ٹیکنالوجی نام ہی جدت کا ہے۔ یہ نام سنتے ہی ذہن نت نئے ایجادات کی منظر کشی کرنے لگتا ہے اور یوں ہماری زندگی ہمیں ہر گزرتے پل کے ساتھ آسان سے آسان تر ہوتی دکھائی دیتی ہے۔
آج کا دور ڈیجیٹل ہے یعنی آٹومیشن اور الگورتھم ہمیں چلا رہے ہیں۔ ٹیکنالوجی کے باعث زندگی کا ہر شعبہ تبدیل ہورہا ہے اور یہ تبدیلی ہمیں احساس دلا رہی ہے کہ ذہن کے استعمال سے دیگر انسانوں کی ضروریات کو کیسے روزگار کا طریقہ بنایا جا سکتا ہے۔
اسی طرح ٹیکنالوجی ہی وہ ڈرائیور ہے جس کے باعث کافی حد تک زندگی کے ہر میدان میں نئے ٹرینڈز متعارف ہورہے ہیں۔ انہیں میدانوں میں تعمیرات کا میدان بھی آتا ہے اور تعمیراتی دنیا کے نئے ٹرینڈز ہی ہمارا آج کا موضوع ہے۔
تعمیراتی دنیا کے نئے ٹرینڈز
چلیے ایک لمحے کو تعمیراتی دنیا میں نئے ٹرینڈ کے بارے میں سوچیں۔ آپ کو سب سے پہلے اسمارٹ ہومز کا خیال آئے گا۔ تھوڑا سا اور سوچیں تو پری فیب عمارات، نئے میٹریل کا استعمال، ہینڈ سکریپ فلرونگ اور پورسلین ٹائلز کا خیال آئے گا۔ جدت آسانی لا رہی ہے، خوبصورتی لا رہی ہے اور ہم چاہتے نہ چاہتے اُس کا حصہ بنتے چلے جا رہے ہیں۔
ٹرینڈز کی خوبصورتی ہی یہ ہے کہ یہ کیسے آتے ہیں، کیسے جاتے ہیں کسی کو پتہ نہیں چلتا۔ بس آتے ہیں اور ہم اُن کا حصہ بن جاتے ہیں۔ کہیں کسی سلیبرٹی کے کسی انتخاب سے، کہیں کسی مووی سے انسپائر ہو کر ہم بھی اسی نقشِ قدم پر چلنے لگتے ہیں۔
اوپن اسپیس کا رجحان
تعمیرات کی بڑے پیمانے پر کوریج کرنے والے عالمی جریدے ڈی میگزین کے مطابق تعمیرات میں فینسی پن کا رجحان ختم ہوگیا ہے۔ اس کے برعکس آج کا ٹرینڈ یہ ہے کہ لوگ پُر سکون طرزِ زندگی کے لیے اوپن اسپیس رہائش کو ترجیح دے رہے ہیں۔
میگزین یہ بتاتی ہے کہ وہ لوگ بھی جو کہ تھوڑے پرانے خیالات کے مالک ہیں یعنی وہ لوگ جو کہ ٹریڈیشنل رہائش پسند کرتے ہیں، وہ بھی اپنے گھروں میں ایسی تبدیلیاں لا رہے ہیں جن سے گھروں کی ڈائننگ ایریاز، دالان، گلاس اور سائیڈ ڈورز، ہال ویز کو ایسے ترتیب دے رہے ہیں کہ جس سے گھر میں اُنھیں سکون اور طمانیت کا احساس ہوتا ہے۔ اسی طرح سے گھروں میں ایسی تبدیلیاں بھی لائی جا رہی ہیں جس سے گھر کا 100 فیصد حصہ یوزیبل ہو یعنی وہ قابلِ استعمال ہو۔ اب لوگ گھر میں ایسے کمرے نہیں بنانے کے قائل جن کا کوئی استعمال نہ ہو اور وہاں صرف پُرانی اشیاء رکھی جائے۔
تزئین و آرائش کے بدلتے رجحانات
جہاں تک رنگ و روغن کی بات ہے، لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ آنے والے وقتوں میں سفید رنگت کا استعمال کم سے کم ہوتا چلا جائیگا۔ کہتے ہیں رنگ، گھر کے ڈیزائن کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے۔ یعنی اس کے اندر کسی بھی اسپیس کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کی سکت ہوتی ہے۔ اب لوگ ہر موسم کے لیے نئے پینٹ کا انتخاب کرتے ہیں اور صفائی ستھرائی پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔
ایک بڑا زبردست ٹرینڈ یہ ہے کہ آجکل تین دیواروں پر ایک رنگ جبکہ ایک دیوار پر یکسر مختلف رنگ کا رجحان ہے۔ یہ دیکھنے میں دلکش تو لگتا ہی ہے مگر مزید اچھا تب لگ سکتا ہے جب ان تینوں رنگوں میں ایک خاموش سنگم ہو اور یہ کمرے میں پڑے فرنیچر سے کسی نہ کسی طرح میل کھائیں۔ کریمی، ہیزلنٹ، گرے اور گندمی رنگ کا آجکل دیواروں پر خوب چرچا چل رہا ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ وہ دن گئے جب دیواروں پر صرف سفید رنگ ہوا کرتا تھا۔
تعمیراتی سائٹس پر نئے رجحانات
کنسٹرکشن ٹرینڈز کی جہاں بات ہورہی ہے اور جہاں ہم نے مکانات کی اور ڈیزائن کی بات کرلی، وہیں ذکر تعمیراتی سائٹ کا بھی ہونا چاہیے۔ کورونا وبا کی صورتحال میں پروٹیکٹیو ایکویپمنٹ یعنی حفاظتی سامان کا رجحان کافی حد تک عام ہوگیا ہے۔
آپ دیکھیں گے کہ اب آپ کو افرادی قوت کم جبکہ مشینوں پر انحصار زیادہ دکھائی دے گا۔ لوگ تعمیراتی سائٹس پر بھی کورونا وبا کے پیشِ نظر لیے جانے والے حفاظتی انتظامات کو ملحوظِ خاطر رکھے ہوے ہیں
انرجی ایفیشنٹ تعمیرات
انرجی ایفیشنٹ تعمیرات کا بھی خوب رجحان ہے۔ لوگ اب وہ تعمیرات بنا رہے ہیں جو طاقت کو خرچ کرنے کے بجائے طاقت کو بچانے پر زور دیں۔ اس ضمن میں آپ نے سولر پینلز، گرین ہاؤسز اور ہاٹ واٹر سسٹمز کا تذکرہ ضرور سنا ہوگا۔ لوگ اب ایسے تعمیراتی میٹریل، انسولیشن سسٹمز، اور ایئر سیلنگ کا استعمال کررہے ہیں جس کی وجہ سے سورج کی روشنی اور قدرتی وسائل کا اتنا استعمال کیا جا رہا ہے کہ روایتی پاور سپلائی پر اب اتنا زور نہیں رہا۔
یہیں کول روف کی اصطلاح بھی استعمال ہوتی ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ یہ سورج کی روشنی تو جذب کرتی ہے مگر گرمی نہیں کرتی۔ اس کی وجہ سے گھر گرمیوں میں ٹھنڈا رہتا ہے اور اس کے ہوتے وقت کسی ائیر کنڈیشنر کی ضرورت نہیں رہتی۔
ڈرون ٹیکنالوجی
اسی طرح سے ڈرون ٹیکنالوجی کا بھی رجحان چل رہا ہے۔ عالمی جریدے کی ایک تحقیق کے مطابق کنسٹرکشن انڈسٹری میں ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال میں اس سال 239 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ڈرون کا استعمال اب صرف ہوائی تصاویر اور ویڈیوز کے لیے نہیں ہوتا۔
اس کے برعکس اب ریئل ٹائم دیٹا، ہیٹ میپس اور تھرمل امیجز کے لیے اس کا خوب استعمال ہونے لگا ہے۔ ڈرون کے ذریعے دیو قامت عمارات کی سکیلنگ کی جا سکتی ہے یعنی وہ تمام پُر خطر کام کیے جا سکتے ہیں جن کو کرنے میں انسانوں کو بہت وقت لگتا اور اس کے ساتھ ساتھ کافی حد تک جانی و مالی نقصان کا بھی خدشہ ہوتا۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔