اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے پارلیمان کے ایوانِ زیریں کو بتایا کہ لواری ٹنل کے باقی ماندہ کام کی تکمیل سے متعلق آئندہ بجٹ میں فنڈز مختص کرنے کے لیے وزارتِ منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات سے رجوع کیا جائے گا۔
چترال کے لواری ٹنل کے اپروچ روڈ پر تعمیراتی کام کو روکنے کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 46 ارب روپے کا نظرثانی شدہ سرکاری دستاویز منظوری کے لیے وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کو بھجوا دیا گیا ہے اور منظوری اور فنڈز کی تقسیم کے بعد جلد ہی منصوبے پر کام دوبارہ شروع کر دیا جائے گا۔
منصوبے کے بارے میں مفید معلومات سے پارلیمان کے ایوانِ زیریں کو آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر یہ منصوبہ مئی 2004 میں ریلوے ٹریک کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا جس کی تخمینہ لاگت 18 ارب روپے تھی۔
اس منصوبے کو 2011 میں گاڑیوں کی نقل و حمل کے لیے دوبارہ ڈیزائن کیا گیا اور اس پر 18 ارب روپے خرچ ہوئے۔
توجہ دلاؤ نوٹس کے محرک مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ اس منصوبے پر ابھی تک کام مکمل نہیں ہو سکا۔
انہوں نے ایوان کو بتایا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے علاقے میں سیاحتی سرگرمیوں کو فراغ ملے گا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں ڈالر آمدن حاصل ہو سکتی یے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔