کسی بھی عمارت کی سب سے اہم خصوصیت اس کی پائیداری ہوتی ہے۔ کسی بھی عمارت کی قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہی اسے ممتاز بناتی ہے۔ آج کے بلاگ میں ہم آپ کو زلزے سے محفوظ تعمیرات کی نمایاں خصوصیات کے بارے اہم معلومات سے آگاہ کریں گے۔
ماہرین کے مطابق کسی بھی عمارت کی تعمیر میں سب سے اہم یہ بات سمجھی جاتی ہے کہ اس کے وزن کو انتہائی سمجھداری سے تقسیم کیا جائے مثلاً کسی ایسی عمارت کی تعمیر جس میں بھاری بھرکم مشینری یا سامان رکھنا مقصود ہو، تو عمارت کے اس حصے کو نچلے درجے پر تعمیر کیا جانا چاہیے جہاں پر مشینری رکھنا درکار ہو۔
سائنسی شواہد کے مطابق کسی بھی عمارت پر زلزلہ کی طاقت کا اثر عمارت کے وزن کے مطابق بدلتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر عمارت اس طرز پر تعمیر کی جائے کہ اس کا وزن یکساں طور پر تقسیم ہو تو یہ قدرتی آفت کے اثرات کو کم کر دے گا۔
کیا زلزے سے مزاحمت رکھنے والی عمارات میں کوئی خاص تعمیراتی میٹیرل استعمال کیا جاتا ہے؟ نہیں، ایسا ہرگز نہیں ہے۔
یہ عمارات بھی عمومی طور پر استعمال ہونے والے کنسٹرکشن میٹیرل سے ہی تعمیر کی جاتی ہیں۔ ایک خاص بات جو ان عمارات کو عام عمارات سے منفرد بناتی ہے، وہ ہے ان عمارات کا طرزِ تعمیر کہ جس کی بِنا پر یہ پائیدار اور زلزلے آنے پر مزاحمت کی صلاحیت کی حامل سمجھی جاتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عمارت کی تعمیر میں کنسٹرکشن میٹیریل اس انداز میں استعمال کیے جائیں کہ وہ عمارت کو مضبوطی فراہم کریں، تب ہی عمارت زلزلہ سے مزاحمت کے قابل ہو سکتی ہے۔ اسٹیل اور کنکریٹ ایسا تعمیراتی مواد ہے جو تعمیرات میں مضبوطی اور پائیداری کی علامت سمجھا جاتا ہے اور اکثر زلزلہ جیسی قدرتی آفت کا مقابلہ کرنے والی عمارات کی تعمیر میں استعمال ہوتا ہے۔
کسی بھی عمارت کی بنیاد اس کی پختگی کی ضامن ہوتی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ تعمیر سے قبل زمین کی ‘سوائل ٹیسٹنگ’ یعنی زمین کی مٹی کی تسلی بخش جانچ کر لی جائے جس پر تعمیر کی جانی ہو۔ ایسی عمارات جن کی سوائل ٹیسٹنگ یا مٹی کی جانچ نہیں کی جاتی ان کے اندر زلزے سے مدافعت کرنے کی صلاحیت قدرے کم ہوتی ہے اور کسی بھی لمحے زلزلہ آ جانے کی صورت میں عمارت کے مسمار یا منہدم ہونے کے امکانات قدرے زیادہ ہوتے ہیں۔
بیس آئیسولیشن سسٹم کی تنصیب سے عمارت کو زلزلے سے بچنے میں مؤثر طریقے سے مدد ملتی ہے۔ اس تکنیک کو ان علاقوں میں ہونی والی تعمیرات میں استعمال کیا جا سکتا ہے، جہاں زلزلے بہت زیادہ آتے ہیں۔ بیس آئیسولیشن سسٹم کا نظام عام طور پر سلائیڈنگ یونٹس پر مشتمل ہوتا ہے جو زلزلے کی قوت کو کسی حد تک بے اثر کرنے میں کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔
یہ ایک جدید طریقہ کار ہے جو زلزلہ کے جھٹکوں سے ہلنے والی عمارت پر زلزلے کی قوت کم کر دیتا ہے۔ ماہرین ارضیات اور فیلڈ ماہرین کے تجربات کے مطابق، وہ عمارات جن میں بیس آئیسولیشن سسٹم نصب ہوتا ہے ان کا ردِ عمل قدرتی آفت آنے کے نتیجے میں عام عمارات کی نسبت قدرے بہتر اور مختلف ہوتا ہے۔ یوں بیس آئیسولیشن سسٹم عمارت کو زلزلہ پروف بنانے میں کافی حد تک کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
وزن کی منصفانہ تقسیم کے ساتھ ساتھ ایک خاص نکتہ جس پر عمارت کا ڈیزائن تیار کرنے والوں کی توجہ ہونی چاہیے وہ ہے، اس عمارت کے ڈھانچے یا ساخت کی پائیداری۔
ماہرین کے مطابق تعمیرات میں ‘کراس بریسنگ’ اور ‘مومنٹ رزسٹنگ’ فریم موزوں سمجھے جاتے ہیں۔ کراس بریسنگ فریم عمارت کی ساخت کو نہ صرف پائیدار بناتا ہے بلکہ وزن کو برداشت کرنے اور عمارت کو زلزلہ جیسی قدرتی آفت سے محفوظ رکھنے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
اسی طرح ‘مومنٹ رزسٹنگ فریم’ بھی عمارت کی ساخت کو ہر طرح کے وزن اور زلزلہ کے جھٹکوں کا مقابلہ کرنے میں پائیداری فراہم کرنے کا باعث بنتا ہے۔
دورِ جدید میں عمودی تعمیرات کا رجحان خاصا بڑھ چکا ہے اور اب ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک میں بھی عمودی تعمیرات پر مشتمل منصوبوں کی تعمیر جاری ہے۔
ماہرین کے مطابق قدرے بلند و بالا عمودی عمارات کا زلزے سے متاثر ہونے کے امکانات قدرے زیادہ ہوتے ہیں۔ لیکن دورِ جدید میں ٹیکنالوجی نے یہ مسئلہ بھی خوش اسلوبی سے حل کر دیا۔
‘ٹیونڈ ماس ڈیمپر’ دورِ جدید کی وہ ایجاد ہے جو نہ صرف بلند و بالا عمارات کو زلزلے سے مزاحمت کی قوت بخشتا ہے بلکہ طوفانی ہواؤں سے بھی مزاحمت کی صلاحیت دیتا ہے۔ یوں عمارت چاہے کتنی ہی بلند کیوں نہ ہو، ‘ٹیونڈ ماس ڈیمپر’ اس کو قائم دائم رکھنے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
چاہے آپ ایسی عمارت میں کام کرتے ہیں یا رہائش پذیر ہیں، جو زلزلے سے مزاحمت کرنے والے انتہائی موزوں طرزِ تعمیر پر مشتمل ہو اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہو، تب بھی یہ ضروری ہے کہ زلزلہ آنے کی صورت میں تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زلزلہ آنے کی صورت میں قریب موجود برقی آلات سے دور رہنے کی کوشش کریں۔ اس صورتحال میں آپ کسی میز، ٹیبل یا مضبوط لکڑی کے کسی بھی فرنیچر کے نیچے چھپ سکتے ہیں جب تک کہ زلزلہ کے اثرات مکمل طور پر ختم نہ ہو جائیں۔
ماہرین کے مطابق کسی بھی عمارت میں زلزلہ سمیت قدرتی آفت آنے کی صورت میں ایمرجنسی ایگزٹ یعنی باہر جانے کا محفوظ راستہ ہونا لازم ہے جو فوری طور پر قابلِ رسائی ہو۔
دنیا چاہے جتنی بھی ترقی کر لے، قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے انسان کوشش ہی کر سکتا ہے۔ قدرتی آفات کو روکا نہیں جا سکتا۔ آج کے بلاگ میں ہم نے آپ کو وہ تمام اہم معلومات فراہم کیں جن کی بِنا پر کسی بھی عمارت کی تعمیر کے دوران ان پر عمل کر کے زلزلہ آنے کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان سے بچنے میں خاصی مدد مل سکتی ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…