کراچی: ملک میں موسلا دھار بارشوں کا تیسرا دور داخل ہو چکا ہے۔ حالیہ دنوں میں شدید بارشوں کے باعث ڈی ایچ اے کراچی سمیت ملک کے متعدد نشیبی علاقے زیرِآب آ گئے۔
ملک میں جاری حالیہ بارشوں کے بعد نکاسیِ آب کی غیر معیاری سہولیات نے نہ صرف چاروں صوبوں کے مختلف اضلاع کے نشیبی علاقوں بلکہ روشنیوں کے شہر کراچی کے پوش ترین مقامات میں پُرتعیشن رہائشی علاقوں ڈی ایچ اے، کلفٹن، گلشنِ جوہر اور گلشنِ اقبال میں سڑکوں اور گلیوں میں پانی جمع ہونے پر متعلقہ انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کی مطابق حالیہ دنوں میں سب سے زیادہ بارش ڈی ایچ اے فیز ٹو میں 126.6 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔
اس کے علاوہ پی اے ایف فیصل بیس 88 ، مسروربیسں 53 اور نارتھ کراچی میں 38 ملی میٹر جب کہ اولڈ ائیرپورٹ 35.6 اور یونیورسٹی روڈ پر 34 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث شہر کے کئی پوش علاقے بھی سیلابی منظر پیش کرنے لگے۔ موسلا دھار بارشوں کے باعث شہر کا بیشتر حصہ کئی گھنٹوں تک بجلی سے محروم رہا۔
حالیہ بارشوں کی وجہ سے ڈیفنس، کلفٹن، ملیر، ائیرپورٹ، آئی آئی چندریگر روڈ، صدر، اولڈ سٹی ایریا، گلستان جوہر، ایف بی ایریا، نارتھ ناظم آباد،کورنگی اور پی ای سی ایچ ایس میں بھی بارش کا پانی جمع ہو گیا۔
رپورٹس کے مطابق بارش کے طویل سلسلے کے بعد توحید کمرشل، اتحاد کمرشل، خیابان شمشیر، مسلم کمرشل، سی ویو، بدر کمرشل اور صبا ایونیو سمیت ڈیفنس کے علاقے پانی میں ڈوب گئے جب کہ خیابان بحریہ، 26 اسٹریٹ، خیابان مجاہد اور خیابان تنظیم بھی زیرِ آب آ گئے۔
بارش کا پانی بھرنے سے کلفٹن سب میرین انڈر پاس اور کے پی ٹی انڈر پاس بند کر دیے گئے جب کہ لیاقت آباد سی ون ایریا اور لیاری کی بہار کالونی میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔
موسمیاتی تجزیہ کاروں کے مطابق مزید بارش برسانے والا سسٹم شہر کی جانب بڑھ رہا ہے جس سے کراچی میں آئندہ چند دنوں میں مزید تیز بارشوں کا سلسلہ شروع ہونے کا امکان ہے۔
ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے تقریباً تمام علاقوں سے بارش کا پانی نکال دیا گیا ہے جبکہ عوام کی مدد کیلئے مزید امدادی کام جاری ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ خیابانِ سحر 26 اسٹریٹ سے پانی کی نکاسی کے بعد ڈی ایچ اے تقریباً صاف اور ڈرائیونگ کے قابل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پمپنگ مشینز کو بخاری کمرشل کی طرف لے کر جائیں لیکن بظاہر وہاں کوئی نالہ نہیں، اس لیے مسئلے کے حل کیلئے دوسرا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل کراچی میں بارش کا سلسلہ تھم گیا۔ سڑکوں اور گلیوں میں کھڑا پانی نکالنے کے دوران نکاسئ آب کا نظام تباہ ہوگیا۔
بارش سے ہونے والی تباہ کاریوں کے بعد شہر بھر میں ابلتے ہوئے گٹر اور سیوریج لائنوں کے مسائل نے سر اٹھانا شروع کر دیے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔