Everyday News

لاہور رنگ روڈ: ایک مختصر تعمیراتی جائزہ

زندہ دلانِ شہر لاہور پاکستان کا دل اور آبادی کے اعتبار سے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا صوبائی دارالخلافہ ہے۔ بلاشہ بڑھتی ہوئی آبادی کے پیشِ نظر لاہور میں ٹریفک کے بے شمار مسائل ہیں اور اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہے۔ یہ عام فہم کی بات ہے کہ دنیا بھر میں آبادی میں اضافے کے تناسب سے وسائل کی دستیابی یقینی بنانا ایک مہذب اور ترقی کی راہ پر گامزن معاشرے کی پہچان ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

لاہور شہر کی مجموعی آبادی 5 کروڑ نفوس سے زیادہ ہونے کے باوجود وہاں ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل و حمل سے متعلق مواصلاتی سہولیات میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آتی ہے۔ حکومتِ پنجاب نے عوام کو آرام دہ سفری سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے شہر کے گرد رِنگ روڈ پراجیکٹ کی تعمیر کا آغاز کیا۔ اس منصوبے میں چھ لین کی تقسیم شدہ مین کیریج وے، سروس روڈ، انٹرچینج، انڈر پاسز، اوور ہیڈ واکنگ پل، سب ویز، فلائی اوور اور دیگر مکینیکل اور سول کام شامل ہیں۔

لاہور رِنگ روڈ پراجیکٹ کیا ہے؟

لاہور رِنگ روڈ شہر کے گرد ایک دائرے میں تعمیر شدہ 103 کلومیٹر طویل شاہراہ ہے جو کہ شہرِ لاہور کا مکمل طور پر احاطہ کرتی ہے۔ یہ شاہراہ لاہور شہر کے مواصلاتی نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور شہر میں سفر کے دورانیے اور ٹریفک کی بھیڑ کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ یہ سڑک موٹر وے ایم ٹو، ایم الیون اور این فائیو کو نیشنل ہائی وے سے جوڑتی ہے۔ اس شاہراہ سے سے روزانہ تقریباً 425,000 گاڑیاں گزرتی ہیں یہی وجہ ہے کہ لاہور رِنگ روڈ سے جڑنے والی تمام سڑکوں کو پہلے سے مزید بہتر اور اِن کی چوڑائی میں اضافہ کیا گیا ہے۔

مذکورہ شاہراہ کا راستہ بابو صابو سے سگیاں انٹر چینج، لاہور اور پھر نیازی چوک تک ہے وہاں سے یہ جی ٹی روڈ، ہربنس پورہ انٹرچینج، کینال بنک روڈ، عبداللہ گُل انٹرچینج، برکی روڈ، علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ، ڈی ایچ اے فیز فاءیو اور سیون، سوئی گیس سوسائٹی، غازی روڈ، فیروز پور روڈ، برقی ہڈیارہ سے گزرتی ہوئی محمود بوٹی پہنچتی ہے۔ اس شہراہ پر اب تک بیس کے قریب انٹر چینج تعمیر کیے جا چکے ہیں۔ مزید برآں قریب ہی بہت سے صنعتی یونٹس ہیں جبکہ رِنگ روڈ کی تعمیر کا بنیادی مقصد بھی صنعتی علاقوں تک رسائی کے لیے ہیوی ٹریفک کو ایک متبادل راستہ فراہم کرنا تھا۔

لاہور رنگ روڈ کو کتنے حصوں میں تقسیم کیا گیا؟

لاہور رنگ روڈ منصوبہ تین حصوں پر مشتمل ہے۔ ان حصوں میں ناردرن لُوپ، سدرن اور ویسٹرن لُوپ شامل ہیں۔

ناردرن لُوپ

یہ لُوپ گلشنِ راوی سے نکلتا ہے اور سگیاں چوک، نیازی چوک، محمود بوٹی، جی ٹی روڈ، لاہور برانچ کینال (ہربنس پورہ)، محفوظ شہید گیریژن پر برکی روڈ، علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ، بیدیاں روڈ (ڈی ایچ اے) سے ہوتا ہوا سوئی گیس سوسائٹی تک جاتا ہے۔ لُوپ کے اس ٹوٹل ایریا میں کُل 9 انٹرچینجز ہیں۔ اس لُوپ کی کل لمبائی 40 کلومیٹر ہے جبکہ اس لُوپ کی تعمیر کے لیے زمین کے حصول کی لاگت 21 ارب روپے مقرر کی گئی تھی۔

سدرن لُوپ

یہ لُوپ سوئی گیس ٹاؤن سے شروع ہوتا ہے جو گجومتہ پر فیروز پور روڈ، اڈہ پلاٹ پر رائیونڈ روڈ اور برجر پینٹ فیکٹری (مراکہ) کے قریب ملتان روڈ سے ہوتا ہوا موہلنوال (مجوزہ شرق پور روڈ پر) پر ختم ہوتا ہے۔ اس لُوپ کو مزید چار لُوپس میں تقسیم کیا گیا ہے جبکہ اس لُوپ مجموعی طور پر 37 کلومیٹر طویل راستے پر مشتمل ہے۔

ویسٹرن لوپ

یہ موہلنوال (مجوزہ شرق پور روڈ پر) سے شروع ہوتا ہے اور گلشن راوی پر ختم ہوتا ہے۔ یہ لُوپ مجموعی طور پر 26 کلومیٹر طویل ہے۔

لاہور رنگ روڈ اتھارٹی کا کیا کردار ہے؟

پنجاب کی صوبائی حکومت کے ماتحت لاہور رنگ روڈ اتھارٹی ایک عوامی مفاد کا ادارہ ہے جس کی ذمہ داریوں میں لاہور رِنگ روڈ منصوبے کے تمام اپریشنل، تکنیکی اور انتظامی اُمور کو بطریقِ احسن سرانجام دینا ہے خاص طور پر منصوبے کے تعمیراتی عمل، مرمت، بحالیِ نو اور آپریشنز وغیرہ۔ رنگ روڈ کی تعمیر، آپریشن اور دیکھ بھال کی نگرانی کے لیے لاہور رِنگ روڈ اتھارٹی 2011ء میں ایک ایکٹ کے تحت قائم کی گئی تھی۔

لاہور رِنگ روڈ سے متعلق کچھ مفید لیکن مختصر معلومات

لاہور رنگ روڈ کی کل لمبائی 103 کلومیٹر ہے۔
یہاں سے روزانہ 425,000 گاڑیاں گزرتی ہیں۔
اعلی معیار کی ہیوی بائکس کو بھی رِنگ روڈ پر سفر کی اجازت نہیں۔
اس سڑک پر سائیکلوں، بیل گاڑیاں، تانگوں اور دیگر سست رفتار غیر معیاری گاڑیوں کو بھی سفر کی اجازت نہیں۔
اس سڑک پر کُل 6 لین اور 20 انٹر چینج ہیں۔
یہ منصوبہ 117 ارب روپے کی مجموعی لاگت سے مختلف مراحل میں تیار کیا گیا تھا۔
پراجیکٹ کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ناردرن لوپ، سدرن اور ویسٹرن لوپ۔
ہیوی ٹرانسپورٹ کے لیے کم از کم حد رفتار 80 کلومیٹر فی گھنٹہ اور زیادہ سے زیادہ حد رفتار 100 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر ہے۔
مذکورہ شاہراہ کو جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے۔

لاہور رنگ روڈ پر انٹرچینجز، چوک اور اوور ہیڈ برجز کی مکمل فہرست

بابو صابو انٹرچینج
گلشن راوی انٹرچینج
سگیاں انٹرچینج
نیازی انٹرچینج
بادامی باغ چوک
شادباغ پمپنگ اسٹیشن کے قریب انڈر پاس
محمود بوٹی انٹرچینج
جی ٹی روڈ انٹرچینج (قائداعظم انٹرچینج)
کینال بینک روڈ ہربنس پورہ انٹرچینج
ریلوے لائن چوک
جلو روڈ اوورہیڈ برج
برکی روڈ انٹرسیکشن
عبداللہ گل انٹرچینج (ایئرپورٹ ایکسیس روڈ انٹرچینج)
ائیرپورٹ انٹرچینج
غازی روڈ انٹرچینج
ڈی ایچ اے فیز فاءیو انٹرچینج
سوئی گیس سوسائٹی انٹرچینج
فیروز پور روڈ انٹرچینج
شالیمار انٹرچینج

لاہور رِنگ روڈ شہر کی ٹریفک کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ اس سے انکار نہیں کہ لاہور کا رنگ روڈ ایک اہم ترین مواصلاتی سہولت کا درجہ اختیار کر چکا ہے۔ لاہور کی یہ شہراہ سگنل فری ہے اور اسے لاکھوں لوگ باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

Zeeshan Javaid

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

11 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

11 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

12 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

12 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

12 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

12 مہینے ago