کہتے ہیں کہ جب انسان غلطیاں کرنا چھوڑ دے تو دراصل اُس کے سیکھنے کا عمل رک جاتا ہے۔ وہ اس لیے کیونکہ انسان کے سیکھنے میں غلطیوں کا ہی کردار ہوتا ہے۔ یہ غلط فیصلے ہی ہوتے ہیں جو اُس کے بعد ازاں کیے گئے دُرست فیصلوں کی بنیاد بنتے ہیں۔ انسان جب کوئی غلطی کرے تو فطرتاً وہ مشاہدہ کرتا ہے کہ وہ کونسا ایسا قدم تھا جو کہ اُس غلطی کی بنیاد یعنی وجہ بنا۔ اور جب وہ دوبارہ وہ کام کرے تو اس کی مکمل کوشش ہوتی ہے کہ پھر سے ویسا کوئی قدم نہ اٹھائے۔
زندگی کے یہی اصول ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر بھی پورے اُترتے ہیں۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں اگر کامیابی کا راز ایک جملے میں پوچھا جائے تو وہ یہ ہے کہ دُرست وقت میں دُرست فیصلہ کرنے کا فن آتا ہو۔ اب یہ فن بغیر غلطیاں کیے، ٹھوکریں کھائے تو آنے سے رہا لہٰذا غلطیاں کرنے سے گھبرانا نہیں چاہئے لیکن چونکہ یہ سرمائے کا کھیل ہے، کوشش یہ کرنی چاہیے کہ سیکھنے کے عمل کو محض اپنے نقصان تک ہی محدود نہ کیا جائے اور اسے مختلف ذرائع سے جاری رکھا جائے۔ تب تک کہ جب تک آپ بھی اس اطمینان کو حاصل نہ کرلیں کہ اب آپ بھی بغیر کسی سہارے کے اپنی ناؤ کو منجدھار تک پہنچا سکتے ہیں۔
اگر آپ ہوا کا رخ پہچاننا جانتے ہوں، اگر آپ آج کے دن مارکیٹ کی حرکات و سکنات سے آنے والے وقتوں کا منظر تراشنا جانتے ہوں، اگر آپ آج کی سرمایہ کاری سے کل کے فوائد اور ثمر دیکھ سکیں تو یقین جانیے آپ کو اس سیکٹر میں کامیابی کے منازل کے عبور سے کوئی نہیں روک سکتا۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو پھر آپ کو اس سیکٹر کی مزید خاک چھاننی ہے، خود کو تھوڑا اور ٹرین کرنا ہے اور مطالعے اور مشاہدے سے اپنا پورٹ فولیو مزید نکھارنا ہے۔ آج کی تحریر میں ہم بات کریں گے کہ اس سیکٹر میں نووارد افراد پہلے پہل کیا غلطیاں کرتے ہیں اور اُنہیں وہ غلطیاں کرنے سے کیسے روکا جاسکتا ہے؟
باہر سے دیکھنے پر چند ہی کام ایسے ہیں جو کہ مشکل لگتے ہیں۔ عموماً جب کام کوئی اور کررہا ہو تو ہم اس کام کو اپنے بائیں ہاتھ کا کھیل سمجھتے ہیں۔ سوچتے ہیں کہ اس میں بھلا اس میں ایسی کیا راکٹ سائنس، ایسی کیا مشکل ہے۔ ایسا مگر نہیں ہے۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ہمیں ایک ایک قدم انتہائی پلاننگ سے یعنی بہت زیادہ سوچ بچار کے بعد لینا ہوتا ہے۔ ہم عموماً سمجھتے ہیں کہ اس میں کیا مشکل ہے، بس انویسٹمنٹ ہی تو کرنی ہے اور چند ماہ یا ایک آدھ سال ریٹرن آن انویسٹمنٹ کا انتظار ہی تو کرنا ہے۔ آپ کو پلان کرنا ہے کہ آپ اپنا سرمایہ کدھر لگارہے ہیں، اُس کا فائدہ کیا ہوگا، جو مالی فوائد ہونگے اُن سے اپنا انویسٹمنٹ پورٹ فولیو مزید کیسے بڑھانا ہے۔ اس سیکٹر میں آپ کو کیسے کیسے لوگوں سے پالا پڑ سکتا ہے اور اُن سب سے آپ کو کا وقت میں کیسے کیسے فائدہ ہوسکتا ہے۔
ہم عموماً جب اپنی پہلی سرمایہ کاری کررہے ہوتے ہیں تو اپنے عزیز و اقارب، دوستوں یاروں سے مشورہ کرتے ہیں۔ چونکہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کسی نہ کسی ریئل اسٹیٹ ایڈوائزر، ایجنٹ یا بروکر سے اُن میں سے کسی ایک کا پالا پڑا ہوتا ہے تو وہ ہمیں اُس کا ریفرنس دے دیتے ہیں۔ یوں ہم بغیر کسی ویریفیکیشن کے اُس شخص کے پاس چلے جاتے ہیں اور بس جیسا وہ کہتا ہے ویسا کر گزرتے ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ کسی بھی ایڈوائزر پر اعتماد سے قبل آپ نے دیکھنا ہے کہ اس شخص کے اُوپر جو بروکر ہے اُس کی پروفائل کیسی ہے۔ اُس شخص کا اپنا انویسٹمنٹ ریکارڈ کیا کہتا ہے، اُس کے مارکیٹ کردہ پراجیکٹس کی ساکھ کیا ہے اور اس سے استفادہ کیے ہوئے افراد کی اُس شخص کی سروسز کے بارے میں کیا رائے ہے۔
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ اس سیکٹر میں نووارد افراد قانونی معاملات پر اتنا غور نہیں کرتے۔ اُنھیں لگتا ہے جیسے جس بھی شخص نے اُنھیں جس بھی زمین کے بارے میں جو بھی بات بتائی، گیا وہ اُس نے خدا لگتی کہی۔ نووارد افراد عموماً یہ نہیں جانتے کہ اس سیکٹر میں قانونی کیا ہے اور غیر قانونی کیا۔ نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ کا کیا مطلب ہے اور اس کی کیا اہمیت ہے۔ اسی طرح سے کون ہے جس کے ہاتھ میں اراضی کی ریگولیشن ہے، کسی جگہ پر رقم خرچ کرنے سے قبل کون کون سی دستاویزات ہیں کہ جن کی چیکنگ ضروری ہے اور کس تفصیل میں کتنا جانے کی ضرورت ہے۔ وہ اکثر اس بات سے لا علم ہوتے ہیں کہ اؤنرشپ، اپروول، ڈیمانڈ اور ڈیلیوری کا فارمولا کیا ہے اور اس کی چیکنگ کا عمل کیسے پورا کیا جائے۔
سوچیے کہ ایک ہاؤسنگ سوسائٹی ہے جس کو ابھی تک این او سی جاری نہیں ہوا۔مگر اُس کی قیمت ہے کہ مسلسل بڑھ رہی ہے۔ آس پاس کے لوگ اس زمین میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے ایک مقابلے میں لگے ہوئے ہیں۔ مگر اِن سب کو یہ جھانسہ دیا گیا ہے کہ اس ہاؤسنگ سوسائٹی کو جلد ہی این او سی جاری کیا جائے گا پھر پلک جھپکتے ہی آپ اربوں کے مالک بن جائیں گے۔ آپ پر بھی پریشر آتا ہے اور یوں آپ کے پاس بھی اُس سوسائٹی میں سرمایہ لگانے کے، اور کوئی آپشن نہیں رہتا۔ ماہرین یہ کہتے ہیں کہ کبھی بھی منظوری کے بغیر اپنا سرمایہ کسی صورت نہ لگائیں۔ ریئل اسٹیٹ میں اونرشپ، اپروول، ڈیمانڈ اور ڈیلیوری کے پیمانے پر جو پراجیکٹ پورا نہیں اترتا وہاں اپنا سرمایہ لگانا خود کو نقصان پہنچانے کے مصداق ہے۔ سیانے کہتے ہیں کہ عقل سے لیا گیا غلط فیصلہ بھی بیوقوفی کے درست فیصلے سے اچھا ہے۔ اِس سیکٹر میں نئے سرمایہ کار اس فارمولے کو اکثر نہیں سمجھ پاتے اور ایک بڑی غلطی کر بیٹھتے ہیں۔
ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ظاہری طور پر لوگ جلدی امیر ہونے کی سوچ لیکر آتے ہیں۔ یہ غلط نہیں ہے کیونکہ اس دور میں خوشحالی ہر شخص چاہتا ہے۔ آج کی دنیا وسائل سے مسائل کے خاتمے کی سوچ کے گرد گھوم رہی ہے، مالی لحاظ سے اپنے آپ کو مستحکم کرنا ہر شخص کا اولین حق ہے۔ ریئل اسٹیٹ میں زمین کی قیمت ہمیشہ بڑھتی ہے، کیونکہ زمین آباد ہورہی ہے۔ دنیا پر ہجوم میں روز بروز بڑے پیمانے پر اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں لوگ جلدی ترقی کرنا چاہتے ہیں۔ شہر پھیلاؤ کا شکار ہیں، نوجوان نوکریوں کی کھوج میں نکل رہے ہیں۔ یوں پراپرٹی کی لاگت بڑھ رہی ہے، قیمتوں کو پر لگے ہوئے ہیں۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں مگر جلد امیر ہونے کی سوچ عموماً لوگوں سے جلد بازی میں غلط فیصلے کروا دیتی ہے۔ بغیر سوچے سمجھے لوگ فیصلے لے لیا کرتے ہیں اور اپنا سرمایہ جو اُن کے لیے مستقبل قریب میں بہت سے فائدے کا سامان ہوسکتا تھا، ایک بڑے نقصان کا باعث بن جاتا ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…