کراچی: جامعہ کراچی کے شعبہ نباتیات کے زیراہتمام ایک سیمینار میں ماہرین نے کراچی میں بڑھتے ہوئے ماحولیاتی انحطاط پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جس کی بڑی وجہ غیر منظم اور منصوبہ سازی کے بغیر جاری ترقیاتی منصوبے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مقررین نے خاص طور پر ایسی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعمیر کی طرف اشارہ کیا جو جنگلات اور جنگلی حیات کے لیے اہم رہائش گاہوں کے خاتمے کا سبب بن رہے ہیں۔
شعبہ کی چیئرپرسن پروفیسر روبینہ عابد نے اربنائزیشن اور انڈسٹریلائزیشن کے نام پر بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی پر افسوس کا اظہار کیا۔ اور ماحولیات کے انحطاط اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان میں انسانی عوامل کے کردار پر روشنی ڈالی۔
اگرچہ انہوں نے کسی خاص پروجیکٹ کا ذکر نہیں کیا، تاہم بڑے پیمانے کے منصوبوں کے بارے میں ماہرین کے خدشات ظاہر کیے۔ علاوہ ازیں، ان پراجیکٹس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر درختوں کی تباہی، اور ساتھ ہی سندھ کے ماحولیاتی تحفظ کو پہنچنے والے نقصان کا تزکرہ کیا۔
انہوں نے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں پودوں کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا۔ کہ پودے زمین کے پھیپھڑے اور فوڈ چین کا پہلا جزو ہیں۔ مزید برآں، جنگلات کی کٹائی، مٹی کا کٹاؤ، نمکیات، اور آبی ذخائر کو ملک کی حیاتیاتی تنوع کے لیے بڑے خطرات کے طور پر شناخت کیا گیا۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔