ترقی ایک ایسا فطری امر ہے جس کے لیے انسان زمانہ قدیم سے سرکرداں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غاروں میں رہنے والا انسان آج تعمیراتی میدان میں ترقی کے عروج کو چھو رہا ہے۔ دورِ جدید میں تعمیر کیے جانے والے دنیا جہان کے انفراسٹرکچر کا تصور شاہراہوں اور ٹرانسپورٹ کے بغیر نا مکمن ہے۔ لیکن سعودی عرب میں نیوم کے مقام پر دی لائن، ایک ایسا شہر قائم کیا جا رہا ہے جو تہذیبی انقلاب کا ایک حیرت کدہ ہے۔ جہاں انسان اور اس سے منسلک ضروریات اور سہولیات کو قدرتی رنگوں میں ڈوبے ایک عجوبے شہر کا درجہ حاصل ہے جس کے تصور سے جنت کے منظر نامے کا شائبہ ہوتا ہے۔
سو میل سے زائد رقبے تک پھیلی ہوئی آئینے سے بند فلک بوس عمارتوں کے متوازی ڈھانچے کو اجتماعی طور پر دی لائن کا نام دیا گیا ہے۔
نیوم نئے مستقبل کی ایک مختصر اصطلاح ہے۔ یہ ایک نئے دور کے طلوع ہونے اور نئے مستقبل کا ایسا تصور ہے جو بے مثال تخیل اور ذہانت میں مبنی ہے۔ نیوم ایک بائیوٹیک اور ڈیجیٹل مرکز ہے جو 26,500 مربع کلومیٹر (10,000 مربع میل) پر پھیلا ہوا ہے، جسے کبھی علاقائی "سلیکون ویلی” کہا جاتا تھا۔
حکام کے پہلے بیانات کے مطابق نیوم کی آبادی 10 لاکھ تک پہنچنے کا عندیہ تھا، لیکن شہزادہ محمد بن سلمان کے مطابق کہ یہ تعداد 2030 تک 1.2 ملین تک پہنچ جائے گی اور 2045 تک 9 ملین تک ہو جائے گی۔
سال2030 کا ہدف 50 ملین افراد ہیں۔ سعودی عرب میں آدھے سعودی اور آدھے غیر ملکی افراد مملکت میں مقیم ہیں، جو آج تقریباً 34 ملین سے زائد ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2040 تک 100 ملین افراد کا ہدف مقررہے۔
اس کی تعمیر کا بنیادی مقصد سعودی عرب کی صلاحیت کو بڑھانا، سعودی عرب میں زیادہ سے زیادہ شہری اور زیادہ سے زیادہ لوگ حاصل کرنا ہے۔
سعودی عرب کا یہ شہر نیوم ، نیو یارک سٹی کے حجم سے 33 گنا بڑا ایک نیا شہر ہوگا۔
بحیرہ احمر کے ساتھ تعمیر کردہ، نیوم کا مقصد وہ سلیکون ویلی ہے جس میں قصبے، شہر، تحقیقی و تعلیمی زون اور سیاحتی مقامات کے ساتھ ساتھ 100 میل پر مشتمل وہ لکیر نما شہر ہے جو کاربن کے پھیلاؤ کا سبب بنتی کاروں اور گاڈیوں سے پاک ہے اور جس کا نام ’دی لائن‘ ہے۔ اس لکیری شہر میں کوئی کاریں یا سڑکیں نہیں ہوں گی لیکن تمام رہائشیوں کے لیے ضروری سہولیات پانچ منٹ کے پیدل سفر پر موجود اور دستیاب ہوں گی۔
نیوم، ہر قابل فہم معنوں میں بے مثال ہے۔ زمین پر موجود وہ خطہ جو آج سے پہلے ناقابلِ فہم تھا۔
زمین کے خطے پر وہ نشان جو آج سے قبل کہیں نہیں دیکھا گیا۔ سعودی عرب کے شمال مغربی کونے میں فی الحال تبوک میں تیار کیا جا رہا ہے جو مصر اور اردن کو آپس میں ملاتا ہے۔
نیوم سعودی عرب کے وژن 2030 کا ایک ستون ہے، اور اسے ایک ایسی بنیاد کے ساتھ تعمیر کیا جا رہا ہے جو بین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی حکمت عملی کے ساتھ ڈیزائن کیے گئے 14 خصوصی سرمایہ کاری کے شعبوں میں کام کرتا ہے۔ سعودی عرب کی اب تک کی تیل پر مرکوز معیشت کو متنوع بنانے کے لیے ایک عظیم قدم کا حصہ ہے۔
یہ ایک آزاد زون ہو گا جس کے اپنے ضوابط اور سماجی اصول ہوں گے جو خاص طور پر معاشی ترقی اور اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے بنائے گئے ہیں۔ دنیا کے اعلیٰ ہنر کو راغب کرنے اور نیوم کو تجارت کا مرکز بنانے کے لیے جدت اور تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔اور نیوم کا پہلا مرحلہ 2025 میں مکمل ہونے کی امید ہے۔
تبوک میں، گرمیاں لمبی، تیز، خشک اور صاف ہوتی ہیں اور سردیاں مختصر، سرد، خشک اور زیادہ تر صاف ہوتی ہیں۔ سال کے دوران، درجہ حرارت عام طور پر 40°F سے 102°F تک مختلف ہوتا ہے اور شاذ و نادر ہی 34°F سے کم یا 108°F سے زیادہ ہوتا ہے۔
ساحل سمندر/پول سکور کی بنیاد پر، گرم موسم کی سرگرمیوں کے لیے تبوک جانے کے لیے سال کے بہترین اوقات مئی کے وسط سے جولائی کے وسط تک اور اگست کے آخر سے اکتوبر کے وسط تک ہیں۔
دی لائن، 170 کلومیٹر کی لمبائی کے ساتھ ایک ملین رہائشیوں کا شہر ہے۔ جو نیوم کے اندر 95 فیصد فطرت پر مشتمل ہے۔ اور جہاں کاربن کے اخراج پر مشتمل دیگر شہروں کی طرح ٹرانسپورٹ، کاروں، سڑکوں کا کوئی تصور نہیں۔
دی لائن، دو اطراف پر مشتمل 1600 فٹ اونچی عمارتوں کا وہ سلسلہ ہے۔ جو ایک دوسرے کے متوازی چلتی ہیں۔ اور صحراؤں، پہاڑوں اور ساحلی علاقوں میں جاتی ہیں۔ یہ منصوبہ مکمل ہونے پر، 1 ٹریلین ڈالر کی عمارت میں 50 لاکھ افراد ہوں گے۔ اور اس کے مکین 20 منٹ میں ایک کونے سے دوسرے کونے تک سفر کر سکیں گے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے مطابق دی لائن ایک ایسا منصوبہ ہے۔ یہ ایک تہذیبی انقلاب ہے جو انسانوں کو اولین درجہ دیتا ہے۔
منصوبوں کے مطابق یہ عمارتیں خلیج عقبہ سے ایک پہاڑی ریزورٹ اور ایک کمپلیکس تک چلیں گی۔ جہاں سعودی حکومت کی رہائش ہوگی۔
دی لائن 150 سالوں میں پہلی بار ایک منفرد منصوبہ ہے۔ ایک بڑی شہری تعمیراتی ترقی سڑکوں کے بجائے لوگوں اور انسانوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کی گئی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر تمام ضروری خدمات جیسا کہ اسکول، طبی کلینک، تفریحی سہولیات میسر ہوں گی۔ نیز سرسبز علاقے اور جگہیں پانچ منٹ کی چہل قدمی پر مشتمل ہوں گی. اور یہ دی لائن کی ایک بہترین وضاحت کریں گی۔
نیوم دی لائن میں الٹرا ہائی سپیڈ ٹرانزٹ اور خود مختار نقل و حرکت سفر کو آسان بنایا جائے گا۔ اور رہائشیوں کو صحت اور تندرستی پر خرچ کرنے کا دوبارہ دعوی کرنے کا موقع فراہم کریں گے۔ توقع ہے کہ کوئی سفر 20 منٹ سے زیادہ طویل نہیں ہوگا۔
دی لائن منصوبہ جو نہ صرف 200 میٹر چوڑا اور 170 کلومیٹر لمبا ہے۔ بلکہ سطح سمندر سے 500 میٹر بلند ہے۔ اس کی اونچائی آئفل ٹاور اور ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ سے بھی زائد ہے۔
نیوم شہر 14 اقتصادی شعبوں پر مشتمل ہو گا۔ جو کہ 100 بلین ڈالر کی تخمینہ سالانہ آمدنی پیدا کرے گا۔
ان شعبوں میں ڈیزائن اور تعمیرات، تعلیم، توانائی، تفریح و ثقافت، مالیاتی خدمات شامل ہیں۔ علاوہ ازیں خوراک، صحت و بہبود، بائیوٹیکنالوجی، مینو فیکچرنگ، میڈیا، نقل و حرکت، کھیل۔ اس کے علاوہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، سیر و سیاحت اور پانی کے شعبے شامل ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…