فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ترکی میں پراپرٹی خریدنے والے پاکستانیوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کر لیا۔ اس مقصد کے لیے ایف بی آر نے ترک ریونیو ایڈمنسٹریشن سے رابطہ کر لیا۔
وزارتِ خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے برطانیہ، امریکہ، کینیڈا اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک میں پاکستانیوں کی ملکیتی جائیدادوں کی معلومات باقاعدگی سے جمع کی جاتی ہے۔ اب پاکستان نے اپنی توجہ مکمل طور پر ترکی کی طرف مبذول کر لی ہے جہاں پاکستانیوں کی بڑی تعداد پراپرٹی کی مالک ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس حکام کے علم میں آیا کہ پاکستان میں رہائش پذیر افراد ترکی میں پراپرٹی خرید رہے ہیں، جس کے بعد ٹیکس حکام کی جانب سے ترک ریونیو ایڈمنسٹریشن سے رابطہ کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں رہائش پذیر افراد کی ملکیتی جائیدادوں کو رجسٹر کیا جائے گا اور انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
یاد رہے کہ حال ہی میں برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ کے ایف بی آر اور ریونیو اینڈ کسٹمز نے بھی ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں تاکہ پاکستان کی ٹیکس اصلاحات کے مقاصد کو حاصل کرنے میں مدد کرنے کے لیے استعداد کار بڑھانے کے پروگراموں میں تعاون کیا جا سکے۔
حکام کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے ایسے سینکڑوں افراد کو نوٹسز بھیجے گئے جنہوں نے برطانیہ میں مکانات کے کرائے سے آمدن حاصل کی۔ برطانیہ کے ٹیکس حکام نے ایف بی آر کو ان پاکستانیوں کے بارے میں مکمل تفصیلات فراہم کی ہیں جو جائیداد کے مالک ہیں اور مکانات سے کرائے کی مد میں آمدن حاصل کرتے ہیں۔
مزید برآں، دبئی لینڈ ڈیپارٹمنٹ بھی دبئی میں جائیداد کی ملکیت رکھنے والے پاکستانیوں کے بارے میں ایف بی آر کو معلومات فراہم کر رہا ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔