اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مالی سال 2022 میں ملک کے مجموعی قرضوں اور واجبات میں 118 کھرب 50 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے مجموعی قرضے اور واجبات 30 جون تک 596 کھرب 96 ارب تک پہنچ چکے تھے جو مالی سال 2021 میں 478 کھرب 44 ارب روپے تھے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2022 میں قرضوں اور واجبات میں سالانہ بنیادوں پر 24.8 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مالی سال 2021 میں قرضوں میں اضافے کی شرح صرف 7.3 ریکارڈ کی گئی تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2022 کے دوران جی ڈی پی کی شرح کے اعتبار سے مجموعی قرض اور واجبات مالی سال 2021 کے 85.7 فیصد کے مقابلے میں 89.2 فیصد تھے۔
اسی طرح مالی سال 2021 میں 456 کھرب 70 ارب روپے 4.6 فیصد کے مقابلے مالی سال 2022 میں مجموعی قرض اور واجبات کی ادائیگی بڑھ کر 554 کھرب 80 ارب روپے ہو گئی جس میں مالی سال 2022 کے دوران 21.6 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مالی سال 2021 میں یہ اضافہ 2.5 فیصد تھا۔
تاہم مجموعی قرض اور واجبات کی سروسنگ گزشتہ دو مالی سال 2021 اور 2022 میں میں جی ڈی پی کی شرح 8.2 فیصد پر برقرار رہی۔
مرکزی حکومت کا کمرشل بینکوں سے مجموعی قرض 30 جون 2022 تک 310 کھرب 36 ارب روپے تک پہنچ گیا تھا جو جون 2021 کے آخر تک 262 کھرب 65 ارب روپے تھا۔
جبکہ پاکستان کا مجموعی بیرونی قرضہ مالی سال 2021 میں ایک کھرب 22 ارب 29 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں مالی سال 2022 میں 79 ارب ڈالر کے اضافے کے ساتھ ایک کھرب 30 ارب 19 کروڑ 20 لاکھ 130 ڈالر تک پہنچ گیا۔
تاہم حکومت کا عمومی طور پر بیرونی قرضے کا حجم مالی سال 2021 میں 82 ارب 50 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں مالی سال 2022 میں بڑھ کر 86 ارب 13 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔
پاکستان کو مالی سال 2022 میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے طور پر 15 ارب 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ادا کرنے پڑے جو کہ گذشتہ مالی سال میں 13 ارب 42 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔