اسلام آباد: سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کا کہنا ہے کہ گذشتہ مالی سال کے دوران رئیل اسٹیٹ و تعمیراتی شعبے میں 4394 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے گذشتہ مالی سال 2020-21 کی سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ مالی سال کے دوران سب سے زیادہ کمپنیاں ریئل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ کنسٹرکشن سیکٹر میں رجسٹرڈ ہوئیں۔
سالانہ کارکردگی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایس ای سی پی نے رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ (ریٹ) کے ذریعے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ریٹ ٹرسٹ کے ریگولیٹری فریم ورک کو بہتر بنایا اور ایک نیا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل متعارف کرایا۔
ایس ای سی پی کے مطابق رواں سال اپریل کے مہینے میں مجموعی طور پر 2 ہزار 345 نئی کمپنیاں مختلف شعبوں میں رجسٹرڈ کی گئیں۔ اس وقت ملک میں کل رجسٹرڈ کمپنیوں کی تعداد 1 لاکھ 68 ہزار 30 سے تجاوز کر گئی ہے۔
ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ نئی رجسٹرڈ کمپنیوں کا کل ادا شدہ سرمایہ 3 ارب 50 کروڑ روپے ہے۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ مالی سال کے دوران آئی ٹی کے شعبے میں 355، ٹریڈنگ میں 285 نئی کمپنیاں، سروسز میں 195 جبکہ ایجوکیشن اور ٹیکسٹائل کے شعبے میں 45، سیاحت کے شعبے میں 75، ہیلتھ کیئر 50، فارماسیوٹیکل 48 اور توانائی کے شعبے میں 26 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کاروباری آسانیوں، سرمائے کی دستیابی اور کپیٹل مارکیٹ کے فروغ کے لئے اس عرصے کے دوران ایس ای سی پی کی جانب سے جامع اصلاحات کی گئیں۔
ایس ای سی پی کے مطابق مالیاتی فراڈ کی سرگرمیوں میں ملوث 22 کمپنیوں کو کاروباری سرگرمیوں سے روک دیا گیا جبکہ قوانین کی خلاف ورزیوں پر 5 ارب روپے تک کے جرمانے بھی عائد کیے گئے۔
رئیل اسٹیٹ کے شعبے کو فروغ دینے کے لئے ریگولیٹری فریم ورک میں جامع اصلاحات کی گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران تین ہاؤسنگ فنانس کمپنیاِں، ایک مائیکرو فنانس کمپنی اور دو انوسٹمنٹ فنانس سروسز کے اداروں کا بھی اجراء کیا گیا۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔