستیاب ہے جہاں رات کے قیام کے لیے سیاح رجوع کر سکتے ہیں۔
سیاح سرن گیسٹ ہاؤس میں ایک رات قیام کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے آپ کو آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ سیاحت سے یہاں رہائش کے لیے پیشگی ریزرویشن کرانا ہو گی۔ پیر چناسی میں صوفی بزرگ سید حسین شاہ بخاری کے مزار کے علاوہ سیاحوں کے لیے کھانے پینے کی مختف مقامی دکانیں دستیاب ہیں جہاں سے آپ کولڈ ڈرنکس، بچوں کے کھانے پینے کی چیزیں اور مقامی ہوٹلوں سے کھانا بھی کھا سکتے ہیں۔
پیر چناسی میں سیاحوں کی رہنمائی کے لیے چند مفید معلومات
ایک بار جب آپ اپنی گاڑی پر یا مظفرآباد سے کرائے پر حاصل کردہ جیپ پر پیر چناسی پہنچ جاتے ہیں تو آپ اپنا سارا دن سیر و تفریح میں گزارتے ہیں اور پورا دن قدرتی مناظر اور وہاں کے دلفریب موسم سے لُطف اندوز ہوتے ہیں۔
ہمارے خیال میں بہتر آپشن یہ ہے کہ آپ پورا دن پیر چناسی گزارنے کے بعد مظفرآباد شہر میں واپس آجائیں کیونکہ مظفرآباد شہر میں ہوٹلوں کے بہت اچھے انتظامات ہیں۔ جہاں آپ کو ہوٹلز آپ کی استطاعت کے مطابق مختلف رعایتی نرخوں پر دستیاب ہوتے ہیں۔
مظفرآباد میں آپ کو مالی استطاعت کے مطابق ہر قسم کے ہوٹل مل سکتے ہیں۔ ہوٹل پرل کانٹینینٹل مظفرآباد کا سب سے بہترین ہوٹل ہے لیکن بلاشبہ یہ ایک مہنگا ہوٹل ہے۔ درمیانے درجے کے اعلیٰ معیار کے ہوٹلوں میں نیلم ویو ہوٹل، سنگم ہوٹل، رائل کانٹینینٹل اور میر کانٹینینٹل ہوٹل قابلِ ذکر ہیں۔ مظفرآباد میں کچھ سستے ہوٹلز کے ساتھ ساتھ یہاں گیسٹ ہاؤس بھی دستیاب ہیں جو صاف ستھرے ہیں اور مظفرآباد میں فیملی کے ساتھ رہنے کے لیے بہترین ہیں۔
پیر چناسی میں مقامی سیاحتی کمپنیاں
اگر آپ پاکستان کے شمالی مقامات کی سیر کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو مقامی سیاحتی کمپنیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ مقامی سیاحتی کمپنیاں مختصر ٹرِپ پیکجز اور گائیڈز کی خدمات پیش کرتی ہیں جو تمام بڑے شمالی علاقہ جات جیسے سکردو، وادی ہنزہ، سوات اور کشمیر وغیرہ کا احاطہ کرتی ہیں۔
ٹور پیکج سیاحوں بشمول طلباء اور فیملیز دونوں کے لیے انہتائی موزوں ہوتے ہیں۔ لہذا اگر آپ کے پاس ٹرانسپورٹ کے انتظامات نہیں ہیں تو آپ آسانی سے ان ٹوور آپریٹرز کی خدمات سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ سیاحتی کمپنیاں علاقے میں ہوٹل کے کمروں کی بکنگ کا انتظام بھی کرتی ہیں۔
پیر چناسی میں ٹریکنگ کی سہولت
پیر چناسی کا بہترین ایڈونچر ٹور ٹریکنگ سے شروع ہوتا ہے۔ چونکہ راستے میں کچھ خطرناک پگڈنڈیاں ہیں اس لیے سیاحوں کو پہاڑ کے تیز کناروں اور کھائیوں سے متعلق ہوشیار اور باعلم رہنا انتہائی ضروری ہے۔
یہاں پیر چناسی کے راستے میں نہ صرف پگڈنڈی کے موڑ تیز اور خم دار ہیں بلکہ سڑکیں بھی موڑ سے بھری ہوئی ہیں۔ لیکن یہ ایڈونچر سے بھرپور سفر سیاحوں کو چوٹی تک پہنچنے اور وہاں کے دلفریب نظاروں سے لُطف اندوز ہونے سے نہیں روک سکتا۔ پیر چناسی کے ٹریک کو احتیاط سے استعمال کرنے کے لیے آپ ایک مقامی ٹور گائیڈ کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں جو ٹریکنگ کی پیچیدگیوں کو بہتر سمجھتا ہے۔
اس مہم جوئی کا سب سے بہترین پہلو یہ ہے کہ ٹریک کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے آپ کو قدرتی نظاروں سے لُطف اندوز ہونے کا موقع بھی ملتا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ پگڈنڈی میں ایسی وسیع جگہیں موجود ہیں جو فطرت کی خوبصورتی سے گھِری ہوئی ہیں اور پکنک منانے کے لیے انتہائی موزوں ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔