اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین ملک امجد زبیر ٹوانہ نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو واضح طور پر آگاہ کیا ہے کہ اس وقت کسی بھی نئے ٹیکس چھوٹ، رعایت یا ترجیحی ٹیکس کا نفاذ ممکن نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات کے 90ویں اجلاس کے دوران رئیل اسٹیٹ سے متعلق ٹیکس کے مسائل حل کرنے کیلئے اسلام آباد میں ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں ایک اجلاس طلب کیا گیا۔ اجلاس میں رئیلٹرز کے وفد نے فیڈریشن آف رئیلٹرز پاکستان کے صدر سردار طاہر محمود کی قیادت میں شرکت کی۔ انہوں نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے مندوبین نے معیشت کی موجودہ حالت کے پیش نظر غیر منقولہ جائیداد پر ٹیکس لگانے کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالی۔
اس کے علاوہ، انہوں نے زور دیا کہ رئیل اسٹیٹ تاریخی طور پر ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا ایک اہم ذریعہ رہا ہے۔ موجودہ معاشی حالات نے اس شعبے میں سرمایہ کاری کرنے سے لوگوں کی حوصلہ شکنی کی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ 2022 کے فنانس ایکٹ اور 2023 کے فنانس ایکٹ کے ذریعے متعارف کرائے گئے غیر منقولہ جائیداد پر ٹیکس کے حالیہ اقدامات نے ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے لیے ایک ناموافق ماحول پیدا کیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے شرکاء کو یقین دلایا کہ ان کے تحفظات کو دور کیا جائے گا۔ اور ایف بی آر ٹیکس قوانین کے نفاذ سے پیدا ہونے والے چیلنجز پر قابو پانے کے لیے بہترین ممکنہ سہولت فراہم کرے گا۔
اس کے علاوہ، انہوں نے اپنی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ اس تناظر میں رئیلٹرز کے ساتھ موثر رابطہ کاری اور مشاورت کو یقینی بنائیں۔
مزید برآں، چیئرمین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی وجہ سے، ٹیکسوں میں نئی چھوٹ، رعایتیں، یا ترجیحی ٹیکس ممکن نہیں ہوگا۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔