ساحلِ سمندر کے قریب رہائش کس کا خواب نہیں۔ سمندر سے اٹھتی لہروں، تیز ہواؤں اور خوش نما ماحول کے سب ہی گرویدہ ہوتے ہیں۔ دلکش اور صاف ستھرا ماحول آپ کو وہاں لمبے قیام پر مجبور کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ ساحلِ سمندر کے قریب آباد ہونا پسند کرتے ہیں اور ترجیح دیتے ہیں۔
تیزی سے ترقی کرتے دور میں جہاں زیادہ سے زیادہ جگہ کی ضرورت کے پیشِ نظر صحن اور باغیچے ختم ہوتے جا رہے ہیں وہیں آج بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو کھلی آب و ہوا اور صاف ستھرے ماحول میں رہنا چاہتے ہیں۔ سمندر ہم سب کو بہت متاثر کرتا ہے اور تفریح کے لیے زیادہ تر اسی کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ لیکن کیا ہم سمندر کنارے مستقل رہائش قائم کر سکتے ہیں۔ جائزہ لیتے ہیں آج ان ممکنات، خدشات اور تحفظات جو ہمیں سمندر کے قریب رہنے یا نہ رہنے پر مجبور کر سکتی ہیں۔
سمندر کی سیر کے لیے آنے والے کسی سیاح سے پوچھیں کہ اسے یہاں آنا کیوں پسند ہے تو اکثر لوگوں کا یہی جواب ہوتا ہے کہ مجھے سمندر بہت پسند ہے اور اگر زیادہ تفصیل پوچھی جائے تو ان کا جواب کچھ یوں ہوتا ہے کہ تیز چلتی ہوائیں اور حدِ نگاہ تک پھیلا سمندر بہت متاثر کرتا ہے۔
گلیوں اور سڑکوں پر رہنے والوں کے لیے ٹریفک کا شور، بے ہنگم آوازیں، دھول اور مٹی سے بھرپور آب و ہوا کسی گھٹن زدہ علاقے سے کم نہیں ہوتا۔ ایسے آلودہ ماحول میں دن رات گزرانا بری صحت اور ذہنی خلفشار کا سبب بنتا ہے۔
شہری ماحول سے دور لوگ سر سبز علاقوں یا سمندر کنارے جا کر کیمپنگ کے ذریعے اپنے کچھ دن وہاں گزارنا پسند کرتے ہیں۔ لیکن اگر آپ سمندر کے قریب مستقل رہائش اختیار کر لیں تو آپ صاف ستھری آب و ہوا کے ساتھ ساتھ پانی میں چلتی کشتیوں، ساحل پر اڑتے پرندوں، اونٹوں اور گھوڑوں پر سیر کرتے لوگوں اور چہل قدمی کرتے سیاحوں کے دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
صبح سویرے سو کر اٹھنا، چہل قدمی اور تازہ ہوا کے لیے گھر سے میلوں دور کسی پارک کا رخ کرنا تازہ دم کرنے کے بجائے ایک تھکن کا احساس دلاتا ہے اور وقت کے ضیاع کا بھی۔ لیکن اگر آپ رہائش پزیر ہوں ساحلِ سمندر پر تو آنکھ کھلتے ہی کھڑکی کا پردہ ہٹانے پر تازہ ہوا کے جھونکے آپ کو چھوتے ہوئے کمرے میں داخل ہوں گے اور صرف چند قدم کی دوری پر آپ چہل قدمی کرنے کی غرض سے ساحل پر پہنچ جائیں گے اور قدموں کو چھوتی لہریں آپ کو ہشاش بشاش کر دیں گی۔
جس طرح سمندری ماحول سب کو متاثر کرتا ہے اور اپنی طرف کھینچتا ہے اسی طرح ساحل پر واقع عمارات میں موجود اپارٹمنٹس، فلیٹس اور گھروں کی قیمتیں بھی شہر کے باقی علاقوں سے زیادہ ہوتی ہیں۔ سرمایہ کار ساحلِ سمندر پر موجود اپنی جائیدادوں کے ذریعے بہترین سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ ساحلی علاقوں پر رہائش کا شوق رکھنے والے زیادہ قیمت پر بھی مکان یا فلیٹ خریدنے یا کرائے پر لینے پہ نہیں ہچکچاتے۔
سمندر ایک سیاحتی مقام ہوتا ہے جس کے باعث اس کے قریب بے شمار، جدید اور اعلیٰ طرز کے ہوٹل اور ریستوران بنائے جاتے ہیں تاکہ سیاح سمندری نظاروں کے ساتھ سی فوڈ بھی انجوائے کریں۔ سمندر کنارے مقیم ہونے کی صورت میں آپ کو مچھلی، جھینگا، سوپ اور اس جیسے لذیذ کھانوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
خوبصورت اور خوشنما مقامات اور بہترین و صاف ستھری آب و ہوا پر مبنی ماحول جہاں سب کو اپنا گرویدہ بناتے ہیں وہیں ایسے مقامات پر رہنے کے منفی اثرات کو مدِ نظر رکھنا بھی ضروری ہے۔
ساحلِ سمندر کے قریب گھروں کے ڈیزائن جہاں بہت دلکش اور دیدہ زیب بنائے جاتے ہیں وہیں ان کے انٹیریئر کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ مہنگے پینٹ، لکڑی کا کام یا مارکیٹ میں بڑھتی مانگ کی بنا پر نت نئے اور مختلف طرح کے انٹیریئرز تیار کرائے جاتے ہیں۔
سمندری ہوائیں نہ صرف رنگ و روغن اور لکڑی کے ڈیزائن خراب کرنے کا باعث بنتی ہیں بلکہ الیکٹرانکس یا برقی آلات کے لیے بھی انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔ یہاں تک کہ گھرمیں نصب پائپ لائںز، فٹنگز اور کچن میں زیرِ استعمال برتنوں میں زنگ لگنے جیسے نقصانات بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔
ساحلِ سمندر پ رتیز ہواؤں کے باعث بہت زیادہ ریت اڑنے کی صورت میں گھروں میں روزانہ کی بنیاد پر ریت کا داخل ہونا ایک معمولی بات ہوتی ہے جس کے باعث صفائی قائم رکھنا تقریباَ نا ممکن ہوتا ہے۔
تیز ہوائیں، آندھیاں، بارشیں اور سمندری طوفان کا سامنا گنجان آباد علاقوں میں تعمیر گھروں کے لیے بھی کچھ حد تک مشکل ہوتا ہے لیکن اس کے برعک سمندر کے ساحلی علاقوں پر آباد لوگوں کو شدید موسمی صورتحال کے پیشِ نظر گھر کی دیواروں میں دراڑوں اور شیشے ٹوٹنے کی حد تک نقصانات برداشت کرنے پڑتے ہیں۔ جن میں کچھ نقصانات کی مرمت ممکن نہیں ہوتی۔ کبھی کبھی تیز ہوائیں، بارش اور طوفان کئی روز تک جاری رہتے ہیں جن کے سبب وہاں کے مقیم افراد کی نقل و حرکت بھی مشکل ہو جاتی ہے۔
سیر وتفریح اور شہر میں موجود پر فضا مقامات کی سیر کا کوئی دن مخصوص نہیں ہوتا۔ دن بھر کے مصروف اور تھکے افراد اور بچے شام کے وقت ساحلِ سمندر کا رخ کرتے ہیں اور یہ عمل ہفتے کے ساتوں دن جاری رہتا ہے۔ چُٹھی کے روز سمندر کے گرد زیادہ گہما گہمی دیکھنے کو ملتی ہے۔ گاڑیوں کا رش، نوجوانوں کا ہلہ گُلہ، بچوں اور خواتین کا شور شرابہ سمندر کے قریب رہنے والوں کے لیے ناقابلِ برادشت ہوتا ہے۔
پاکستان میں موجود شہر کراچی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کے پاس سب کا پسندیدہ سمندر موجود ہے۔ ہر موسم میں پورے ملک کے مختلف حصوں سے سمندر کی سیر کے لیے آنے والوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ سمندر جو سب کو اپنا گرویدہ بناتا ہے، چاہنے والوں میں اپنے قریب رہنے کا شوق اور خواہش ضرور پیدا کرتا ہے لیکن اس کے قریب رہنا جہاں کسی خوبصورت خواب کے پورا ہونے کے مترادف ہے وہیں اس کے منفی اثرات بھی ہمارے سامنے ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…