ہم سب کے ارد گرد بے شمار ایسے لوگ پائے جاتے ہیں جو زندگی میں مخلتف قیاس آرائیوں سے کام لے کر اپنے بیشتر کام سر انجام دیتے ہیں۔ کچھ لوگ تجربہ کر کے اِس کے نتیجے سے سیکھتے ہیں اور بعد ازاں آنے والی مشکلات پر قابو پا لیتے ہیں۔ جبکہ کچھ لوگ ایک معمولی تجربے سے بھی گھبراتے ہیں اور قیاس آرائیوں کو بنیاد بنا کر ہی اپنا ہر قدم اٹھاتے ہیں۔
کسی بھی کام کے لیے دوسروں کے تجربے سے سیکھنا عقلمندی اور وقت کے ضیاع سے بچنے کے مترادف ہے۔
بات ہو اگر رہائش کی تو جدید دور کا انسان بے شمار خدشات، ممکنات، فوائد اور نقصانات دیکھ کر فیصلہ کرنا چاہتا ہے۔
بجلی کی تاروں یا پاور لائنز سے کس کو ڈر نہیں لگتا؟ یہ انسانی زندگی کے لیے نہ صرف خطرناک بلکہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔
پاور لائنز، ہائی وولٹیج تاریں یا ٹرانسمیشن لائنز وہ برقی تاریں ہوتی ہیں جو برقی توانائی کو ایک بجلی گھر سے دوسرے بجلی گھر یا ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتی ہیں۔
نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) پاور جنریشن یونٹس کو پورے ملک میں پھیلے ہوئے لوڈ سینٹرز سے جوڑتی ہے اور اِس طرح سب سے بڑے نیٹ ورکس کو باہم منسلک اور قائم کرتی ہے۔
این ٹی ڈی سی پاکستان میں 500 کے وی کے سولہ اور 220 کے وی کے پینتالیس گرڈ اسٹیشنز کی نگرانی کرتی ہے۔
پاکستانی معاشرے کی ایک خوبی یہ ہے کہ ہم سہولیات کے فقدان میں جینے کے عادی ہو گئے ہیں۔ بے ہنگم ٹریفک، کسی بھی تہوار پر بازاروں اور سڑکوں پر رش، مٹی دھول اور ماحول کی آلودگی اور سب سے بڑھ کر گلیوں، بازاروں اور سڑکوں پر بجلی کے کھمبے اور ٹرانسفارمرز اور اُن سے لٹکتی تاریں، جن کو ہم جتنا برا بھلا کہتے ہیں اس کے مقابلے میں ڈرتے کم ہیں۔ یہ وجوہات ہیں کہ ہمیں تیسری دنیا کے ممالک میں سے ایک مُلک کہا جاتا ہے۔
پاور لائنز کے قریب رہائش اختیار کرنے کے معاملے میں بہت سی منفی اور مثبت باتیں مشہور ہیں۔ مشاہدہ کرتے ہیں کہ پاور لائنز کے قریب رہنا کتنا فائدہ مند یا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
اگر آپ کا گھر ہائی وولٹیج بجلی کی تاروں کے قریب واقع ہے اور ایک خطرناک جگہ تصور کیا جاتا ہے تو کم سے کم لوگ آپ سے میل جول رکھ کر آپ کو مہمان نوازی کا شرف بخشیں گے، اِس طرح تنہائی پسند خاندان کی پرائیویسی میں بہت کم لوگ مخل ہونے کا سبب بن سکتے ہیں۔
ہائی ٹینشن تاروں کا گزر زیادہ تر دور دراز علاقوں سے ہی ہوتا ہے جہاں آبادی کم ہو لیکن زمین تو وہاں بھی خریدی اور فروخت کی جاتی ہے اور کم آبادی والے علاقوں میں سستے داموں دستیاب ہوتی ہے۔
شہروں اور گنجان آباد علاقوں میں لوڈ شینڈنگ کے ساتھ ساتھ اکثر پاور سپلائی میں کسی بھی خرابی کی صورت میں طویل عدم دستیابی دن بھر کے شیڈول اور کاموں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ پاور لائنز کے قریب ہونے کی وجہ سے آپ کا کنکشن بے ربط ہونے سے بچ سکتا ہے اور کسی بھی خرابی کی صورت میں اُس کا فوری حل ممکن ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ نئے کنکشن کی صورت میں تاروں اور کیبل کی بہت زیادہ کٹائی اور مرکزی کنکشن سے دوسرے کھمبوں تک اُس کی رسائی آسان ہوتی ہے۔
فضائی آلودگی اور شور زدہ ماحول انسان کی دماغی اور جسمانی صحت کا دشمن ہوتا ہے۔ قدرت کے قریب رہنے والے لوگوں کی صحت شہری لوگوں کی صحت سے بلاشبہ بہتر ہوتی ہے۔
پاور لائنز کے قریبی علاقے کم آباد ہوتے ہیں جس کی بدولت وہاں درخت اور سبزہ ہونے پر اور ٹریفک کا شور اور دھواں نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف آب و ہوا صاف ستھری ہوتی ہے بلکہ شور اور بے ہنگم آوازوں کا نہ ہونا ماحول کو پُرسکون بناتا ہے۔ علاقے کی خوبصورتی آپ کو قدرت کے اور قریب کرتی ہے۔
دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگ جہاں شہر سے الگ تھلگ ہوتے ہیں وہیں اپنے قریبی دوستوں اور عزیزوں سے اُنہیں دور رہنا پڑتا ہے۔ سکون کی عادت اور تلاش تو ہوتی ہے لیکن شہر کی رونق اور گہما گہمی سے آپ دور ہوتے ہیں۔
ہسپتال، ایئرپورٹ، سکول، کالج، یونیورسٹی، پٹرول پمپ اور بازار دور ہونے کی وجہ سے یا کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں دور دراز علاقے سے نکل کر شہر کی جانب آنے میں زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لوگ شہروں کا رُخ کر رہے ہیں اور سہولیات سے مزین علاقوں میں شفٹ ہونا ان کی ترجیحات میں شامل ہوتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روز بروز دیہاتوں اور دور دراز علاقوں میں اراضی اور گھروں کی اہمیت اور لاگت کم ہوتی جا رہی ہے۔
ہائی ٹرانسمیشن لائنز میں بھاری برقی بہاؤ کی بدولت اکثر ایک خاص قسم کا شور پیدا ہوتا ہے۔ یہ ایک تیز بھنبھناہٹ کی سی آواز ہوتی ہے۔ مسلسل آواز اور شور اُلجھن میں اضافے کے ساتھ دماغی صحت کے لیے باعثِ نقصان ہوتا ہے۔
تیز ہوائیں، ژالہ باری، آندھی اور بارش جیسی شدید موسمی صورتحال میں ہائی ٹینشن تاروں میں آگ بھڑکنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جس کے باعث قریبی گھروں میں آگ لگ سکتی ہے جو وہاں رہنے والوں کے جان و مال کے لیے کسی بڑے خطرے سے کم نہیں۔
ای ایم ویوز یا منفی برقی لہریں وہ لہریں ہیں جو برقی اور مقناطیسی لہروں کی بدولت پیدا ہوتی ہیں۔ یہ انسانی جسم میں بآسانی داخل ہو سکتی ہیں اور نقصان کا سبب بنتی ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…