اسلام آباد: نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) کے حالیہ اجلاس میں موسمِ سرما سے قبل سیلاب متاثرین کے بحالی کے لیے عملی اقدامات یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
حکام کے مطابق گذشتہ روز ہونے والے این ایف آر سی سی کے اجلاس میں سیلاب کی تازہ ترین صورتحال اور اس کے انسانی جانوں، مویشیوں اور انفراسٹرکچر پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ اجلاس کے اراکین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حالیہ سیلاب میں ہونے والے نقصانات ماضی کی تمام قدرتی آفات کے نقصانات کی نسبت کئی گنا زیادہ ہیں۔ حالیہ بارشوں سے سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے علاقے شدید متاثر ہوئے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ حالیہ بارشوں کے باعث سیلاب کی تباہ کاریوں سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے جن میں 1 کروڑ 60 لاکھ بچے شامل ہیں۔
اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ متاثرہ افراد کی خوراک پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے بالخصوص بچوں کی خوراک اور حاملہ خواتین کے لیے سپلیمنٹری خوراک لازمی ہے کیونکہ غذائیت کی کمی کی وجہ سے صحت کے مسائل کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سندھ میں سیلابی پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں پھیلنے کا بڑا خطرہ موجود ہے۔ اعلیٰ حکام نے ہدایت کی کہ بیماریوں کے پھیلنے بالخصوص ڈینگی، ہیضہ اور اس طرح کی دیگر بیماریوں پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے ہوں گے۔
اعلیٰ حکام نے جنگی بنیادوں پر مشترکہ سروے کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ نقصان کا واضح اندازہ لگایا جا سکے اور سردیوں کے آغاز سے قبل اقدامات کو یقینی بنایا جا سکے۔ اجلاس میں ہنگامی بنیادوں پر انفراسٹرکچر کی بحالی کے منصوبے کا بھی جامع جائزہ لیا گیا۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔