اسلام آباد: وزارت موسمیاتی تبدیلی کے مطابق پاکستان کو قدرتی اور موسمی آفات کے دوران موسمیاتی مطابقت پر مبنی مکانات کی ترقی کے ساتھ ساتھ ہنگامی صورتحال اور تخفیف کے منصوبے بنانے کے لیے غیر ملکی مالی معاونت کی ضرورت ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان دنیا میں تباہی کے خطرے کی بلند ترین سطحوں میں سے ایک ہے، خاص طور پر غریبوں کے لیے آب و ہوا سے مزاحمتی رہائشی یونٹس کی ضرورت ہے۔1 سے 10 کے پیمانے پر، پاکستان کو فزیکل انفراسٹرکچر کے لیے 4.8 اور تباہی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے 4.0 ملتا ہے۔
انفارم رسک انڈیکس 2023 کے مطابق، پاکستان 191 ممالک میں 24 ویں نمبر پر ہے اور دنیا میں تباہی کے خطرے کی بلند ترین سطحوں میں سے ایک ہے، جو 3 عوامل سے متاثر ہے۔ جن میں حساسیت، خطرات سے نمٹاؤ اور نمٹنے کی مہارت شامل ہے۔
وزراتِ موسمیاتی تبدیلی کے مطابق موسمیاتی سمارٹ ہاؤسنگ کی طلب کو پورا کرنے کے لیے تعمیرات کی جانی چاہیئں۔ کیونکہ یہ سماجی ہم آہنگی، ماحولیاتی تحفظ، اور موسمیاتی لچک کو فروغ دے گا۔
یہ امر قابلِ غور ہے کہ مٹی، سرخ اور کھوکھلی اینٹوں پر پاکستان کے تعمیراتی شعبے کی اکثریت منحصر ہے کیونکہ موسمِ گرما اور سرما میں گرم اور ٹھنڈا کرنے کے لیے کوئی مناسب اقدامات نہیں کیے گئے ہیں اور دیگر اقوام کے مقابلے میں تحفظ کا یہ طریقۂ کار اب بھی کمزور ہے۔
مزید برآں، متعدد اسٹیک ہولڈرز کو اب بھی بلڈنگ کوڈز، آب و ہوا اور آفات سے بچنے والے ڈیزائن کے بارے میں آگاہی اور صلاحیت سازی کے پروگراموں کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومتیں اور ہاؤسنگ اتھارٹیز موسمیاتی سمارٹ ہومز بنانے کے لیے تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ لیکن اس مقصد کے لیے عالمی برادری سے مالی امداد کی ضرورت ہے۔ حکومت ایک قومی لچکدار ترقیاتی پروگرام بنائے گی جو نئی اور موجودہ دونوں پالیسیوں کو اپنانے کے لیے قوانین اور پالیسیاں بنانے میں مدد کرے گی۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔