کمرشل سرگرمیوں اور غیر پیشہ ورانہ رسائی کی وجہ سے پاکستان کی سب سے اونچی اور دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کچرے کا پہاڑ بنتی جا رہی ہے۔
ہر کوہ پیما کے لیے کم از کم 2 پانی کی بوتلیں، خیمے، خوراک اور 2 افراد پر مشتمل معاون عملہ ساتھ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ انسانی فضلہ بھی کے ٹو کی نظر ہوتا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے کے ٹو کے چاہنے والوں کی طرف سے یہ درخواست دی جا رہی ہے کہ پائیدار سیاحت اور بہترین ماحولیات کے لیے کمرشل لباس پر پابندی عائد کی جائے، جسے صرف پیشہ ورانہ لوگوں کے لیے مخصوص کیا جانا چاہیئے۔
کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جو پاکستان میں کوہ قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں واقع ہے۔ پاکستان میں موجود کے ٹو کی یہ بلند ترین چوٹی 8611 میٹر، 28251 فٹ اونچی ہے جسے سَر کرنے کی خواہش متعدد کوہ پیما اور سیاح دل میں لیے بیٹھے ہیں۔
پاکستان کے معروف کوہ پیما محمد علی سدپارہ، گزشتہ برس فروری میں کے ٹو سَر کرتے ہوئے اپنے غیر ملکی ساتھی کوہ پیماؤں کے ہمراہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…